سپریم کورٹ آف پاکستان کے 5 مزید جج اگر مخصوص نشستوں کی نظر ثانی درخواستیں مسترد کر دیں تو کیا پاکستان تحریک انصاف کو پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں مل جائیں گی؟

12 جولائی 2024 سپریم کورٹ اکثریتی فیصلے کی رو سے قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کو پارلیمانی جماعت تسلیم کرتے ہوئے اُسے مخصوص نشستیں دیے جانے کا حکم جاری کیا تھا لیکن اُس فیصلے پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔

اُس فیصلے کے خلاف پاکستان مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جمیعت علمائے اسلام اور الیکشن کمیشن نے نظر ثانی اپیلیں دائر کر رکھی ہیں جن کی سماعت آج 13 رکنی آئینی بینچ کے سامنے ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا کیس، نیا بینچ تشکیل دیدیا

11 ججز نے اِس مقدمے میں فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی جبکہ13  میں سے 2 ججز جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے درخواستوں کو مسترد کر دیا جس کے بعد بینچ کی تشکیل نو کی گئی ، اب جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 ججز پر مشتمل بینچ سماعت کرے گا۔

 جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا فیصلہ شمار ہو گا؛ علی ظفر

نامور ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے اپنا فیصلہ صادر کر دیا ہے اور اب کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ بینچ میں بیٹھتے۔ بینچ کی تشکیل نو نہیں کی گئی۔ اگر 2 جج صاحبان کہتے کہ وہ نوٹس جاری کر کے آخر میں فیصلہ کریں گے تو وہ بینچ میں بیٹھتے لیکن اب چونکہ وہ درخواستیں مسترد کر چکے ہیں اس لیے وہ بینچ میں نہیں بیٹھیں گے لیکن حتمی فیصلے میں ان کا فیصلہ بھی شمار کیا جائے گا۔

11 ججز نے اپیلیں سننے کا فیصلہ کیا ہے؛ میاں عبد الرؤف

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے موجودہ صدر میاں عبد الرؤف ایڈووکیٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 11 جج صاحبان نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمہ سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ 2 جج صاحبان نے فیصلہ دے دیا ہے۔ اس لیے ان کے بینچ میں بیٹھنے کی ضرورت نہیں۔ تاہم حتمی فیصلہ اگر ڈویژن کی بنیاد پر آتا ہے تو ان 2 جج صاحبان کے فیصلے کو شمار کیا جائے گا۔

 2 ججوں نے فیصلہ دے دیا، اُن کا ووٹ آخری تک برقرار رہے گا؛ عمران شفیق ایڈووکیٹ

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل عمران شفیق نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 13 میں سے 2 ججوں نے فیصلہ دے دیا ہے اس لیے اُن کے اب وہاں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں۔ ان 2 جج صاحبان کے مطابق نظرِ ثانی اپیلیں دوبارہ سنے جانے کے لائق بھی نہیں۔ لیکن ان 2 ججوں کا ووٹ آخر تک برقرار رہے گا۔ اب حتمی طور پہ جو بھی فیصلہ آئے گا اُس میں ان 2 ججوں کا فیصلہ شمار کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس مقرر

عمران شفیق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اب ان نظرثانی اپیلوں کو مسترد ہونے کے لیے 11 میں سے 5 ججز کی ضرورت ہے کیونکہ 2 ججز پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں اس لیے اُن کا فیصلہ اِس میں شمار کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی مخصوص نشستیں سپریم کورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی مخصوص نشستیں سپریم کورٹ شمار کیا جائے گا مخصوص نشستیں سپریم کورٹ کرتے ہوئے کا فیصلہ اس لیے

پڑھیں:

سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کردیا۔

آلودہ پانی کی فراہمی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کی، جس میں واپڈا کے وکیل احسن رضا نے مؤقف اختیار کیا کہ خانپور ڈیم پانچ ملین لوگوں کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔ ایگزیکٹو ضلعی انتظامیہ سہولت کاری فراہم کر رہی ہے، جہاں پہلے 20 کشتیاں چلتی تھیں، اب 326 کشتیاں ڈیم میں چل رہی ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پی ایچ اے ڈیپارٹمنٹ بھی تو ہے، وہ اس حوالے سے کوئی اصول طے کر لے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ڈیم کی انتظامیہ کہہ سکتی ہے کہ یہاں موٹر بوٹس چلانا منع ہے۔

وکیل نے بتایا کہ یہ لوگ بوٹنگ پر پیسے کما رہے ہیں، 6 ریزروٹس بھی بنا لیے ہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کی اجازت کے بغیر وہ کیسے کشتیاں چلا سکتے ہیں؟۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بوٹنگ رکوانے کے لیے آپ کا کیا کردار ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی درخواست دائر کی تھی۔ خانپور تحصیل بننے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کشتیوں سے آلودگی پھیل رہی ہے،تو اس کا متبادل کوئی راستہ ہے تو بتائیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی متبادل راستہ ہے کہ الیکٹرک کشتیاں بھی ہیں، جس سے آلودگی نہیں پھیلے گی۔

بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • پراپرٹی ٹیکسوں کے نفاذ اور بلدیاتی انتخابات سےمتعلق تحریری حکمنامہ جاری
  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں