بھارتی حکومت نے پاکستانی اداکاروں کے انسٹاگرام اکاؤنٹس بلاک کردیے
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
بوکھلاہٹ کی شکار بھارتی حکومت نے پاکستانی نیوز اور ڈراما ٹی وی چینلز کے یوٹیوب چینلز بلاک کرنے کے بعد اب متعدد شوبز شخصیات کے انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی بلاک کردیے۔
’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق بھارتی حکومت نے متعدد اداکاروں، گلوکاروں اور فنکاروں کے انسٹاگرام اکاؤنٹس کو ملک بھر میں بلاک کردیا۔پاکستانی شوبز شخصیات کے انسٹاگرام اکاؤنٹس تک جیسے ہی کوئی صارف رسائی کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے انسٹاگرام کی جانب سے ایک پیغام پڑھنے کو ملتا ہے، جس میں بتایا جا رہا ہے کہ مذکورہ اکاؤنٹ بھارت میں دستیاب نہیں۔
پاکستانی شوبز شخصیات کے اداکاروں کے انسٹاگرام پر میسیج دیا جا رہا ہے کہ مذکورہ اکاؤنٹس کو بھارتی حکومت کی قانونی درخواست پر بلاک کیا گیا۔
بھارت میں جن پاکستانی اداکاروں کے انسٹاگرام اکاؤنٹس بند کیا گیا ہے، ان میں ماہرہ خان، فواد خان، علی ظفر، اقرا عزیز، ہانیہ عامر، سجل علی، بلال عباس خان اور صبا قمر جیسے اداکار شامل ہیں۔ممکنہ طور پر بھارتی حکومت نے دیگر پاکستانی فنکاروں کے بھی انسٹاگرام اکاؤنٹس بلاک کیے ہوں گے، تاہم فوری طور پر تمام اداکاروں کے بلاک اکاؤنٹس کی فہرست سامنے نہیں آ سکی۔
بھارتی حکومت نے 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے حکومت پاکستان کا ایک اکاؤنٹ بھی اپنے ملک میں بلاک کردیا تھا۔حکومت پاکستان نے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انسانی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس بھی کیا تھا لیکن اس باوجود بھارتی حکومت کے الزامات جاری ہیں اور انڈین حکومت نے پاکستانی نیوز اور ڈراما ٹی وی چینلز کے یوٹیوب اکاؤنٹس بھی بلاک کر رکھے ہیں۔
بھارتی حکومت نے حملے کے بعد تمام پاکستانیوں کے ویزا منسوخ کرنے کے علاوہ سفارتی عملہ بھی محدود کردیا تھا اور اب انڈین حکومت نے خوف سے پاکستانی اداکاروں کے انسٹاگرام اکاؤنٹس بھی بلاک کردیے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اداکاروں کے انسٹاگرام بھارتی حکومت نے
پڑھیں:
پاکستان سیلاب: اقوام متحدہ نے جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار جاری کردیے
پاکستان میں جاری تباہ کن مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے جہاں 1000 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 25 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ جان سے جانے والوں میں بچوں کی تعداد ایک چوتھائی کے قریب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر کی مخیر حضرات اور عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی فوری مدد کی اپیل
اقوام متحدہ کے مطابق جون کے اواخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں نے ملک کے مختلف حصوں میں زمین کھسکنے، سیلاب اور گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے جیسے حالات پیدا کیے جن سے مجموعی طور پر 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
صوبہ پنجاب میں دریاؤں میں طغیانی کے باعث 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں خصوصاً راوی، ستلج اور چناب میں آنے والے پانی نے فصلیں، بستیاں اور بنیادی ڈھانچہ برباد کر دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث صورتحال مزید خراب ہوئی۔
ادھر خیبر پختونخوا میں 16 لاکھ افراد متاثر ہوئے جب کہ گلگت بلتستان میں گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے سے کئی وادیاں دیگر علاقوں سے مکمل طور پر کٹ چکی ہیں۔
سندھ میں بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
قدرتی آفات سے بچاؤ کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک 8،400 مکانات، 239 پل اور 700 کلومیٹر سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔
مزید پڑھیے: امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
22 لاکھ ہیکٹر زرعی زمین زیر آب آ چکی ہے خاص طور پر پنجاب میں جہاں گندم سمیت اہم فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں آٹے کی قیمتوں میں 25 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔
انسانی بحران: خوراک، پانی، صحت کی شدید کمیاقوام متحدہ کے امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی کی کوشش کر رہے ہیں۔ 50 لاکھ ڈالر ہنگامی فنڈ جاری کیے گئے ہیں اور مزید 15 لاکھ ڈالر مقامی تنظیموں کو دیے گئے ہیں۔
یونیسف، ورلڈ فوڈ پروگرام، اور دیگر ادارے پینے کے صاف پانی، غذائیت، صحت و صفائی اور بچوں کے لیے عارضی اسکول فراہم کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ دربار صاحب کرتار پور کو صفائی کے بعد سکھ یاتریوں کے لیے کھول دیا گیا
تاہم ٹوٹے ہوئے پل، زیرآب سڑکیں اور کٹے ہوئے علاقے امدادی کارروائیوں میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ کئی مقامات پر صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ہی رسائی ممکن ہے۔
ملیریا، ڈینگی، اور ہیضہ جیسے بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے نمائندے کارلوس گیہا کا کہنا ہے کہ یہ قدرتی آفات پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی کے ہاتھوں بڑھتی ہوئی قیمت کا حصہ ہیں جس کے پیدا کرنے میں پاکستان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے گرانٹ کا اعلان
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ صرف فوری امداد ہی نہیں بلکہ طویل المدتی بحالی، خوراک کی خود کفالت اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی پاکستان کی حمایت کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ پاکستان سیلاب پاکستان سیلاب نقصانات