سندھ بلڈنگ، کھوڑو سسٹم میں بلڈنگ افسران کی موجیں ہی موجیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
نارتھ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کی حفاظت کا ذمہ عاطف شیروانی نے اٹھا لیا
سیکٹر 5A1پلاٹ نمبر L802اور R123پرغیر قانونی بالائی منزلوں کی تعمیرات
وسطی میں جاری جعلی آپریشن میں بھی انہدام سے محفوظ رکھنے کی گارنٹی دے دی گئی
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج کھوڑو سسٹم کے تحت بلڈنگ افسران کی موجیں ہی موجیں لگ گئی ہیں۔ بلڈرز و بیٹر مافیا کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ تیز کر کے بلڈنگ افسران کو غیر قانونی دھندوں کی سرپرستی کی مکمل چھوٹ دی جا رہی ہے جسکا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے بدعنوان بلڈنگ افسران خطیر رقوم بٹورنے کے بعد خلاف ضابطہ تعمیرات کو انہدام سے محفوظ رکھنے کی گارنٹی بھی دے رہے ہیں۔ اسی ضمن میں ضلع وسطی کے علاقے نارتھ کراچی میں سینئر بلڈنگ انسپکٹر عاطف شیروانی کا نام سامنے آیا ہے ۔موصوف نے کمزور بنیادوں کی پرانی عمارتوں پر بالائی منزلوں کی تعمیر شروع کروا رکھی ہیں جس کی واضح مثال نارتھ کراچی سیکٹر 5A1میں پلاٹ نمبر L802 اور R123کی کمزور بنیادوں پر بالائی منزلوں کی تعمیر انہدام نہ ہونے کی گارنٹی کے ساتھ جاری ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ وسطی میں جاری غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن کے لئے تشکیل دی جانے والی کمیٹی بھی نارتھ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہے ۔جاری غیر قانونی تعمیرات پر موقف لینے کے لئے ڈی جی اسحاق کھوڑو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ نہ ہو سکا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات بلڈنگ افسران نارتھ کراچی
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ: کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-01-17
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔سندھ ہائی کورٹ میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عاید جرمانے زیادہ اور غیرمنصفانہ ہیں، دیگر حصوں میں جس خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے ہے، کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ حکومت سندھ نے جولائی 2025ء سے ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار روپے مقرر کی ہے، اس تنخواہ میں گروسری، یوٹیلیٹی بلز اور بچوں کی تعلیم ہی پوری نہیں ہوتی، ٹریفک قوانین کی اصلاحات صوبے کے دوسرے بڑے شہروں میں نافذ نہیں کی گئیں، ہدایت دی جائے کہ وہ عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کرے۔درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔ درخواست میں چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔