نارتھ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کی حفاظت کا ذمہ عاطف شیروانی نے اٹھا لیا
سیکٹر 5A1پلاٹ نمبر L802اور R123پرغیر قانونی بالائی منزلوں کی تعمیرات
وسطی میں جاری جعلی آپریشن میں بھی انہدام سے محفوظ رکھنے کی گارنٹی دے دی گئی

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج کھوڑو سسٹم کے تحت بلڈنگ افسران کی موجیں ہی موجیں لگ گئی ہیں۔ بلڈرز و بیٹر مافیا کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ تیز کر کے بلڈنگ افسران کو غیر قانونی دھندوں کی سرپرستی کی مکمل چھوٹ دی جا رہی ہے جسکا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے بدعنوان بلڈنگ افسران خطیر رقوم بٹورنے کے بعد خلاف ضابطہ تعمیرات کو انہدام سے محفوظ رکھنے کی گارنٹی بھی دے رہے ہیں۔ اسی ضمن میں ضلع وسطی کے علاقے نارتھ کراچی میں سینئر بلڈنگ انسپکٹر عاطف شیروانی کا نام سامنے آیا ہے ۔موصوف نے کمزور بنیادوں کی پرانی عمارتوں پر بالائی منزلوں کی تعمیر شروع کروا رکھی ہیں جس کی واضح مثال نارتھ کراچی سیکٹر 5A1میں پلاٹ نمبر L802 اور R123کی کمزور بنیادوں پر بالائی منزلوں کی تعمیر انہدام نہ ہونے کی گارنٹی کے ساتھ جاری ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ وسطی میں جاری غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن کے لئے تشکیل دی جانے والی کمیٹی بھی نارتھ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہے ۔جاری غیر قانونی تعمیرات پر موقف لینے کے لئے ڈی جی اسحاق کھوڑو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ نہ ہو سکا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات بلڈنگ افسران نارتھ کراچی

پڑھیں:

سندھ ہائیکورٹ، کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کی اصلاحات صوبے کے دوسرے بڑے شہروں میں نافذ نہیں کی گئیں، فریقین کو ہدایت کی جائے کہ وہ عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کریں اور عائد کئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔ سندھ ہائیکورٹ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے گئے جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں، ملک کے دیگر حصوں بالخصوص لاہور میں جس خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے ہے، کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔

وکیل نے دلیل میں مزید کہا کہ حکومت سندھ نے جولائی 2025ء سے ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار روپے مقرر کی ہے، اس تنخواہ میں سودا سلف، یوٹیلیٹی بلز اور بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔ وکیل نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی اصلاحات صوبے کے دوسرے بڑے شہروں میں نافذ نہیں کی گئیں، فریقین کو ہدایت کی جائے کہ وہ عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کریں اور عائد کئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ بلڈنگ ،ملیر سعود آباد میں رہائشی پلاٹوں پر کمرشل عمارتیں تعمیر
  • ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے سمیت 10 افسران گرفتار
  • سندھ ہائیکورٹ: کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
  • جب تک چالان زیادہ نہیں ہو گا، ہم ٹھیک بھی نہیں ہوں گے: نثارکھوڑو
  • ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے
  • سندھ ہائیکورٹ، کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
  • سندھ بلڈنگ، نارتھ ناظم آباد میں رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی کمرشل تعمیرات
  • کرپشن کا الزام، محکمہ تعلیم و تعمیرات گلگت بلتستان کے 5 افسران معطل
  • سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے