یوٹیوب پر بھارتی پابندی کا منہ توڑ جواب، پاکستان کا ملی نغمہ بھارت میں نشر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اسلام آباد: بیانیہ کی جنگ میں پاکستان نے بھارت پر بڑی کامیابی حاصل کر لی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی یوٹیوب چینلز بند کیے جانے کے اقدام کے بعد وزارت اطلاعات نے ٹیکنالوجی کے موثر استعمال سے ایسا جواب دیا جس نے بھارتی سوشل میڈیا کو ہلا کر رکھ دیا۔وزارت اطلاعات کی جانب سے ایک ملی نغمہ بھارتی یوٹیوب چینلز پر بطور اشتہار نشر کیا گیا، جس میں پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں، قومی عزم اور دفاع وطن کے جذبے کی بھرپور عکاسی کی گئی ہے۔ یہ ملی نغمہ بھارتی ناظرین کو براہ راست یوٹیوب پر دکھایا جا رہا ہے۔نغمہ کی اشاعت کے بعد سوشل میڈیا پر زبردست ردعمل سامنے آیا۔ بھارتی صارفین نے اپنی ہی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اسے بیانیہ کی جنگ میں ناکام قرار دیا۔ عوام نے سوال اٹھائے کہ اگر پاکستان کا مواد جھوٹا یا بے بنیاد ہے تو پھر بھارتی حکومت اسے روکنے کے بجائے بھارتی بیانیہ کو مضبوط کیوں نہیں بنا رہی؟ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جدید میڈیا وارفیئر میں بھارت پر واضح برتری حاصل کر لی ہے۔ بھارت چاہے سچ کو روکنے کے جتنے بھی ہتھکنڈے اپنائے، پاکستان کی آواز اب سرحدوں سے پار بھی سنائی دے رہی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔
 
 انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔