لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 05 مئی 2025ء ) 3 سالوں میں ملکی قرضوں میں 31 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو جانے کا انشکاف، 2022 میں پی ڈی ایم کے اقتدار میں آنے کے بعد 3 مختلف حکومتوں کے دور میں ملکی قرضے ساڑھے 43 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 74 ہزار ارب روپے کی سطح سے اوپر چلی گئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے قرضوں میں اضافے سے متعلق مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم کی جانب سے ہوشربا انکشاف کیا گیا ہے۔

مزمل اسلم کے مطابق شہباز شریف پاکستان کا واحد وزیراعظم ہے جس نے 3 سالوں میں آئی ایم ایف کے 4 پروگرام لیے۔ جب یہ پی ڈی ایم کی حکومت میں آئے تھے تو پاکستان کا قرضہ 43500 ارب روپے تھا، جو اب 72 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے قرضوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ انتہائی تیز رفتاری سے اضافہ ہونے کے سلسلے کو بریک نہ لگ سکی۔

(جاری ہے)

ماضی میں قرضوں کے حوالے سے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بنانے والی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا اتحاد گزشتہ 3 سالوں کے دوران ملکی قرضوں میں ہزاروں ارب روپے کا اضافہ کر چکا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جہاں ایک جانب حکومت معاشی بہتری کے دعوے کر رہی ہے، وہیں رواں مالی سال کے 6 ماہ کے دوران مجموعی قرضہ 74 ہزار ارب روپے سے بھی بڑھ گیا۔ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران ملکی قرض میں 3.

9 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں ملک قرض میں 7 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق جولائی سے دسمبر 2024ء تک مقامی قرضوں کا حجم 49 ہزار 883 ارب روپے جبکہ دسمبر سے جولائی تک بیرونی قرضوں کا حجم 24 ہزار 130 ارب روپے رہا۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق پہلی ششماہی یعنی جولائی تا دسمبر 2024 کے دوران حکومتی قرضوں کا حجم 67 ہزار ارب روپے سے زائد رہا۔ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مقامی قرضوں میں 5 فیصد اضافہ ہوا جبکہ دسمبر 2024ء تک مقامی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے 67 فیصد پر پہنچ گیا۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق پاکستان کا بیرونی قرضہ جی ڈی پی کا 33 فیصد ہے۔ جولائی سے دسمبر تک سود کی ادائیگیوں میں 18 فیصد اضافہ ہوا، پہلی ششماہی میں سود کی ادائیگیوں پر 5 ہزار 100 ارب روپے خرچ کیے گئے جبکہ گزشتہ برس اس عرصے میں سود کی ادائیگیوں پر 4 ہزار 200 ارب روپے خرچ کیے گئے تھے۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق دسمبر 2024ء تک غیر ملکی قرضے 86 ارب 62 کروڑ ڈالرز سے زائد رہے۔ دسمبر 2024ء تک حکومتی غیر ملکی قرضہ 78 ارب 12 کروڑ ڈالرز سے زائد رہا۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہزار ارب روپے سے خزانہ کے مطابق فیصد اضافہ ہوا دسمبر 2024ء تک قرضوں کا حجم کے دوران

پڑھیں:

تجارتی خسارے میں اربوں ڈالرز کا پریشان کن اضافہ

لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 03 مئی 2025ء ) تجارتی خسارے میں اربوں ڈالرز کا پریشان کن اضافہ، اپریل 2025 میں ملکی ایکسپورٹ کا حجم بھی کم ترین سطح پر آ گیا، ایکسپورٹس کا 32 ارب ڈالرز کے ہدف کا حصول مشکل ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کا تجارتی خسارہ اپریل میں ماہانہ بنیادوں پر 55.20 فیصد بڑھ کر 3 ارب 38 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ز پر پہنچ گیا جبکہ برآمدات میں 19.05 فیصد تنزلی سے 2 ارب 14کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہیں۔

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2024 تا اپریل 2025 کے دوران تجارتی خسارہ 8.81 فیصد بڑھ کر 21 ارب 35 کروڑ ڈالرز سے تجاوز کر گیا جبکہ اپریل میں سالانہ بنیادوں پرتجارتی خسارے میں 35.79 فیصد کا اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات کے مطابق اپریل میں ماہانہ بنیادوں پربرآمدات میں 19.05فیصد کی کمی ہوئی جبکہ سالانہ بنیادوں پر برآمدات 8.93 فیصد کم ہو کر 2 ارب 14کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہیں۔

(جاری ہے)

اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ (جولائی تا اپریل) کے دوران برآمدات 6.25 فیصد بڑھ کر 26 ارب 85 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز تک پہنچ گئیں۔ادارہ شماریات کے مطابق اپریل میں ماہانہ بنیادوں پر درآمدات میں 14.52 فیصد کا اضافہ ہوا، جبکہ سالانہ بنیادوں پر اس میں 14.09 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اپریل کے دوران درآمدات 5 ارب 52 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز رہیں۔اعداود شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران درآمدات 7.37 فیصد بڑھ کر 48 ارب 21 کروڑ ڈالرز رہیں۔                                                                   

متعلقہ مضامین

  • سونے کی فی تولہ قیمت میں 7000 روپے سے زائد کا اضافہ
  • ملکی و بین الاقوامی سطح پر سونے کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ
  • وفاقی وزرا کی تنخواہ میں 140 فیصد اضافہ، صوبائی وزرا کتنی تنخواہ لیتے ہیں؟
  • کے پی میں 600 معدنیات کی لیز جاری نہ ہونے سے سالانہ ایک ارب روپے کا نقصان
  • وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں 140 فیصد سے زائد اضافہ، صدر مملکت نے آرڈیننس جاری کردیا
  • تنخواہوں میں 140 فیصد سے زائد اضافہ، صدر مملکت نے آرڈیننس جاری کر دیا
  • 3 سالوں میں پاکستان کے قرضوں میں 29 ہزار ارب روپے کا اضافہ
  • تجارتی خسارے میں اربوں ڈالرز کا پریشان کن اضافہ
  • بجٹ2025-26؛  ٹیکس ہدف 14.3 ٹریلین روپے سے زائد مقرر کیے جانے کا امکان