Express News:
2025-09-18@11:53:23 GMT

بھارت کی میڈیا محاذ پر شکست

اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT

پاکستان اور بھارت کی سرحدوں پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں جو روز بروز گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ جغرافیائی سرحدوں کے علاوہ یہ جنگ میڈیا کی سرحدوں پر بھی جاری ہے۔ ویسے تو اب کہا جاتا ہے کہ میڈیا کی کوئی سرحدیں نہیں ہیں۔ میڈیا ایک گلوبل ویلج بن گیا ہے لہٰذا خبر کو روکنا عملی طور پر ناممکن ہو گیا ہے۔ میڈیا کی سرحدیں ختم ہو گئی ہیں، ایسے بین الاقوامی پلیٹ فارم آگئے ہیں جہاں سرحدوں اور قومیت کی تقسیم ختم ہو گئی ہے۔

لیکن حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ بھارت نے میڈیا کی جنگ میں ہار تسلیم کر لی ہے۔ پہلگام کے واقعہ کے فوری بعد سوشل میڈیا کی جنگ میں پاکستان نے بھارت کو واضح شکست دی۔

سوشل میڈیا ٹرینڈز میں پاکستان کی واضح برتری نظر آئی۔ بے شک بھارت ایک بڑا ملک ہے۔ اس کے سوشل میڈیا صارفین کی تعداد بھی پاکستان سے بہت زیادہ ہے لیکن پھر بھی پاکستان کو واضح برتری رہی۔ بھارت کو اس برتری کی تکلیف محسوس ہوئی۔ بھارت کے ٹی وی شوز نے بے شک بہت پراپیگنڈا کیا لیکن سوشل میڈیا پر بھارت کو شکست ہوئی۔

اسی شکست کی وجہ سے بھارت نے پاکستانی صحافیوں کے یو ٹیوب چینل بھارت میں بند کروائے۔ یہ یوٹیوب چینل بھارت کے عوام کو پاکستان کا موقف پہنچا رہے تھے۔ اس جنگی ماحول میں بھارت کے عوام اپنے صحافیوں کے بجائے پاکستانی صحافیوں کے یوٹیوب چینل دیکھ رہے تھے۔ وہ پاکستان کا موقف جاننا چاہتے تھے، وہ پاکستان کی رائے کو معتبر سمجھ رہے تھے۔جب بھارت کی مودی حکومت نے دیکھا کہ پاکستانی صحافی بھارت میں ان کے پراپیگنڈے کو ناکام کر رہے ہیں، لوگ دوسری طرف کے موقف کو وزن دے رہے ہیں تو بھارت نے پاکستان کے بڑے صحافیوں کے یوٹیوب چینل بند کر دیے۔

یہ چینل اب پوری دنیا میں دیکھے جا سکتے ہیں لیکن بھارت کے لوگ ان کو نہیں دیکھ سکتے۔ حالانکہ ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ بھارتی عوام نے پاکستانی صحافیوں اور پاکستان کا موقف سننے کے لیے وی پی این کا سہارا لینا بھی شروع کر دیا ہے۔ لیکن بھارتی حکومت نے عالمی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مجبور کیا کہ پاکستانی صحافیوں کے چینل بھارتی شہری نہ دیکھ سکیں۔ یہ سنسر شپ ہے۔

ویسے تو بھارت کا دعویٰ ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے وہاں میڈیا کی مکمل آزادی ہے۔ لیکن پاکستانی صحافیوں پر سنسر شپ بھارتی جمہوریت کے چہرے کو داغدار کر رہی ہے۔ جواب میں پاکستان نے ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی۔ لوگ پاکستان میں جس بھی بھارتی صحافی کو سننا چاہیں سوشل میڈیا پر دیکھ سکتے ہیں۔

بات یہیں ختم نہیں ہوئی۔اس کے بعد پاکستانی فنکاروں اور گلوکاروں کے بھی سوشل میڈیا ہینڈلرز کو بھارت میں بند کیا گیا۔ یہ بھی ایک طرح سے شکست تسلیم کی گئی کیونکہ یہ فنکار یقیناً پاکستان کے ساتھ کھڑے تھے۔ بھارت نے عملی طور پر آج کے اس جدید دور میں اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ بھارت کے عوام پاکستان اور پاکستانیوں کا موقف نہ سن سکیں اور نہ جان ہی سکیں۔ میری رائے میں میڈیا اور بالخصوص سوشل میڈیا کے محاذ پر یہ بھارت کی بڑی شکست نظر آئی ہے۔ بھارت کا بوکھلایا ہوا چہرہ نظر آیا ہے۔

یہ درست ہے کہ ہمارے کچھ صحافی جو موجودہ حکومت اور اداروں کے خلاف ہیں۔ انھوں نے اس موقع پر بھی اپنی مخالفانہ مہم جاری رکھی۔ حالانکہ جنگ کے موقع پر تو اندرونی اختلافات ختم کر دیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں عمومی طور پر سب حکومت اور فوج کے ساتھ کھڑے نظر آئے ہیں۔ تحریک انصاف نے بھی سینیٹ میں تمام سیاسی اختلافات کو بالا ئے طاق رکھتے ہوئے قومی یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں باہمی اختلافات بھلا کر اس وقت بھارت کے خلاف اکٹھی ہیں۔ قومی اتفاق رائے اور قومی یکجہتی نظر آرہی ہے۔ لیکن چند لوگ بھارت کے ساتھ کھڑے بھی نظر آئے ہیں۔

مجھے کوئی بھی بھارتی صحافی پاکستانی میڈیا پر نظر نہیں آیا ہے۔ ورنہ اس سے پہلے جب بھی کوئی ایونٹ ہوتا تو بھارتی صحافی پاکستانی میڈیا میں نظر آتے تھے، وہ بھارت کا موقف پیش کرتے تھے۔ لیکن اس بار بھارتی صحافیوں کو ان کی حکومت کی جانب سے سخت ہدایات تھیں کہ انھوں نے پاکستانی میڈیا پر نہیں جانا۔ وہ بھارت کا موقف دینے بھی نہیں آرہے تھے۔ دوسری طرف بھارتی میڈیا کے پاس ایسے لوگوں کی لسٹ تھی جو پاکستانی تو ہیں لیکن پاکستان کے مخالف ہیں، ان کو بھارتی میٖڈیا میں بلایا گیا ہے اور ان سے پاکستان کے خلاف بات کروائی گئی ہے۔

مجھے ان لوگوں پر افسوس ہے کہ انھوں نے اس موقع پر پاکستان کی مخالفت کی ہے۔ ان کے اختلافات اپنی جگہ لیکن وہ ایسے موقع پر پاکستان کی مخالفت کریں یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام رابطے بند ہو گئے ہیں، بارڈر بند ہو گئے ہیں، فضائی حدود بند ہو گئی ہیں، ویزے بند ہو گئے ہیں، ٹریڈ بند ہو گئی ہے۔کرکٹ اور باقی کھیل تو پہلے ہی بند ہیں۔ کرکٹ کی بھارت کی ہٹ دھرمی پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکی ہے۔ اسی طرح باقی کھیلوں پر بھی بھارت کا رویہ دنیا کے سامنے ہے۔ کھلاڑیوں نے بھی بھارتی پالیسیوں کی مذمت کی ہے۔ ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ جنگوں میں بھی ہم نے میڈیا کو جاری دیکھا ہے لیکن بھارت نے میڈیا کو بھی بند کیا ہے۔

کیا اس کے بعد پاکستانی صحافیوں، دانشوروں اور سیاستدانوں کو بھارتی میڈیا کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے۔ جب وہ رابطہ کریں تو ہمیں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ پہلے پاکستانی صحافیوں سے پابندیاں ہٹائی جائیں تب آپ سے بات ہوگی۔ جن لوگوں نے بھارتی میڈیا پر جا کر پاکستان کے خلاف بات کی ہے ان کے بھی بائیکاٹ کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے عوام کو ان کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ میں یہاں نام نہیں لکھنا چاہتا۔ لیکن کسی مشترکہ پلیٹ فارم پر ان کی نشاندہی ہونی چاہیے۔

تا کہ ان کا کردار بھی قوم کے سامنے آسکے۔ کیا اس بائیکاٹ کو بھارت کو کوئی فائدہ ہوگا۔ مجھے نہیں لگتا کہ میڈیا کے حو الے سے بھارت نے جو غیر جمہوری پالیسی بنائی ہے اس کا بھارت کو کوئی خاص فائدہ ہوگا۔ اس کو عالمی سطح پر کوئی پذیرائی بھی نہیں ملے گی۔ یہ درست ہے کہ جیسے کرکٹ کو بھارت نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔

ایسے ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی بھارت کے سامنے بے بس نظر آئے ہیں۔ انھوں نے بھارتی حکومت کی سنسر شپ قبول کر کے ثابت کیا ہے کہ وہ بھارت کی ڈکٹیشن لینے پر مجبور ہیں۔ بھارتی تسلط وہاں نظر آیا ہے۔ پاکستان میں جو لوگ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر حکومتی پابندیوں پر شور مچاتے ہیں، کیا وہ اب بھارت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں یا بھارت کے سامنے وہ خاموش ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستانی صحافیوں پاکستانی صحافی بھارتی صحافی سوشل میڈیا پاکستان کی پاکستان کے نے پاکستان صحافیوں کے بھی بھارت بھارت کے بھارت کو کے سامنے بھارت کی میڈیا کی بھارت کا بھارت نے انھوں نے میڈیا پر کو بھارت کا موقف رہے ہیں گئے ہیں کے خلاف رہے تھے کے عوام بند ہو ہو گئی ئے ہیں

پڑھیں:

بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ

پاکستان اور بھارت کا کرکٹ میچ ہواور بھارتی کوششوں سے اس میں سیاست نہ گھسیٹی جائے؟ یہ ایسے ہی ہے جیسے بریانی بنے اور اس میں گوشت نہ ہو۔ فرق صرف یہ ہے کہ بریانی خوشبو دیتی ہے اور بھارت کی سیاست میدان میں بدبو۔

آخر کب تک پاکستان ہی کھیلوں میں ’مہان اسپورٹس مین اسپرٹ‘ دکھاتا رہے اور بھارت بار بار سیاست کی جھاڑو پھیرتا رہے؟

ذرا کھیلوں کے مقابلوں کی ایک فہرست تو بنائیں اور دیکھیں کہ جہاں جہاں پاکستان کی شرکت ہوتی ہے تو کیسے بھارتی حکام کھیل سے کھلواڑ میں لگ جاتے ہیں۔ اور کرکٹ میں سیاست تو بھارتیوں کو محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔

لگتا ہے بھارتی بورڈ نے کرکٹ کے ضابطے کی کتاب کو الماری میں رکھ کر سیاست کا منشور لا کر پڑھنا شروع کر دیا ہے۔ ٹاس کے وقت ہاتھ ملانے سے انکار، میچ کے بعد کھلاڑیوں کو ڈریسنگ روم میں بند کرنا اور پھر فتح کو فوج کے نام کر دینا۔ یہ کھیل کم اور نالی کے کنارے لگایا گیا سیاسی پوسٹر زیادہ لگتا ہے۔

اینڈی پائی کرافٹ یا بھارتی پائی کرافٹ؟

پی سی بی کا موقف بالکل درست ہے۔ میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کھیل کی اسپرٹ کے بجائے بھارتی ’اِسپرٹ‘ میں زیادہ ڈوبے نظر آئے۔

جب ریفری ہی ڈرامہ کرے تو پھر کھیل کہاں بچے گا؟ اسی لیے پاکستان نے دو ٹوک کہہ دیا کہ، صاحب! اگر یہ میچ ریفری تبدیل نہ ہوا تو ہم بھی میچ کھیلنے نہیں آئیں گے۔  یعنی پہلی بار پاکستان نے کرکٹ کے میدان میں وہی رویہ اپنایا جو بھارت دہائیوں سے اپنا رہا ہے،  بس فرق یہ ہے کہ پاکستان کی منطق میں وزن ہے، بھارت کی سیاست میں صرف خالی برتن کا ڈھکن۔

بھارتی کپتان کی اسپیچ یا فلمی ڈائیلاگ؟

سوریہ کمار یادو کی تقریر تو ایسے لگ رہی تھی جیسے کوئی کچرا فلمی ولن ڈائیلاگ مار رہا ہو

 ’یہ جیت ہم بھارتی افواج کے نام کرتے ہیں۔۔۔‘

صاحب! اگر کرکٹ بھی جنگی بیانیہ بنانی ہے تو میدان میں گیند کے بجائے توپ گولے  لے آئیں۔ خیر پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر خوب یاد دلایا کہ اصل جنگوں میں بھارت کے ’جیت کے ڈائیلاگ‘ کہاں گم ہو گئے تھے۔

کیا وقت آگیا بھارت کو کرکٹ کے ذریعے فوجی فتوحات کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔ شاید بھارتی  فوجی تاریخ اتنی پھیکی اور شکست خوردہ بن چکی ہے کہ اب اس کے لیے فلموں کے بعد کھیل میں بھی  کمزور ’اسپیشل افیکٹس‘ ڈالنے پڑ گئے ہیں۔

کھیل کی روایات بمقابلہ بھارتی انا

ہاتھ ملانے کی روایت بھارت کے لیے انا کا مسئلہ بن گئی۔ کھیل ختم ہوا تو کھلاڑی ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھے ڈریسنگ روم بھاگ دوڑے  اور پھر حیرت کرتے ہیں کہ پاکستان نے تقریبِ اختتامیہ کا بائیکاٹ کیوں کیا؟

بھائی، آئینہ دکھانے کا مزہ تب ہی آتا ہے جب سامنے والا بد شکل خود کو  دیکھنے کے لیے تیار ہو۔

اصل نقصان کس کا؟

یہ سب جان لیں کہ پاکستان سے نہ کھیلنے کا سب سے زیادہ نقصان بھارت کو ہوگا پاکستان کو نہیں؟ کیونکہ اسپانسرشپ کا خزانہ پاک-بھارت میچز میں ہی سب سے زیادہ بہتا ہے۔

پاکستان اگر دبنگ اعلان کر دے کہ ’بھارت کھیل کو کھیل سمجھو ورنہ ہم کھیلنا چھوڑ دیں گے‘ تو سب سے بڑا دھچکا بھارت کے ان بڑے اسپانسرز کو لگے گا جو صرف پیسے کے لیے ’مہان کرکٹ‘ کا ڈرامہ رچاتے ہیں۔

پاکستان کو اب واقعی اسپورٹس مین اسپرٹ کی اسپرٹ چھوڑ کر بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینا ہوگا۔ پاک بھارت کرکٹ نہیں ہوگی تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔

المیہ یہ ہے کہ پاکستان کی اسپورٹس مین اسپرٹ کو کرکٹ کھیلنے والے ممالک اور تجزیہ کار قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔

بھارت کو پیغام

بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ کرکٹ رن سے جیتا جاتا ہے، ڈرامے سے نہیں۔ پاکستان نے عزت و وقار کی قیمت پر کھیلنے سے انکار کر کے بتا دیا ہے کہ کھیل کی اصل روح ابھی زندہ ہے۔

بھارت جتنا مرضی سیاست کے پتھر پھینکے، پاکستان کے پاس جواب میں کرکٹ کی گیند اور میزائل دونوں موجود ہیں۔

اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے،  کھیلنا ہے تو کھیل کے اصولوں پر، ورنہ سیاست کے اسٹیج پر جا کر ڈھول پیٹ کر اپنی عوام کو خوش کرتے رہو۔

خیر اس کا جواب بھی ویسا ہی ملے گا جو مئی میں  ملا تھا جس پرابھی تک بھارت تلمائے ہوئے ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سفیان خان

سفیان خان کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے ہیں۔ کئی برسوں سے مختلف پلیٹ فارمز پر باقاعدگی سے بلاگز بھی لکھتے ہیں۔

wenews ایشیا کپ پاک بھارت میچ پی سی بی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • اینڈی پائیکرافٹ کے معاملے پر پاکستان کے سامنے تجاویز رکھ دی
  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • کرکٹ: مصافحہ نہ کرنے کا تنازعے پر پاکستانی موقف کی جیت؟
  • آئی سی سی نے پی سی بی کے مطالبے پر میچ ریفری کو ہٹا دیا، بھارتی میڈیا کا دعویٰ
  • بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
  • پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی بورڈ کا موقف سامنے آگیا
  • ایشیا کپ: آئی سی سی نے اینڈی پائیکرافٹ کی تبدیلی کا مطالبہ مسترد کردیا، بھارتی میڈیا
  • پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے کا مشورہ ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کا تھا،بھارتی میڈیا
  • بھارتی ٹیم کو پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحے سے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے روکا،بھارتی میڈیا
  • نفرت کو شکست، پاک بھارت مقابلے میں بھارتی اور پاکستانی شائقین کی گلے ملنے کی ویڈیو وائرل