اسلام آباد:

پاکستان نے فتح سیریز کے زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل کا کامیاب تربیتی تجربہ کیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق میزائل کی رینج 120 کلومیٹر ہے اور یہ تجربہ جاری مشق اندس کا حصہ تھا۔

تربیتی تجربے کا مقصد افواج کی عملی تیاری کو یقینی بنانا اور میزائل کے جدید نیویگیشن سسٹم سمیت اس کی تکنیکی صلاحیتوں اور درستگی کو جانچنا تھا۔

یہ تجربہ پاک فوج کے سینیئر افسران کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اسٹریٹجک اداروں کے سائنسدانوں اور انجینئروں نے بھی ملاحظہ کیا۔

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور چیف آف آرمی اسٹاف نے تجربے میں حصہ لینے والے افسران، سائنسدانوں اور انجینئروں کو کامیاب تجربے پر مبارکباد دی۔

پاکستان آرمی کی آپریشنل تیاری اور تکنیکی مہارت مکمل اعتماد کے قابل ہے۔ مادرِ وطن کی علاقائی سالمیت کے خلاف کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے زمین سے زمین پر وار کرنے والے فتح میزائل کی تربیتی لانچ کی کامیابی پر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف، آرمی چیف اور اسکی تیاری میں شامل سائنسدانوں و انجینئیرز کی کوششوں کی پذیرائی کی۔

انہوں نے کہا کہ تربیتی لانچ کی کامیابی سے واضح ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور ملکی دفاع کے لیے بھرپور تیاری پر اطمینان کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

‘یہ آپ کے لیے نہیں’، میزائل حملوں کے دوران اسرائیل کے فلسطینی شہریوں پر پناہ گاہوں کے دروازے بند

اسرائیل-ایران کشیدگی کے دوران اسرائیل کے شہریوں کو ایرانی میزائل حملوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں شہریوں کو فوری طور پر محفوظ پناہ گاہوں میں پناہ لینے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ تاہم اسرائیل میں بسنے والے فلسطینی شہری، جو کل آبادی کا تقریباً 21 فیصد ہے، اکثر ان حفاظتی اقدامات سے محروم رہ جاتے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عکا کے قریب رہنے والی خاتون سمر الرشد کو میزائل حملوں کے دوران فلسطینی ہونے پر ایک یہودی شہری کی جانب سے پناہ گاہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا اور کہا گیا کہ یہ آپ کے لیے نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ایرانی میزائلوں کو روکنے والے دفاعی میزائل ختم ہونے کے قریب، اسرائیلی پریشان

رپورٹ کے مطابق فلسطینی شہری اسرائیل میں طویل عرصے سے امتیازی سلوک کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں رہائش، تعلیم، روزگار اور خدمات تک رسائی میں مشکلات شامل ہے۔ 2018 کے ‘نیشنل اسٹیٹ لا’ جیسے قوانین نے ان امتیازات کو قانونی شکل دی ہے جس کی رو سے اسرائیل کو یہودیوں کی قومی ریاست قرار دیا گیا، اس کے بعد اسرائیلی فلسطینیوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنگ کے دوران یہ تفریق مزید بڑھ جاتی ہے، مثلاً فلسطینی علاقوں کو کم فنڈز ملتے ہیں، کم محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جاتی ہیں، اور امتیازی پولیسنگ اور پابندیاں عائد کی جاتی ہیں اور وہ حکام کے مسلسل شکوک کی زد میں رہتے ہیں۔ اسرائیلی ریاست کے امتیازی سلوک کی وجہ سے فلسطینی کمیونٹیز کے پاس مناسب حفاظتی سہولیات کی کمی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: حزب اللہ کے حملے تیز، تل ابیب ایئرپورٹ بند، لاکھوں اسرائیلی پناہ گاہوں میں چھپنے پر مجبور

اسرائیل میں بسنے والے 70 فیصد فلسطینیوں کے گھروں کے ساتھ محفوظ پناہ گاہوں کا فقدان ہے لیکن دوسری طرف اسرائیل کی یہودی آبادی میں یہی تعداد صرف 25 فیصد ہے۔ الجزیرہ کے مطابق کئی فلسطینی شہریوں کے لیے اس تفریق نے ان کے تنہائی کے احساس اور خوف کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل فلسطین

متعلقہ مضامین

  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کی پاکستانی سفارتکار صائمہ سلیم سے ملاقات، خدمات کو سراہا
  • ایران کی زیر زمین تنصیبات کو کچھ نہیں ہوا، پیوٹن
  • پاکستان سے بے دخل ہونے والے افغان باشندے واپسی کے خواہاں
  • تمام تربیتی اداروں کی بین الاقوامی ایکریڈٹیشن کروائی جائے؛ وزیراعظم
  • ‘یہ آپ کے لیے نہیں’، میزائل حملوں کے دوران اسرائیل کے فلسطینی شہریوں پر پناہ گاہوں کے دروازے بند
  • ایرانی میزائلوں کو روکنے والے دفاعی میزائل ختم ہونے کے قریب، اسرائیلی پریشان
  • لاہور سفاری زو میں شتر مرغ کے انڈوں سے ہیچنگ کا کامیاب تجربہ
  • اسرائیل کے دفاعی نظام پر دباؤ بڑھ گیا، میزائل روکنے والے انٹرسیپٹرز کی کمی کا سامنا
  • اتنا بڑا حملہ مگر ایران میں الرٹ، پیشگی تیاری اور نہ مزاحمت
  • بنگلہ دیش میں جبری گمشدگیوں پر اقوام متحدہ کو تشویش