قومی سلامتی کمیٹی: پاکستان اپنی مرضی کے وقت، جگہ اور انداز میں جواب دینے کا حق رکھتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاکستان پر انڈین حملے کے بعد بلائے جانے والے پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنی مرضی کے وقت، جگہ اور انداز میں جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری اس اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق پاکستان اپنے دفاع میں، معصوم پاکستانی جانوں کے ضیاع اور اس کی خودمختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی کا بدلہ لینے کے لیے اپنی مرضی کے وقت، جگہ اور انداز میں جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج کو اس سلسلے میں مناسب کارروائیاں کرنے کا باضابطہ اختیار دیا گیا ہے۔‘اعلامیے کے مطابق ’انڈین جارحیت پر شدید غم و غصہ کا شکار پاکستانی قوم مسلح افواج کی بہادری اور جرات اور مادر وطن کے دفاع میں ان کی بروقت کارروائی کو بے حد سراہتی ہے۔ قوم مزید کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ انڈیا کے غیر قانونی اقدامات کی سنگینی کو تسلیم کرے اور اسے بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کی صریح خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرائے۔یہ بھی کہا گیا کہ ’پاکستان امن کے لیے پرعزم ہے اور اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ کبھی بھی اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دے گا اور نہ ہی اپنے لوگوں کو کوئی نقصان پہنچانے دے گا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
انگلینڈ اور ویلز میں شدید بیمار افراد کو مرنے میں معاونت فراہم کرنے کو قانونی حیثیت دینے کا بل پارلیمنٹ نے منظور کرلیا
انگلینڈ اور ویلز میں شدید بیمار افراد کو مرنے میں معاونت فراہم کرنے کو قانونی حیثیت دینے کا بل پارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔
اس حوالے سے اراکین پارلیمنٹ نے اپنی مرضی سے ووٹ ڈالا، پارٹی نے انہیں کوئی ہدایت نہیں دی تھی، پارلیمنٹ میں بل کے حق میں 314 اور مخالفت میں291 ووٹ پڑے۔
یہ بل اب نظر ثانی کیلئے ہاؤس آف لارڈ بھیج دیا گیا ہے، بل کے قانون بننے کی صورت میں شدید بیمار بالغ افراد جنہیں ڈاکٹروں نے چھ ماہ یا اس سے کم وقت دیا ہو وہ طبی مدد کے ذریعے اپنی جان لینے کیلئے رجوع کرسکیں گے۔
موت کے خواہشمند بالغ افراد کو دو ڈاکٹرز، سوشل ورکرز کے پینل، سینئر قانون دان اور سائیکیٹرسٹ کی منظوری درکار ہوگی، اپنی جان لینے کیلئے انہیں دو علیحدہ گواہوں کے سامنے موت کی خواہش کا اظہار اور دستخط بھی کرنا ہوں گے۔
دو انڈی پینڈنٹ ڈاکٹروں کی منظوری کیلئے ان سے ملاقات کے درمیان سات دن کا وقفہ درکار ہوگا، موت کی درخواست قبول ہونے کے بعد مریض کو اپنی جان لینے کیلئے دو ہفتہ انتظار کرنا پڑے گا اور ایسے افراد کو ڈاکٹر کے پاس کم از کم ایک برس سے رجسٹر ہونا بھی ضروری ہوگا، شدید بیمار افراد کو اپنی زندگی ختم کرنے کیلئے ڈاکٹر منظور شدہ مواد فراہم کرے گا لیکن اسے وہ شخص خود استعمال کرے گا۔
کسی شخص کو موت کی خواہش کیلئے مجبور کرنا جرم ہوگا اور مجرم کو 14 برس تک کی سزا سنائی جاسکے گی، ہاؤس آف لارڈز اور شاہی منظوری کے باوجود قانون کے نفاذ میں چار برس کا عرصہ لگ سکتا ہے، رواں ماہ کے آغاز میں شائع ہونے والے حکومتی جائزے کے مطابق موت میں طبی معاونت کا قانون بننے کی صورت میں پہلے برس 164 سے 647 شدید بیمار افراد اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
یہ اموات ایک دہائی میں بڑھ کر 1042 سے 4559 تک پہنچ سکتی ہیں۔
Post Views: 4