WE News:
2025-08-10@02:00:32 GMT

بلیک آؤٹ ڈرل کیا ہے، اس کا مقصد کیا ہوتا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT

بلیک آؤٹ ڈرل کیا ہے، اس کا مقصد کیا ہوتا ہے؟

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ ایسے میں انتظامیہ کی جانب سے اپنے بڑے شہروں میں بلیک آؤٹ ڈرلز کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس کا آغاز راولپنڈی سے ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی اور اسلام آباد میں لائٹس بند رکھنے کی ہدایت

گزشتہ شب راولپنڈی کی تقریباً تمام نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی جانب سے مکمل بلیک آوٹ کیا گیا۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ اور کراچی کے کچھ علاقوں میں بھی بلیک آوٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر بلیک آؤٹ کی گردش کرتی خبروں نے بہت سے افراد کو خوف میں مبتلا کیا اور ہر کوئی اپنے مطابق اس حوالے سے سوشل میڈیا پر تشریح و تبصرے کرتا بھی نظر آیا۔

بلیک آؤٹ ڈرل کے بارے میں ماہرین کیا کہتے ہیں؟

اس حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ ڈاکٹر ماریہ سلطان کا کہنا تھا کہ بلیک آؤٹ ڈرل ایک مشق ہوتی ہے جس میں کسی ممکنہ ہنگامی صورتحال جیسے کہ فضائی حملے یا کسی بڑے حادثے کے نتیجے میں بجلی کی فراہمی منقطع ہونے کی صورت میں تیاری کی جاتی ہے۔ اس ڈرل میں ایک مقررہ وقت کے لیے مصنوعی طور پر بجلی بند کر دی جاتی ہے اور لوگوں کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ ایسی صورتحال میں کیسے محفوظ رہنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بلیک آؤٹ ڈرل کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ شہری آبادی کو محفوظ رکھا جائے اور دشمن کے لیے ان کے میزائل یا کسی بھی قسم کے ٹارگٹس کو مشکل بنا دیا جائے تاکہ وہ شہری آبادی کو نقصان نہ پہنچا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ جنگی صورتحال میں لوگ تہہ خانوں جیسی محفوظ جگہوں تک پہنچیں اور ایک طرح سے اندھیرا رکھا جائے تاکہ دشمن کے جہاز آپ کو دیکھ نہ سکیں۔ اگرچہ انہیں علم ہو تب بھی عوام ان کا اتنا آسان ہدف نہ ہوں۔

مزید پڑھیے: پاکستانی بندرگاہوں پرمیری ٹائم سیکیورٹی ہائی الرٹ

ڈاکٹر ماریہ سلطان نے کہا کہ اس کا بنیادی مقصد شہریوں کا تحفظ ہوتا ہے لہٰذا عوام کو چاہیے کہ وہ اس وقت ملک کے ساتھ چلیں اور بالخصوص اس بات کو سمجھیں کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور ظاہر ہے جنگ کے دوران اس طرح کی سرگرمیاں ان کے تحفظ اور ان کی جان بچانے کے لیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مکمل بلیک آؤٹ کا کہا جائے تو اس کا احترام کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلیک آؤٹ ڈریل جیسی سرگرمیاں شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے میں خاصی مددگار ثابت ہوتی ہیں کیونکہ جب آپ کے اپنے الیکٹرانک سگنلز کم ہو جاتے ہیں اور لائٹس بند ہو جاتی ہیں تو اس سے دفاع زیادہ محفوظ ہو جاتا ہے اور ساتھ ہی دشمن پر بروقت کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔

بلیک آؤٹ ڈرل کے دوران آپ کو کیا کرنا چاہیے؟

سیکیورٹی ایکسپرٹ علی عابد کا کہنا ہے کہ بلیک آؤٹ ڈرل کے دوران سب سے اہم بات اطمینان برقرار رکھنا ہے کیوں کہ گھبراہٹ کسی بھی مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی بجلی بند ہو یا سائرن کی آواز سنائی دے اپنی موجودہ سرگرمی کو محفوظ طریقے سے روک دیں خواہ آپ گاڑی چلا رہے ہوں یا کوئی اور کام کر رہے ہوں۔

علی عابد نے کہا کہ ایسے میں تمام اندرونی اور بیرونی لائٹس بشمول جنریٹر و انورٹر سے چلنے والی لائٹس کو فوری طور پر بند کر دیں، کھڑکیوں پر پردے ڈال دیں تاکہ روشنی باہر نہ جائے اور جب تک حکام کی جانب سے باہر آنے کی ہدایت نہ کی جائے گھر یا کسی محفوظ عمارت کے اندر ہی رہیں۔

انہوں نے کہا کہ لفٹ استعمال کرنے سے بھی گریز کریں بلکہ سیڑھیاں استعمال کریں اور موبائل فون کا استعمال کم سے کم رکھیں تاکہ ایمرجنسی کے لیے نیٹ ورک کھلا رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی غیر تصدیق شدہ خبر یا افواہ پر یقین نہ کریں اور صرف سرکاری ذرائع سے معلومات حاصل کریں اور اگر آپ کے ارد گرد کوئی بزرگ، بچے یا معذور افراد موجود ہوں تو ان کی مدد کرنے کے لیے تیار رہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہر گھر میں ایک ایمرجنسی کٹ تیار ہونی چاہیے جس میں ٹارچ، اضافی بیٹریاں، پانی کی بوتلیں، فرسٹ ایڈ کٹ اور ضروری ادویات شامل ہوں۔

مزید پڑھیں: بھارتی طیاروں کی مغربی سرحد سے دور منتقلی کیوں؟

سیکیورٹی ایکسپرٹ نے کہا کہ یاد رکھیں کہ بلیک آؤٹ ڈرل ایک تیاری کی مشق ہے اس لیے پرسکون رہیں، ہدایات پر عمل کریں اور اس موقعے کو سیکھنے اور بہتر تیاری کرنے کے لیے استعمال کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام کا تعاون حکام کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کی صلاحیت کو جانچنے اور بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلیک آؤٹ ڈرل جنگی حالات سول ڈیفنس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلیک ا ؤٹ ڈرل جنگی حالات سول ڈیفنس کہ بلیک آؤٹ ڈرل نے کہا کہ بلیک ا ؤٹ انہوں نے کریں اور کے لیے

پڑھیں:

اربعین کے زائرین اور فلسطین میں گہرا تعلق پایا جاتا ہے، لبنانی عالم دین

انجمن علمائے مسلمان لبنان کے رکن شیخ عبداللہ السالم نے کہا ہے کہ وہ ہر سال کربلائے معلی میں عزاداری کی انجمنوں، موکب اور زائرین میں اضافے کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور مومن افراد کی موجودگی میں امام حسین علیہ السلام کا قیام درخشاں تر ہوتا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کے ممتاز عالم دین اور انجمن علمائے مسلمان لبنان کے رکن شیخ عبداللہ السالم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کا انقلاب ہر سال دہرایا جاتا ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہر سال عزاداری کی انجمنوں، موکب اور زائرین میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انقلاب نہ صرف ختم نہیں ہو گا بلکہ مومن، ثابت قدم اور پاکیزہ قلوب کے حامل افراد کی موجودگی کے باعث مزید واضح ہوتا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ زائرین امام حسین علیہ السلام سے ملاقات کرتے ہیں اور جب ان کے ساتھ فلسطین کا پرچم دیکھتے ہیں تو ان سے پوچھتے ہیں: "کیا آپ فلسطینی ہیں؟" تو وہ انہیں جواب دیتے ہیں کہ جی ہاں۔ وہ فلسطینی پرچم کو چومتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم فلسطین کے ساتھ ہیں۔ شیخ عبداللہ السالم نے کہا: "ان میں سے اکثر زائرین کا تعلق ایران سے ہے اور آپ ایسا محسوس کرتے ہیں کہ ان کے دل پاکیزہ ہیں۔ گویا وہ امام حسین علیہ السلام کے زمانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ پاکیزہ قلوب کے حامل اور ہر قسم کی برائی سے پاک اور نیک صفات کے حامل ہیں۔"
 
انہوں نے کہا: "کربلائے معلی میں زائرین کی تعداد ہر سال بڑھتی جا رہی ہے۔ گذشتہ برس تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ زائرین کربلا آئے اور یہ ایک بڑی تعداد ہے۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں حاجیوں کی کل تعداد 30 لاکھ تک ہوتی ہے۔ یہ تعداد مزید بڑھتی جا رہی ہے۔" شیخ عبداللہ السالم نے کہا: "میں خدا نخواستہ مکہ مکرمہ کی شان کم کرنا نہیں چاہتا لیکن جس بات پر زور دینا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ کربلائے معلی ان دنوں دنیا والوں کے لیے ہدایت کا مینار بن چکا ہے۔ اگر ہم دنیا کے تمام ممالک کا جائزہ لیں تو ایسا شہر یا ملک نہیں ملے گا جہاں مختصر مدت میں 2 کروڑ 40 لاکھ زائرین اکٹھے ہوتے ہیں۔ جیسا کہ یہاں ہوتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "اسی وجہ سے ہم کہتے ہیں کہ کربلائے معلی امام حسین علیہ السلام کے وجود کی برکت سے زائرین کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ اس شہر میں اربعین کے موقع پر دنیا کا سب سے بڑا انسانی اجتماع ہوتا ہے اور یہ دنیا کا منفرد ترین اجتماع ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا(سکیورٹی ذرائع )
  • پاک بحریہ کے زیرِ اہتمام کراچی اور پورٹ قاسم پر سکیورٹی و ہاربر ڈیفنس مشق
  • روزانہ کیلا کھانے سے جسم میں کیا مثبت تبدیلیاں آتی ہیں؟
  • اربعین کے زائرین اور فلسطین میں گہرا تعلق پایا جاتا ہے، لبنانی عالم دین
  • کہانیاں سنانا صحت کی دیکھ بھال میں بہتری لا سکتا ہے،ماہرین
  • پاک بحریہ کے زیراہتمام کراچی اور پورٹ قاسم پر پورٹ سکیورٹی اور ہاربر ڈیفنس ایکسرسائز کا انعقاد
  • خوارج اور انکے سہولت کاروں سے حکومتی سطح پر بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سیکیورٹی ذرائع
  • باجوڑ میں خوارج سے بات چیت یا سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سکیورٹی ذرائع کا دوٹوک مؤقف
  • یورینیم افزودگی کیوں کر بہت مشکل لیکن اہم ہے
  • قدرت جابر و سفاک نہیں بلکہ غفلت میں ہم ڈوبے ہیں