پی ٹی آئی مخصوص نشستیں؛ درخواستیں مسترد کرنے والے ججز بینچ میں نہیں بیٹھیں گے لیکن فیصلہ شمار ہوگا؛ آئینی ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان کے 5 مزید جج اگر مخصوص نشستوں کی نظر ثانی درخواستیں مسترد کر دیں تو کیا پاکستان تحریک انصاف کو پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں مل جائیں گی؟
12 جولائی 2024 سپریم کورٹ اکثریتی فیصلے کی رو سے قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کو پارلیمانی جماعت تسلیم کرتے ہوئے اُسے مخصوص نشستیں دیے جانے کا حکم جاری کیا تھا لیکن اُس فیصلے پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔
اُس فیصلے کے خلاف پاکستان مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جمیعت علمائے اسلام اور الیکشن کمیشن نے نظر ثانی اپیلیں دائر کر رکھی ہیں جن کی سماعت آج 13 رکنی آئینی بینچ کے سامنے ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا کیس، نیا بینچ تشکیل دیدیا
11 ججز نے اِس مقدمے میں فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی جبکہ13 میں سے 2 ججز جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے درخواستوں کو مسترد کر دیا جس کے بعد بینچ کی تشکیل نو کی گئی ، اب جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 ججز پر مشتمل بینچ سماعت کرے گا۔
جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا فیصلہ شمار ہو گا؛ علی ظفرنامور ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے اپنا فیصلہ صادر کر دیا ہے اور اب کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ بینچ میں بیٹھتے۔ بینچ کی تشکیل نو نہیں کی گئی۔ اگر 2 جج صاحبان کہتے کہ وہ نوٹس جاری کر کے آخر میں فیصلہ کریں گے تو وہ بینچ میں بیٹھتے لیکن اب چونکہ وہ درخواستیں مسترد کر چکے ہیں اس لیے وہ بینچ میں نہیں بیٹھیں گے لیکن حتمی فیصلے میں ان کا فیصلہ بھی شمار کیا جائے گا۔
11 ججز نے اپیلیں سننے کا فیصلہ کیا ہے؛ میاں عبد الرؤفسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے موجودہ صدر میاں عبد الرؤف ایڈووکیٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 11 جج صاحبان نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمہ سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ 2 جج صاحبان نے فیصلہ دے دیا ہے۔ اس لیے ان کے بینچ میں بیٹھنے کی ضرورت نہیں۔ تاہم حتمی فیصلہ اگر ڈویژن کی بنیاد پر آتا ہے تو ان 2 جج صاحبان کے فیصلے کو شمار کیا جائے گا۔
2 ججوں نے فیصلہ دے دیا، اُن کا ووٹ آخری تک برقرار رہے گا؛ عمران شفیق ایڈووکیٹسپریم کورٹ کے سینئر وکیل عمران شفیق نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 13 میں سے 2 ججوں نے فیصلہ دے دیا ہے اس لیے اُن کے اب وہاں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں۔ ان 2 جج صاحبان کے مطابق نظرِ ثانی اپیلیں دوبارہ سنے جانے کے لائق بھی نہیں۔ لیکن ان 2 ججوں کا ووٹ آخر تک برقرار رہے گا۔ اب حتمی طور پہ جو بھی فیصلہ آئے گا اُس میں ان 2 ججوں کا فیصلہ شمار کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس مقرر
عمران شفیق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اب ان نظرثانی اپیلوں کو مسترد ہونے کے لیے 11 میں سے 5 ججز کی ضرورت ہے کیونکہ 2 ججز پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں اس لیے اُن کا فیصلہ اِس میں شمار کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی مخصوص نشستیں سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی مخصوص نشستیں سپریم کورٹ شمار کیا جائے گا مخصوص نشستیں سپریم کورٹ کرتے ہوئے کا فیصلہ اس لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔
ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔
مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔
عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ