عالمی قوانین کے تحت پاکستان کو بھارتی جارحیت کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے: بلاول
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات کئے ہیں لہٰذا عالمی قوانین کے تحت پاکستان کو بھارتی جارحیت کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ 2 طرفہ نہیں عالمی مسئلہ ہے، عالمی برادری کو 2 جوہری طاقتوں کے درمیان تنازع کے حل کےلئے مداخلت کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو اس کے اقدامات کے لئے جوابدہ کیا جانا چاہئے تاکہ بھارت ہوش کے ناخن لے، غیر جانبدار تحقیقات سے ہم ایسا میکنزم بنانا چاہتے ہیں جو مستقبل میں ایسے دہشت گرد حملوں کو روک سکے۔
دوسری جانب عرب میڈیا کو انٹرویو میں چیئرمین پیپلزپارٹی نے یہ بھی کہا کہ عالمی قوانین کے تحت پاکستان کو بھارتی جارحیت کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے، بھارت نے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات کئے ہیں، بھارت پاکستانی شہریوں کے قتل عام کو چھپانے کے لئے دہشتگرد کیمپوں کا جھوٹ بول رہا ہے۔انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان میں دہشتگرد کیمپ ہیں تو بھارت نے بین الاقوامی تحقیقات کے پاکستانی مطالبے کو کیوں رد کیا؟ بھارت نے شہری آبادی، شہری تنصیبات اور ڈیموں کو نشانہ بنایا۔
لاہور کےعلاقے والٹن، برکی اور ڈیفنس میں شدید فائرنگ ،سائرن بج اٹھے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے کے خلاف درخواست پر سماعت
اسلام آباد:انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے پر عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل کو جواب دینے کے لیے آخری مہلت دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے کی قرارداد کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں اسلامی نظریاتی کونسل نے تحریری جواب جمع نہیں کرایا، جس پر عدالت نے جواب کے لیے مہلت دینے کی استدعا منظور کرلی۔
عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل کو جواب جمع کرانے کےلیے ایک ہفتے کی آخری مہلت دیدی۔
دورانِ سماعت انجینئر محمد علی مرزا کی جانب سے بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرسماعت کیس میں فریق بننے کا فیصلہ سامنے آیا، جس کی متفرق درخواست دائر کردی گئی، تاہم رجسٹرار آفس نے اس پر اعتراض عائد کر دیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انجینئر محمد علی مرزا نے بھی کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے۔ درخواست پر اعتراضات ہیں، اِس لیے آج عدالت کے سامنے نہیں ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پہلے اعتراض دور کریں، پھر فریق بننے کی درخواست پر آرڈر پاس کریں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے پر ہی یہ کارروائی ہوئی ہے۔ اِس نئے تصور کے مطابق تو توہین کے تمام کیسز اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجے جانے چاہییں۔
وکیل ڈاکٹر اسلم خاکی نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل صرف صدر یا صوبے کے گورنر کے مانگنے پر رائے دے سکتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ انہیں انویسٹی گیشن کے اختیارات مل گئے ہوں۔ جس پر وکیل نے استدعا کی کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی انجینئر محمد علی مرزا سے متعلق قرارداد معطل کی جائے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وہ تھوڑا مشکل ہو جائے گا، ابھی دوسری سائیڈ کا جواب نہیں آیا۔ جب تک دوسری سائیڈ کا جواب نہیں دیکھوں گا میں عبوری آرڈر جاری نہیں کر سکتا۔ صرف ایک ہفتے کا وقت دے رہا ہوں، جواب نہ آیا تو آرڈر پاس کر دوں گا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی۔