بھارت کے حملے میں پاک فوج کے افسر لیفٹیننٹ کرنل کا 7 سالہ بیٹا شہید ، نجی ٹی وی کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )بھارت کے بزدلانہ حملے کے نتیجے میں پاک فوج کے افسر لیفٹیننٹ کرنل ظہیر کے 7 سالہ بیٹے ارتضیٰ عباس شہید ہوگئے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز نے سیکیورٹی ذرائع سے دعویٰ کیاہے کہ بھارت کی جانب سے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب آزاد جموں و کشمیر کے علاقوں میں جارحیت کی گئی، یہ واقعہ بزدل دشمن کی گولہ باری سے پیش آیا۔
بھارتی فوج کی جارحیت سے نہتے معصوم شہریوں کی شہادت پر پوری قوم دکھ اور کرب میں مبتلا ہے۔پاکستانی عوام کی شہادتوں کا بدلہ افواج پاکستان مؤثر اور منہ توڑ جوابی کارروائی سے لے رہی ہے اور لیں گی۔ بھارتی فوج کی جانب سے معصوم بچوں کو بلااشتعال جارحیت اور بربریت کا نشانہ بنانا حیوانیت کی بد ترین مثال ہے۔
آپریشن سندور کتنی دیر جاری رہا اور اہداف دراصل کیا تھے؟ بھارت کا موقف آگیا
واضح رہے کہ گزشتہ شب بھارت کی جانب سے پاکستان کے 6 مقامات پر حملے کے نتیجے میں 26 شہری شہید اور 46 زخمی ہوگئے تھے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
اسرائیلی حملے کے بعد خلیج تعاون کونسل کا مشترکہ فوجی مشقوں اور میزائل وارننگ سسٹم پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی جارحیت کے بعد خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے 6 رکن ممالک نے خطے کی سلامتی کو مستحکم بنانے کے لیے اہم اور تاریخی فیصلے کیے ہیں۔
بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل اس اتحاد نے مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد، انٹیلی جنس کے تبادلے میں وسعت اور ایک نئے میزائل وارننگ سسٹم کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف اسرائیلی جارحیت کا براہِ راست جواب ہے بلکہ خطے کے اجتماعی دفاع کے ایک نئے دور کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔
اماراتی اخبار دی نیشنل کے مطابق یہ فیصلے عرب و اسلامی سربراہی اجلاس کے بعد سامنے آئے جہاں خلیجی وزرائے دفاع نے دوحا پر اسرائیلی حملے کو کھلی جارحیت اور خطے کی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا۔
اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ 3 ماہ کے اندر مشترکہ کمانڈ سینٹر کی مشقیں ہوں گی اور اس کے بعد فضائی دفاعی نظام کی عملی مشقیں شروع کی جائیں گی تاکہ بیلسٹک میزائلوں جیسے خطرات سے مؤثر طور پر نمٹا جا سکے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب اسرائیل نے دوحا میں حماس کے ایک وفد کو نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں حماس کے 5 ارکان شہید ہوئے، جن میں ایک رہنما کا بیٹا اور ایک قطری سیکورٹی اہلکار بھی شامل تھا۔ قطر نے واضح کیا کہ اسے اس حملے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ اگرچہ حماس کی اعلیٰ قیادت محفوظ رہی، لیکن یہ حملہ خطے کے لیے ایک سنگین پیغام بن گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں جی سی سی نے دفاعی انضمام کی کوششیں ضرور کیں لیکن سیاسی اختلافات اور خطرات کے مختلف تصورات کے باعث وہ آگے نہ بڑھ سکیں، تاہم دوحا پر اسرائیلی حملہ اس اتحاد کے لیے ایک موڑ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اب تمام رکن ممالک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اجتماعی سلامتی کے بغیر خطے کو بچانا ممکن نہیں۔
خلیجی وزرائے دفاع نے اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا کہ خطے کو درپیش تمام چیلنجز کا مقابلہ متحد ہوکر کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت اور خطے میں امریکا پر کمزور اعتماد کے بعد ایک آزاد اور مشترکہ دفاعی ڈھانچہ وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔