پی ڈی پی خاتون لیڈر نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر پوسٹ کرکے کشمیر میں خراب ہوتی صورتحال اور بھارت و پاکستان کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت و پاکستان کے درمیان صورتحال کافی کشیدہ ہے، اس درمیان پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ اور جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے امن و امان کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر پوسٹ کرکے کشمیر میں خراب ہوتی صورتحال اور بھارت و پاکستان کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ التجا مفتی نے اپنے پوسٹ میں لکھا کہ سرینگر میں اس وقت مسلسل دھماکے ہو رہے ہیں، اس پاگل پن کا خاتمہ کب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دو ایٹمی طاقتیں تباہ کن جنگ کے دہانے پر کھڑی ہیں، سمجھداری اور امن کی آوازیں ان لوگوں کے شور میں دب رہی ہیں جو اس تباہی اور تشدد کی ستائش کر رہے ہیں، امن کی امید کرنا آپ کو کم ہندوستانی نہیں بناتا، بلکہ یہی آپ کو انسان بناتا ہے۔

وہیں محبوبہ مفتی نے ایک پوسٹ کے ذریعہ ہندوستان کو قیادت کا کردار نبھانا چاہیئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان کو جو دنیا کا سب سے بڑا جمہوریت، سب سے زیادہ عوامی آبادی والا ملک اور تیسری سب سے بڑی معیشت ہے۔ اسے غیر مستحکم بین الاقوامی حمایت پر انحصار نہیں کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بجائے ہندوستان کو ایشیاء میں اپنا قائدانہ کردار اپنانا چاہیئے اور کشیدگی کو کم کرنے کے لئے اقدامات کرنے چاہیئے۔ محبوبہ مفتی نے مزید لکھا کہ دنیا ہمیں دیکھ رہی ہے۔ یہی وہ لمحہ ہے جب ہندوستان کو یہ دکھانا چاہیئے کہ اس کی اصلی طاقت نیوکلیئرہتھیاروں میں نہیں، بلکہ امن اور "سافٹ پاور" میں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہندوستان کو مفتی نے

پڑھیں:

88فیصد غزہ اہل فلسطین سے خالی ۔ اسرائیل نے شہر کا 70 فیصدحصہ تباہ کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ: اسرائیل کے جبری انخلا کے احکامات اور مسلسل بمباری و دھماکوں کے نتیجے میں غزہ کی زمین کا 88فیصد سے زائد حصہ اہلِ فلسطین سے خالی کرایا جا چکا ہے۔ اب محصور عوام کو محض 12فیصد علاقے میں ٹھونسنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق قابض اسرائیل نے اپنی منصوبہ بندی میں محض 12 فیصد زمین کو پناہ گزین علاقوں کے طور پر مختص کیا ہے، جہاں دو ملین سے زائد انسانوں کو ایک قید خانے کی طرح دھکیل دیا گیا ہے۔دفتر کا کہنا ہے کہ صرف خان یونس کے المواصی علاقے میں ہی تقریباً دس لاکھ افراد پناہ لینے پر مجبور ہیں حالانکہ ان پر 110 سے زائد فضائی حملے کیے گئے اور دو ہزار سے زیادہ شہری شہید ہو چکے ہیں۔

یہ علاقے بنیادی زندگی کی ہر سہولت سے محروم ہیں اور یہاں جینا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ غزہ شہر میں اس وقت سب سے ہولناک منظر نامہ ہے۔ انروا کے میڈیا مشیر عدنان ابو حسنہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ لاکھوں شہری محض دس مربع کلومیٹر کے رقبے میں سمٹنے پر مجبور ہیں، جہاں وہ یا تو ٹوٹے پھوٹے خیموں میں رہتے ہیں یا اپنے اجڑے گھروں کے ملبے کے سائے میں۔ پانی، خوراک اور بنیادی خدمات ناپید ہیں۔

ابو حسنہ کے مطابق عالمی ادارہ خوراک نے غزہ کو قحط زدہ علاقہ قرار دیا ہے اور اب حالات مزید بدتر ہو چکے ہیں۔ جنوب کی طرف نقل مکانی کے لیے ایک خاندان کو اوسطاً 3200 ڈالر درکار ہیں جو تقریباً کسی کے پاس نہیں۔ اس وقت 95فیصد سے زیادہ آبادی صرف انسانی امداد پر زندہ ہے جبکہ تنخواہیں اور نقدی ناپید ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل نے غزہ شہر کا 70 فیصد سے زیادہ حصہ تباہ کر دیا ہے۔ یہ وہ قدیم شہر ہے جس کی تاریخ پانچ ہزار برس پرانی ہے اور جو اسلامی، مسیحی، بازنطینی اور فرعونی آثار کا امین ہے۔

ابو حسنہ نے بتایا کہ جنوبی غزہ میں بھی حالات مختلف نہیں۔ شدید ہجوم کی وجہ سے وہاں اب نئی خیمہ گاہ لگانے کی جگہ باقی نہیں رہی۔ پینے کا پانی، نکاسی کا نظام اور صحت کی سہولتیں مفلوج ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ 12 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو محض 35 مربع کلومیٹر کے علاقے میں جبراً قید کیا جا رہا ہے۔ یہ کھلی انسانی تباہی ہے۔ مزید یہ کہ اندیشہ ہے کہ قابض اسرائیل فلسطینیوں کو سمندر یا فضا کے راستے غزہ سے مکمل طور پر باہر نکالنے کی کوشش کرے گا کیونکہ مصر نے اس منصوبے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

Aleem uddin

متعلقہ مضامین

  • ہمیں آزاد فلسطین چاہیئے:انڈونیشیا غزہ میں امن فوج تعینات کرنے کے لئے تیار
  • 88فیصد غزہ اہل فلسطین سے خالی ۔ اسرائیل نے شہر کا 70 فیصدحصہ تباہ کر دیا
  • لاہور: گلی میں کھڑی لڑکی کو ہراساں اور تنگ کرنے والا ملزم گرفتار
  • دفاعی معاہدہ، سیاسی امکانات
  • فلسطین کے تئیں بھارت کی خارجہ پالیسی شرمناک اور اخلاقی جرأت سے خالی ہے، پرینکا گاندھی
  • ایف بی آر اور لمز کے درمیان افسران کی تربیت کے لیے پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ پروگرام کے تاریخی معاہدے پر دستخط
  • نریندر مودی کو جموں و کشمیر کی مکمل ریاست کا درجہ دینے پر بات کرنی چاہیئے تھی، فاروق عبداللہ
  • جب سے محسن نقوی آئے ہیں کوئی ایسا فیصلہ نہیں ہوا جس سے ٹیم اپنی ایک جگہ کھڑی ہو سکے: محمد حفیظ 
  • چین اور امریکہ دنیا کی دو بڑی اور بااثر طاقتیں ہیں، چینی وزیر اعظم
  • دفاعی معاہدہ، پاکستان اور ہندوستان کے تناظر میں