’ابدالی‘ کے بعد پاک فوج کا زمین سے زمین تک مار کرنے والے ’فتح‘ میزائل کا کامیاب تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
پاکستان نے آج زمین سے زمین تک مار کرنے والے ’فتح سیریز‘ میزائل کا کامیاب تربیتی تجربہ کیا ہے، جس کی رینج 120 کلومیٹر ہے۔ یہ تجربہ جاری فوجی مشق ”ایکس انڈس“ کا حصہ تھا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، میزائل تجربے کا مقصد افواج کی عملی تیاری کو جانچنا اور میزائل کے جدید نیویگیشن سسٹم اور ہدف پر بہتر درستگی جیسے کلیدی تکنیکی پہلوؤں کو جانچنا تھا۔
میزائل نے انتہائی کامیابی کے ساتھ اپنے ہدف کو نشانہ بنایا، جس سے اس کی ٹیکنالوجی اور نشانے پر کاری ضرب کی صلاحیت ثابت ہو گئی۔
تربیتی تجربے کے موقع پر پاک فوج کے سینئر افسران، اسٹریٹجک تنظیموں سے وابستہ سائنسدان اور انجینئر بھی موجود تھے، جنہوں نے اس کامیابی کو سراہا۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور چیف آف آرمی اسٹاف نے میزائل تجربے میں شامل تمام افسران، سائنسدانوں اور انجینئروں کو مبارکباد دی۔
خیال رہے کہ پاکستان نے ہفتے کو ”ابدالی ویپن سسٹم“ کا ایک کامیاب تربیتی تجربہ بھی کیا تھا، جو زمین سے زمین تک مار کرنے والا میزائل ہے اور 450 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے اور ایٹمی وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ تجربہ بھی مشق ”ایکس انڈس“ کا حصہ تھا جس کا مقصد افواج کی آپریشنل تیاری کو جانچنا اور میزائل کے جدید نیویگیشن سسٹم اور بڑھائی گئی چالاکی کی خصوصیات کو پرکھنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ پاک فوج کی پیشہ ورانہ تیاری اور تکنیکی مہارت پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں، جو وطنِ عزیز کی سرحدوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاک فوج
پڑھیں:
پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔
امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔