جنگل کی سیر کرتے ہائیکرز کے ہاتھ کروڑوں کی مالیت کا خزانہ لگ گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
چیک ریپبلک کے شمال مشرقی علاقے پوڈکرکونوشی کے پہاڑوں کے کنارے جنگل میں سیر کے دوران دو افراد کو ایک خزانہ ملا جس کی مالیت تقریباً ساڑھے تین لاکھ ڈالر ہے۔
نیویارک پوسٹ کے مطابق مشرقی بو یمیا کے میوزیم نے خزانے کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اس خزانے میں 598 سونے کے سکے، زیورات اور تمباکو کے تھیلے شامل ہیں جن کا مجموعی وزن تقریباً 15 پاؤنڈ کے قریب ہے۔
میوزیم کے مطابق یہ سکے غالباً سنہ 1808 یا پھر 19 ویں صدی کے اوائل کے ہیں اور اندازہ ہے کہ انہیں سنہ1921 کے بعد زمین میں دفن کیا گیا ہوگا۔ ان میں فرانس، بیلجیئم، سلطنت عثمانیہ اور سابقہ آسٹریا و ہنگری کی کرنسیاں شامل ہیں۔
میوزیم کے شعبہ آثار قدیمہ کے سربراہ میروسلاو نوواک کا کہنا ہے کہ ’جب انہوں (ہائیکرز میں سے ایک) نے اس خزانے کو کھولا تو میرے ہوش اُڑ گئے۔‘
مقامی میڈیا نے خزانے کے اس ذخیرے کو نہایت ہی نایاب قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سکوں پر موجود نشان ظاہر کرتے ہیں کہ انہیں سنہ 1918 سے 1992 کے دوران سابقہ یوگوسلاویہ میں استعمال کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
خزانہ کتنا پرانہ ہے؟
اگرچہ خزانے کی دریافت فروری میں ہوئی ہے تاہم میوزیم حکام نے اس کی تفصیلات گذشتہ ہفتے عوامی سطح پر بتائی ہیں۔
میروسلاو نوواک کا کہنا ہے کہ ’ہمیں باقی اشیا کا تجزیہ کرنا ہو گا، لیکن قیمتی دھاتوں کی موجودہ قیمت کے مطابق اس دریافت کی ابتدائی مالیت 75 لاکھ چیک کراؤن (تین لاکھ 40 ہزار ڈالر) ہو سکتی ہے۔‘
ماہرین اس بات کی چھان بین کر رہے ہیں کہ یہ خزانہ پہاڑ کے دامن میں کس طرح دفن ہوا۔
تاریخی طور پر قیمتی اشیا کو زمین میں دفن کر کہ محفوظ کرنا عام رواج رہا ہے تاہم کبھی مذہبی وجوہات کے تحت، تو کبھی غیر یقینی حالات کی وجہ سے یہ سوچ کر ایسا کیا جاتا ہے کہ بعد میں یہ خزانہ محفوظ طور پر واپس حاصل کیا جا سکے گا۔
نئے دریافت ہونے والے اس خزانے کے بارے میں محققین کا خیال ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر نازی فوجیوں نے روسی افواج کی پسپائی کے دوران یہ خزانہ چھپایا ہو گا۔
میوزیم کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ’یہ کہنا مشکل ہے کہ آیا یہ خزانہ کسی چیک شہری کا ہے جو سنہ 1938 میں نازی حملے کے بعد ملک چھوڑنے پر مجبور ہوا، یا کسی جرمن کا جس نے 1945 کے بعد بے دخلی کے خوف سے سونا چھپا دیا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ کسی پرانی دکان سے چوری کیا گیا مال ہو، لیکن ہم اس مفروضے کو کمزور سمجھتے ہیں۔
قانون کے مطابق خزانے کو تلاش کرنے والے خوش نصیب ہائیکرز کو اس خزانے کا تقریباً 10 فیصد بطور انعام دیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مصر کے عظیم الشان عجائب خانے نے دنیا کیلئے اپنے دروازے کھول دیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصر میں دنیا کا سب سے بڑا اور شاندار عجائب گھر عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے، جس نے اپنی عظمت اور تاریخی ورثے سے دیکھنے والوں کو حیران کر دیا۔ اس میوزیم میں قدیم مصری تہذیب کے بیش قیمت نوادرات نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں، جن میں مشہور فرعون طوطن خامن کے مقبرے سے دریافت ہونے والے نایاب زیورات، فراعنہ کے ادوار کے عظیم مجسمے، قدیم فرعونی تختیاں اور دیگر قیمتی تاریخی اشیاء شامل ہیں۔
افتتاحی تقریب نہایت رنگا رنگ اور شاندار تھی، جس میں فنکاروں نے روایتی مصری ثقافت کی عکاسی کرتے ہوئے دل موہ لینے والی پرفارمنسز پیش کیں۔ تقریب کے مہمان خصوصی مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی تھے، جنہوں نے قاہرہ کے قریب اہرامِ مصر کے سائے میں قائم اس عظیم میوزیم کا افتتاح کیا۔
یہ نیا عجائب گھر 120 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے، جو فرانس کے مشہور لوور میوزیم سے تقریباً دوگنا بڑا ہے۔ اس عظیم منصوبے پر تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی لاگت آئی ہے۔