اپوزیشن اتحاد کی کانفرنس، 15 نکاتی قومی ایجنڈا پیش کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
سیمینار سے خطاب میں اپوزیشن اتحاد نے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ اسمبلی کو "کالی اسمبلی" قرار دے کر تحلیل کیا جائے اور ایسے انتخابات کروائے جائیں، جن میں ایجنسیوں یا کسی ریاستی ادارے کی مداخلت نہ ہو۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: نادر عباس بلوچ
اپوزیشن اتحاد نے 8 فروری 2024ء کے عام انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے ایک متفقہ 15 نکاتی قومی ایجنڈا پیش کر دیا ہے، جس میں شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کے انعقاد، آئینی حقوق کی بحالی، عدلیہ کی آزادی اور سویلین بالادستی پر زور دیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق، اتحاد نے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ اسمبلی کو "کالی اسمبلی" قرار دے کر تحلیل کیا جائے اور ایسے انتخابات کروائے جائیں، جن میں ایجنسیوں یا کسی ریاستی ادارے کی مداخلت نہ ہو۔ اپوزیشن نے آئین کے آرٹیکل 8 سے 28 کے تحت بنیادی انسانی حقوق کی بحالی، پیکا ایکٹ اور 26ویں ترمیم جیسے قوانین کو مسترد کر دیا ہے۔ شق نمبر 3 میں آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کے کردار کو آئینی دائرے میں محدود رکھنے کا مطالبہ کیا گیا، جبکہ شق 4 میں نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد اور فرقہ واریت کے بڑھتے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
اپوزیشن اتحاد نے معاشی بدحالی کا ذمہ دار حکومت کے "شاہانہ اخراجات" اور ٹیکسوں کی بھرمار کو قرار دیا اور فوری طور پر عوام پر بوجھ کم کرنے کا مطالبہ کیا۔ عدلیہ میں حکومتی مداخلت اور کورٹ پیکنگ کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ پانی کی منصفانہ تقسیم اور صوبوں کے حقوق کے تحفظ کو بھی ایجنڈے میں نمایاں حیثیت دی گئی ہے۔ اپوزیشن اتحاد نے سندھ کے پانی میں کمی، SIFC کے کردار اور 18ویں ترمیم کے خلاف اقدامات کو وفاق پر حملہ قرار دیا۔ سیمینار سے مجلس وحدت مسلمین کے چیئرمین علامہ ناصر عباس، محمود خان اچکزئی، اسد قیصر، لطیف کھوسہ اور دیگر نے خطاب کیا۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اپوزیشن اتحاد نے مطالبہ کیا
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ صرف اپنے مفادات کیلئے اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں: علی خورشیدی
— فائل فوٹواپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ صرف اپنے مفادات کیلئے اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں۔
علی خورشیدی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں ہم پر الزام لگایا گیا، ایم کیو ایم کی لیڈر شپ کی ہدایت پر سی ایم ہاؤس گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ ناصر شاہ کی کال آئی تھی، 29 مئی 2024ء کو کہا تھا کہ ہم سے مل لیں اس وقت بجٹ آنے والا تھا، اپوزیشن پارلیمان کا اہم جزو ہے۔
اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی نے کہا کہ 29 مئی کو وزیرِاعلیٰ سندھ کو واٹس ایپ پر پیغام بھیجا کہ بجٹ پر بات کر لیں، 15 اکتوبر 2024ء کو بھی پیغام بھیجا کہ مسائل ہیں، ساتھ مل بیٹھ کر حل کریں، اس دوران بجٹ نہیں آتا اس لیے اپوزیشن کی بات نہیں سنی گئی۔
اُنہوں نے بتایا کہ 12 جون کو ناصر حسین شاہ نے فون کرکے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ ملاقات کرنا چاہتے ہیں، مراد علی شاہ سے ملاقات ان کی خواہش پر ہوئی۔
علی خورشیدی نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ صرف جون میں اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں اور صرف اپنے مفادات کےلیے اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کی علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتی ہے، آج پیپلز پارٹی کا اسمبلی میں آمرانہ رویہ رہا۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہتے ہیں کہ اپوزیشن سے بجٹ پر بات کرنے کا پابند نہیں، مراد علی شاہ اسمبلی کے رولز آف پروسیجر کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ صاحب، آپ بہت سینئر ہیں، غلط باتیں نہ کریں۔
اُنہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ کی اعلیٰ بیڈ گورننس کی مثال سندھ میں ہے، ایم کیو ایم کے ارکان شہری سندھ کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کریں گے، اسکیمیں گراؤنڈ پر نظر نہیں آتیں صرف کاغذات میں ہیں، ٹھیکے داروں سے 25 فیصد کمیشن سندھ حکومت لیتی ہے۔
علی خورشیدی نے کہا کہ ہمارا فیصلہ ہوا تھا کہ ہم احتجاج کریں گے تو احتجاج اسمبلی میں ہی کیا جائے گا، کیا کینٹ اسٹیشن پر کرتے؟ جماعت اسلامی بھی ہمارے ساتھ کھڑی تھی۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے کراچی کے منصوبے کم رکھے ہیں، یہ زیادتی ہے، وفاق کا مسئلہ ہے وزیراعظم سے بات کریں گے، فریال تالپور نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔