عدالت نے اہم پی ٹی آئی رہنما کو بڑا ریلیف دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
سپریم کورٹ نے 9مئی مقدمات میں پی ٹی آئی رہنما فرحت عباس کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرلی۔
سپریم کورٹ میں 9مئی مقدمہ میں حافظ فرحت عباس کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ شریک ملزم امتیاز شیخ کی ضمانت قبل از گرفتاری بھی منظور ہوئی
سپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ پی ٹی آئی رہنما پر 9مئی کی سازش کا بھی الزام ہے،جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ سازش کا الزام تو امتیاز شیخ پر بھی تھا، سپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ حافظ فرحت عباس کو ٹرائل کورٹ مفرور قرار دے چکی ہے،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ مفرور ہے یا نہیں یہ معاملہ متعلقہ عدالت دیکھ لے گی،تفتیش مکمل اور چالان بھی جمع ہو چکا اب گرفتاری کیا کرنی ہے؟
سپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ 4ماہ میں ٹراءل مکمل کروا دیں گے،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ اللہ کرے آپ 4ماہ میں ٹرائل مکمل کروادیں،بس کر دیں اب کتنا گھسیٹنا ہے،سپریم کورٹ نے 9مئی مقدمہ میں حافظ فرحت عباس کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرلی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی ضمانت قبل نے کہاکہ
پڑھیں:
39 اراکین کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا مسترد
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے کیا 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا ہے، وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں 39 اراکین کی حد تک تناسب طے کرکے نشستیں نہیں دی گئیں۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ مجموعی نشستوں پر فارمولا طے کرکے نشستیں دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا اوروں کو دے دی ہیں؟ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ابھی کسی کو نہیں دیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 80 نشستوں کے تناسب سے تو 22 یا 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا گیا تو ان کے تناسب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دیں؟
وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون بنایا جس میں کہا گیا کاغذات نامزدگی میں سیاسی وابستگی ظاہر کردی جائے تو تبدیلی نہیں ہو سکتی، قانون کا اطلاق ماضی سے کیا گیا، ہم نے اس معاملے پر ایک نظرثانی بھی دائر کر رکھی ہے، جو زیر التوا ہے۔
فیصل صدیقی نے استدلال کیا کہ اگر عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو مجھے سپریم کورٹ کے مستقبل کی فکر ہے۔
بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔
Post Views: 4