پاکستان پر انڈین حملے کے بعد بلائے جانے والے پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنی مرضی کے وقت، جگہ اور انداز میں جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری اس اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق پاکستان اپنے دفاع میں، معصوم پاکستانی جانوں کے ضیاع اور اس کی خودمختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی کا بدلہ لینے کے لیے اپنی مرضی کے وقت، جگہ اور انداز میں جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج کو اس سلسلے میں مناسب کارروائیاں کرنے کا باضابطہ اختیار دیا گیا ہے۔‘اعلامیے کے مطابق ’انڈین جارحیت پر شدید غم و غصہ کا شکار پاکستانی قوم مسلح افواج کی بہادری اور جرات اور مادر وطن کے دفاع میں ان کی بروقت کارروائی کو بے حد سراہتی ہے۔ قوم مزید کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ انڈیا کے غیر قانونی اقدامات کی سنگینی کو تسلیم کرے اور اسے بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کی صریح خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرائے۔یہ بھی کہا گیا کہ ’پاکستان امن کے لیے پرعزم ہے اور اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ کبھی بھی اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دے گا اور نہ ہی اپنے لوگوں کو کوئی نقصان پہنچانے دے گا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کہا گیا کے لیے

پڑھیں:

انگلینڈ اور ویلز میں شدید بیمار افراد کو مرنے میں معاونت فراہم کرنے کو قانونی حیثیت دینے کا بل پارلیمنٹ نے منظور کرلیا

انگلینڈ اور ویلز میں شدید بیمار افراد کو مرنے میں معاونت فراہم کرنے کو قانونی حیثیت دینے کا بل پارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔

اس حوالے سے اراکین پارلیمنٹ نے اپنی مرضی سے ووٹ ڈالا، پارٹی نے انہیں کوئی ہدایت نہیں دی تھی، پارلیمنٹ میں بل کے حق میں 314 اور مخالفت میں291 ووٹ پڑے۔

یہ بل اب نظر ثانی کیلئے ہاؤس آف لارڈ بھیج دیا گیا ہے، بل کے قانون بننے کی صورت میں شدید بیمار بالغ افراد جنہیں ڈاکٹروں نے چھ ماہ یا اس سے کم وقت دیا ہو وہ طبی مدد کے ذریعے اپنی جان لینے کیلئے رجوع کرسکیں گے۔

موت کے خواہشمند بالغ افراد کو دو ڈاکٹرز، سوشل ورکرز کے پینل، سینئر قانون دان اور سائیکیٹرسٹ کی منظوری درکار ہوگی، اپنی جان لینے کیلئے انہیں دو علیحدہ گواہوں کے سامنے موت کی خواہش کا اظہار اور دستخط بھی کرنا ہوں گے۔

دو انڈی پینڈنٹ ڈاکٹروں کی منظوری کیلئے ان سے ملاقات کے درمیان سات دن کا وقفہ درکار ہوگا، موت کی درخواست قبول ہونے کے بعد مریض کو اپنی جان لینے کیلئے دو ہفتہ انتظار کرنا پڑے گا اور ایسے افراد کو ڈاکٹر کے پاس کم از کم ایک برس سے رجسٹر ہونا بھی ضروری ہوگا، شدید بیمار افراد کو اپنی زندگی ختم کرنے کیلئے ڈاکٹر منظور شدہ مواد فراہم کرے گا لیکن اسے وہ شخص خود استعمال کرے گا۔

کسی شخص کو موت کی خواہش کیلئے مجبور کرنا جرم ہوگا اور مجرم کو 14 برس تک کی سزا سنائی جاسکے گی، ہاؤس آف لارڈز اور شاہی منظوری کے باوجود قانون کے نفاذ میں چار برس کا عرصہ لگ سکتا ہے، رواں ماہ کے آغاز میں شائع ہونے والے حکومتی جائزے کے مطابق موت میں طبی معاونت کا قانون بننے کی صورت میں پہلے برس 164 سے 647 شدید بیمار افراد اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

یہ اموات ایک دہائی میں بڑھ کر 1042 سے 4559 تک پہنچ سکتی ہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام دینے کے لیے نوبیل کمیٹی کو خط بھیج دیا
  • اپنی خود کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں!
  • انگلینڈ اور ویلز میں شدید بیمار افراد کو مرنے میں معاونت فراہم کرنے کو قانونی حیثیت دینے کا بل پارلیمنٹ نے منظور کرلیا
  • ایران نے پھر اسرائیل پرمیزائلوں کی بارش کردی، کئی عمارتیں ملیامیٹ،چیخ وپکار(مزید سخت جواب دینے کا اعلان)
  • خواتین شناختی کارڈ پر اپنی مرضی سے والد یا شوہر کا نام درج کرواسکتی ہیں، نادرا
  • ایران کے خلاف امریکی حکمت عملی پر اثر انداز ہونے والا طاقتور جنرل کون ہے؟
  • حکومت جواب دے کہ ملک میں گدھیوں کی تعداد کیوں نہیں بڑھ رہی؟ جنید اکبر کا قومی اسمبلی میں سوال
  • پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے ،پاک فوج نے بھارت کو پیشہ وارانہ انداز میں منہ توڑ جواب دے کر ملک وقوم کا سر فخر سے بلند کردیا ،شازیہ مری
  • پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ،وفاقی حکومت کو نوٹس، جواب طلب
  • اسرائیلی حکومت کی بوکھلاہٹ: الجزیرہ دیکھنے والے اپنی شہریوں کیخلاف پولیس کارروائی کی ہدایت