بھارت میں عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ کی بندش، پی ٹی آئی کا سخت ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
مودی سرکار کی جانب سے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ کی بندش کے معاملے پر پارٹی نے سخت ردعمل دیا ہے۔
ترجمان پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ مودی کی ہندوتوا سرکار اپنی اصل میں بے ہودگی، شر اور سفاکیت کی جیتی جاگتی تصویر ہے۔ جنگی جنون اور فتنہ انگیزی پر آمادہ غاصب سرکار کے لیے حق اور امن کے لیے اٹھنے والی ہر معتبر آواز ناقابلِ برداشت اور اپنے مکروہ عزائم کی راہ میں رکاوٹ نظر آتی ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ عمران خان کی اہلِ عالم میں ساکھ اور عالمی امن کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ان کا کردار بھارت کی متعصب اور شریر سرکار کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پلوامہ کے بعد عمران خان کے مودی کو سکھائے گئے سبق کی بازگشت ہند کے ایوانوں میں ہمیشہ گونجتی رہے گی اور مودی کو کسی ایڈونچر سے باز رکھنے میں معاون ثابت ہوگی۔
بھارت اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ عمران خان ناحق قید کے بجائے منصبِ قیادت پر ہوتے تو مودی کو زبانی بڑھکیں ہانکنے اور خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کے خواب دیکھنے کی بھی جرات نہ ہوتی۔
ترجمان کے مطابق ہندوستان میں عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ کی بندش سے مودی سرکار کا بدنما چہرہ چھپ سکے گا اور نہ ہند سرکار اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کی آسودگی کا کچھ سامان پا سکے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عمران خان کے
پڑھیں:
ٹرمپ مودی سےکیوں کیوں نہ ملے؟بھارتی وزارت خارجہ کی وضاحت سامنے آگئی
بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگ بندی دونوں ممالک کی افواج کے درمیان ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں ہوئی۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق بھارتی سیکرٹری خارجہ وِکرم مسری کی جانب سے ایک بیان دونوں روایتی حریفوں کے درمیان جنگ بندی کے معاملے پر وضاحت جاری کی گئی ۔
وکرم مسری کا کہنا تھا کہ ’منگل کی رات وزیراعظم نریندر مودی اور صدر ٹرمپ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ بھارتی وزیراعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا کہ مئی میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان چار روزہ جھڑپوں کے بعد ہونے والی جنگ بندی دونوں ممالک کی افواج کے درمیان بات چیت کے نتیجے میں ہوئی۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے 10 مئی کو ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرائی۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور انڈیا ایٹمی جنگ کی جانب بڑھنے والے تھے لیکن میں نے اُنہیں فون کال اور تجارت کے ذریعے روکا۔
بھارت نے اس سے قبل کسی تیسرے ملک کی ثالثی سے انکار کیا تھا اور منگل کو صدر ٹرمپ اور نریندر مودی کی ٹیلی فونک گفتگو پاکستان اور انڈیا کے درمیان 7 سے 10 مئی تک ہونے والی جھڑپوں کے بعد پہلا براہِ راست رابطہ تھا۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو واضح طور پر بتایا ہے کہ ’اُس عرصے کے دوران کسی مرحلے پر انڈیا-امریکہ تجارت یا انڈیا اور پاکستان کے درمیان ثالثی کے معاملے پر بات نہیں ہوئی، بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی دونوں ممالک کے درمیان مروجہ فوجی چینلز کے ذریعے اور پاکستان کے اِصرار پر ہوئی۔
وکرم مسری نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی کی ملاقات کینیڈا میں جی سیون کی سائیڈ لائن پر طے تھی تاہم امریکی صدر کو مشرقِ وسطیٰ کی صورت حال کی وجہ سے ایک روز قبل واپس جانا پڑا جس کے باعث یہ ملاقات نہ ہو سکی۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ اور وزیراعظم مودی کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت پر فوری تبصرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ انڈیا نے 22 اپریل کو پہلگام میں سیاحوں پر فائرنگ کے واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا تھا اور اس کے بعد اُس نے 7 مئی کو پاکستان کے کئی شہروں پر حملے کر دیے۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان 7 سے مئی سے شروع ہونے والی جھڑپیں چار روز تک جاری رہیں جس کے بعد دونوں ممالک جنگ بندی پر متفق ہوگئے۔