قومی سلامتی کمیٹی نے پاک فوج کو بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کا اختیار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی جارحیت اور پاکستان کے منہ توڑ جواب پر قومی اسمبلی میں خطاب اور اراکین کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ختم ہوگیا میں اعلیٰ فوجی حکام، وزرا اور دیگر اہم شخصیات شریک ہوئیں۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں بھارت کی بلا اشتعال، بزدلانہ اور جنگی اقدام کی صورتحال پر غور کیا گیا جبکہ اجلاس میں شہدا کے لئے فاتحہ خوانی اور شہدا کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی صحت یابی کی دعاکی گئی۔ یہ بھی پڑھیں ’پاکستانی فوج بہت تگڑی ہے‘، سابق بھارتی ائیر مارشل کا پاک فوج کی طاقت کا اعتراف 'رافیل سمیت دیگر جنگی جہازوں کا پاکستان کے ہاتھوں تباہ ہونا بھارت کیلئے بڑا دھچکا' بھارت نے مساجد، سول آبادی اور ہائیڈرو اسٹرکچر کو نشانہ بنایا، 26 شہری شہید ہوئے: ڈی جی آئی ایس پی آر قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت کی جانب حملہ کیا گیا، بھارتی افواج نے پاکستان کی سرزمین پر میزائل، فضائی اور ڈرون حملے کیے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کمیٹی کی بھارتی غیرقانونی اقدامات کی شدید مذمت کرتی ہے جبکہ بھارتی اقدام پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔ واضح رہے اجلاس میں وزیراعظم کا قومی اسمبلی میں خطاب اور اراکین کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں،افغانستان سے دہشت گردی ہماری قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے. ان خیالات کااظہار انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران کیا عاصم افتخار نے کہا کہ دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان، چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈپرعالمی پابندیوں کی درخواست دی، طالبان انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں جن میں داعش خراسان، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، ای ٹی آئی ایم، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور کالعدم مجید بریگیڈ شامل ہیں، افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان دہشت گرد گروہوں کے باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے عاصم افتخار نے مزید کہا کہ طالبان دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں، دنیا کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا.