بھارتی رئیلٹی شوز میں ’’نازیبا مواد‘‘؛ سوشل میڈیا اور پارلیمنٹ میں بھی سخت تنقید
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
بھارت میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر نشر کیے جانے والے نازیبا اور فحش مواد نے ایک بار پھر عوامی حلقوں اور سیاسی ایوانوں میں شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔
حال ہی میں سامنے آنے والے ایک ریئلٹی شو کے وائرل کلپ نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا، جس میں شرکاء سے ’’کاما سترا‘‘ کی پوزیشنز پر سوالات اور ان کی عملی نمائندگی کروائی گئی۔
یہ متنازع شو ’ہاؤس اریسٹ‘ کے نام سے ’ULLU‘ پلیٹ فارم پر دستیاب ہے، جس کی میزبانی سابق بگ باس امیدوار اعجاز خان کر رہے ہیں۔
وائرل کلپ میں دکھایا گیا مواد نہ صرف عوامی اخلاقیات پر سوال اٹھاتا ہے بلکہ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ بھارتی او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر کس حد تک بے لگام مواد کو آزادی حاصل ہے۔
بھارت کی سیاسی جماعت شیو سینا (ادھو ٹھاکرے گروپ) کی رکنِ راجیہ سبھا پریانکا چترویدی نے اس کلپ کو شیئر کرتے ہوئے وزارتِ اطلاعات و نشریات سے سوال کیا کہ ایسے پلیٹ فارمز، جن پر کھلم کھلا بیہودہ مواد نشر کیا جارہا ہے، اب تک کسی پابندی کی زد میں کیوں نہیں آئے؟
پریانکا کا کہنا تھا کہ وہ پہلے بھی ’Ullu‘ اور ’Alt Balaji‘ جیسے پلیٹ فارمز کے خلاف شکایات درج کرا چکی ہیں، مگر حکومت کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب بی جے پی کے رکنِ پارلیمنٹ نشیکانت دوبے نے بھی معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’’’یہ نہیں چلے گا‘‘‘ اور وزارتِ اطلاعات و نشریات کو کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔
بی جے پی یوتھ مورچہ بہار کے صدر ورون راج سنگھ نے مزید سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’کیمرے پر جنسی پوزیشنز پر بات ہورہی ہے اور وزارت آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے۔ ایسے شوز کو فوراً بند کیا جانا چاہیے۔‘‘
یہ معاملہ صرف سوشل میڈیا پر بحث تک محدود نہیں رہا۔ سپریم کورٹ نے بھی 28 اپریل کو ایک عوامی مفاد کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مرکزی حکومت اور مختلف او ٹی ٹی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے وضاحت طلب کی ہے کہ فحش مواد کے خلاف کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ عدالت نے اس معاملے کو ’’انتہائی اہم‘‘ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ بھارت میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اخلاقی حد پار کرتے دکھائی دیے ہیں۔ فروری میں مقبول پوڈکاسٹر رنویر اللہ آبادیہ بھی ایک کامیڈی شو ’’انڈیاز گوٹ لیٹنٹ‘‘ میں والدین اور جنسی تعلق سے متعلق متنازع تبصرے پر شدید تنقید کا شکار ہوئے تھے۔ اگرچہ انہوں نے معذرت کرلی تھی، مگر ان کے خلاف متعدد پولیس شکایات درج ہوئیں اور سپریم کورٹ نے ان کے ریمارکس کو ’’فحش‘‘ اور ’’معاشرے کو شرمندہ کرنے والا‘‘ قرار دیا۔
حالیہ واقعات نے بھارت میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کی نگرانی، ضابطہ کاری اور اخلاقی حدود کے تعین پر ایک بار پھر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ عوامی حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایسے پلیٹ فارمز پر فوری ایکشن لیا جائے تاکہ بچوں اور نوجوانوں کو منفی اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت صرف بیانات تک محدود رہتی ہے یا واقعی کسی عملی قدم کی جانب بڑھتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا
پڑھیں:
نوجوان داماد کی موت پر مہندی اور میک اپ! کڑی تنقید پر اداکارہ نشو کا جواب سامنے آگیا
فلم انڈسٹری کی سینئر اداکارہ نشو ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئیں لیکن اس بار وجہ کوئی فلم یا کردار نہیں بلکہ ایک ذاتی سانحہ ہے۔
اداکارہ نشو نے چند روز قبل ایک ولاگ شیئر کیا تھا جس میں انھوں نے بتایا کہ ہم پر قیامت ٹوٹ پڑی ہے۔ میرے داماد کا اچانک انتقال ہوگیا۔
اپنے اس ویڈیو پیغام میں اداکارہ نشو جذبات پر قابو نہ رکھ سکی تھیں اور پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھیں۔ ان کے داماد کا انتقال دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہوا تھا۔
تاہم اس ویڈیو میں اداکارہ نشو نے مکمل میک اپ کیا ہوا تھا اور ہاتھوں میں مہندی بھی لگا رکھی تھی جسے سوشل میڈیا صارفین نے ناپسندیدہ قرار دیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے ان کے لباس، میک اپ اور مہندی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ موت کی اطلاع دینے کے لیے اتنی سج دھج کر تیاری سمجھ سے بالاتر ہے۔
اداکارہ نشو اپنی صاف گوئی اور دل کھول کر بات کرنے کے انداز سے مداحوں میں مقبول ہیں، انھوں نے سوشل میڈیا صارفین کو دوٹوک جواب دیا ہے۔
اداکارہ نشو نے کہا کہ لوگوں کو ظاہری چیزیں نظر آتی ہیں مگر دل کے درد اور آنکھوں کے آنسو دکھائی نہیں دیتے۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ مہندی پہلے ہی لگا چکی تھیں اور حادثہ اچانک پیش آ گیا۔ میرے میک اپ یا کپڑوں سے میرے دل کا غم مت ناپیں۔
اداکارہ نے اپیل کی کہ دکھ انسان کے اندر ہوتا ہے اور ہر شخص کے لیے الگ ہوتا ہے۔ دوسروں کے دکھ کو مذاق نہ بنائیں اور صرف ظاہری حالات پر رائے نہ دیں۔
نشو نے مزید کہا کہ ہر انسان کا غم برداشت کرنے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے اور ہمیں ایک دوسرے کے احساسات کا احترام کرنا چاہیے۔