اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مئی2025ء)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی بقا کے لیے بھارت کو جواب دینا بہت ضروری تھا، بھارت کو جواب ملنے کے بعد ان کیلئے صلح کی طرف آنا مشکل ہوگیا، بھارت معاملے کو طول دے گا تو اس کا مزید نقصان ہوگا، اگلے لیول کے لیے بھی تیار ہیں، بڑی جنگ ہوئی تو پھر اس خطے تک محدود نہیں رہے گی، تاہم ایٹمی جنگ کا امکان نہیں ہے۔

ایک انٹرویوم یں خواجہ آصف نے کہا کہ جوہری ہتھیار استعمال کرنے آپشن اس وقت زیر غور نہیں ہے، بھارت کے ساتھ تناؤ بڑھ رہا ہے لیکن اگر صورت حال اس طرف بڑھتی ہے تو تماش بین بھی متاثر ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو بتا رہے ہیں کہ یہ صرف اس علاقے تک محدود نہیں رہے گا، یہ تباہی کہیں زیادہ وسیع ہو سکتی ہے، بھارت جو حالات پیدا کر رہا ہے، اس میں ہمارے آپشنز کم ہو رہے ہیں، انہوں نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی اجلاس طلب کرنے کی تردید کی، یہ اتھارٹی پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں عملی فیصلے کرنے کی ذمہ دار ہے۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت نے 4 ، 5 دن سے تماشہ لگایا ہوا تھا، بھارت کو کہتے رہے کہ ہمیں دیوار سے نہ لگائیں، مودی تحقیقات کی بات نہیں سننا چاہتا تھا، انہیں پتا لگنا چاہیے پاکستان یہ سب برداشت نہیں کرے گا، خدانخواستہ ایٹمی جنگ کی صورت حال پیش آئی تو تماش بین بھی لپیٹ میں آئیں گے۔وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا سے بھی کہا تھا پہلگام واقعے کی تحقیقات کرالیں، پاکستان نے جواب تو دینا تھا، پہلگام واقعے کی تحقیقات سے بھارت انکاری ہے، بھارت کو کاری ضرب لگائی ہے، تیاری کررکھی تھی جواب دیا اور کامیابی ملی، گجرات سے پنجاب تک بھارتی ایئر فیلڈز تباہ کر دیں، پاکستان کے پاس کوئی اور آپشن نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو ایسا جواب دیا کہ 3، 4 دن کا سارا قرض پورا ہوگیا، بھارت معاملے کو طول دے گا تو اس کا نقصان ہوگا، پاک فوج کے تمام اثاثے محفوظ ہیں، بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان عوام کی جانب سے دباؤ بڑھ رہا تھا، اس لیے جوابی کارروائی ناگزیر تھی۔وزیر دفاع نے کہا کہ نور خان ایئربیس پر ایک گاڑی کو نقصان پہنچا، اس کے علاوہ کوئی نقصان نہیں ہوا، بھارت کی جانب سے امن کی بات میڈیا پر سنی ہے، ہم اس پر محتاط ہیں، تاہم عالمی قوتیں مداخلت کرتی ہیں تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا کوئی اجلاس نہیں بلایا، صبح ایک ہائی لیول میٹنگ ہوئی تھی۔قبل ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام دیتے ہوئے فیض احمد فیض کے شعر کا مصرع پوسٹ کیا تھا، خواجہ آصف نے ’ایکس‘ پر پوسٹ میں لکھا کہجو وہ قرض رکھتے تھے، جان پر وہ حساب آج چکا دیا،وزیر دفاع نے ’اللہ اکبر، پاک افواج زندہ باد، پاکستان پائندہ باد‘ کا پیغام بھی تحریر کیا۔خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پر بھارتی جارحیت کا پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے جوانمردی سے جواب دینے پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے نعرہ تکبیر تحریر کیا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواجہ ا صف نے وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت کو انہوں نے

پڑھیں:

پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر

کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر مانی شنکر ائیر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان سے روابط توڑنے میں بھارت کا مفاد نہیں ہے بات چیت ہی واحد راستہ ہے،پرانی شکایات دہرانے اور دشمنی نبھانے سے امن کے امکانات ختم ہو جاتے ہیں، بات چیت بند رکھنے سے دہشت گردی نہیں رکی، خیرسگالی کے دروازے بند ہوئے، برتری کا زعم اور پاکستان کو کمتر سمجھنا خطرناک خودفریبی، سیاسی مقاصد کیلئے غصہ بھڑکانا قومی ہم آہنگی اور عالمی ساکھ کیلئے نقصان دہ، فوجی حکمرانوں کے ادوار بھارت کیلئے زیادہ قابلِ بھروسہ ،ایوب خان کا سندھ طاس معاہدہ، ضیاء الحق کا سیاچن فریم ورک اور مشرف کا چار نکاتی کشمیر پلا ن ، بھارت کا پاکستان پر عدم اعتماد جناح کی سیاسی فتح سے شروع ہوا، بھارت اس تاریخی شکست کو معاف نہیں کرپایا،ما نی شنکر کراچی میں بھارت کے قونصل جنرل رہ چکے ہیں۔ سابق وزیر مانی شنکر ایئر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں سوال اٹھایا کہ ہم امریکا پر اتنا بھروسہ کیوں کرتے ہیں اور پاکستان پر اتنا عدم اعتمادکیوں؟ انہوں نے لکھاکہ پاکستان سے رابطہ نہ رکھنا بھارت کے مفاد میں نہیں۔پاکستان سے مکمل دوری اور داخلی سیاسی فائدے کے لیے پاکستان کے خلاف غصہ بھڑکانا بھارت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس سے نہ صرف قومی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے بلکہ بین الاقوامی حمایت بھی کمزور پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پرانی شکایات اور موجودہ دشمنی کو برقرار رکھنے کے بجائے دوبارہ مکالمے کے دروازے کھولنے چائیں، کیونکہ یہی واحد پائیدار راستہ ہے۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا “آگے بڑھنے کا واحد درست راستہ پاکستان کے ساتھ غیر منقطع اور غیر قابلِ انقطاع مکالمہ ہے”۔یعنی بھارت اور پاکستان کے درمیان ایسی بات چیت جو ہر حال میں جاری رہے چاہے حالات خراب ہوں یا اختلافات ہوں، بات چیت بند نہ کی جائے۔یاد رہےمانی شنکر ایئر بھارتی خارجہ سروس میں 26 سال تک کام کر چکے ہیں، چار بار رکنِ پارلیمنٹ رہے، اور 2004 سے 2009 تک مرکزی کابینہ میں وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔اپنے مضمون میں انہوں نے زور دیا کہ بھارت کے پاس اب بھی پاکستان سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے کی کئی وجوہات موجود ہیں۔ایئر نے لکھا کہ پرانے زخموں کو بار بار کریدنے سے نہ کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ یہ عمل ہمیں امن اور خوشگوار ہمسائیگی کے نئے راستے تلاش کرنے دیتا ہے۔ پاکستان سے بات چیت بند رکھنے سے سرحد پار دہشت گردی میں کمی نہیں آئی۔ بات چیت نہ ہونے سے پاکستان کے عوام اور مختلف طبقوں میں بھارت کے لیے موجود خیرسگالی ضائع ہو جاتی ہے، جب کہ دشمن عناصر کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف زہر پھیلائیں۔بھارت کی یہ روش کسی کو متاثر نہیں کرتی کہ وہ اپنی شکایات کو بہانہ بنا کر غصے اور برتری کے رویّے میں مبتلا رہے۔ یہ بے معنی فخر کہ بھارت ایک ایسے ملک سے بہتر ہے جس کی آبادی آٹھ گنا کم اور معیشت دس گنا چھوٹی ہے، دراصل نقصان دہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان مذاکرات میں تعطل۔اب اگلے دورکاکوئی پروگرام نہیں، خواجہ آصف
  • بھارت کی شہ پر افغان طالبان کی ہٹ دھرمی، استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات ناکام
  • امریکا بھارت دفاعی معاہدے سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا
  • پاک بھارت اور ہندو مسلم تعلقات کی خرابی کا ذمے دار کون؟
  • پاک افغان مذاکرات ناکام، دراندازی ہوئی تو فوجی آپشن آخری حل ہوگا، خواجہ آصف
  • اگر افغانستان نے حملہ کیا تو پاکستان اپنے دفاع کے لیے تیار ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • فیکٹ چیک، وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان میں دراندازی کا کوئی بیان نہیں دیا
  • استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف
  • پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر
  • آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان