ڈیوٹی کے دوران ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے پر 7 پولیس اہلکار معطل
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں دورانِ ڈیوٹی سوشل میڈیا سرگرمی مہنگی پڑ گئی، ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے والے 7 پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا۔
ضلعی پولیس سربراہ (ڈی پی او) نے ایس ایچ او سید ایاز اور ایک سب انسپکٹر (ایس آئی) سمیت تمام اہلکاروں کو لائن حاضر کرتے ہوئے معطلی کا حکم جاری کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اہلکار سرکاری وردی میں ڈیوٹی کے دوران ٹک ٹاک پر ویڈیوز بنا رہے تھے، جو بعد ازاں وائرل ہو گئیں۔
پاکستان کا پرچم اللہ تعالی نے سر بلند رکھا اور فتح سے نوازا؛ خواجہ عمران نذیر
ویڈیوز کے وائرل ہونے سے محکمہ پولیس کی ساکھ متاثر ہوئی، جس پر ڈی پی او نے سخت نوٹس لیتے ہوئے نہ صرف اہلکاروں کو معطل کیا بلکہ ان کے خلاف چارج شیٹ بھی جاری کر دی ہے۔ ساتھ ہی واقعے کی مکمل انکوائری کا بھی حکم دے دیا گیا ہے۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈیوٹی میں غفلت، غیر ذمہ داری اور محکمانہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
1000 روپے کا نوٹ سوشل میڈیا پر وائرل، سٹیٹ بینک نے بیان جاری کردیا
کراچی(نیوز ڈیسک)سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز اور تصاویر میں ایک نیا ایک ہزار روپے کا کرنسی نوٹ دکھایا جا رہا ہے، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ تاہم سٹیٹ بینک نے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق مذکورہ ”نئے“ نوٹ کی ویڈیوز گزشتہ 24 گھنٹوں میں پاکستان میں 1 کروڑ سے زائد مرتبہ دیکھی جا چکی ہیں، خصوصاً ٹک ٹاک اور دیگر پلیٹ فارمز پر لوگ اسے بڑے پیمانے پر شیئر کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ایک سوشل میڈیا صارف نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس نے یہ نوٹ 2024 میں خود ڈیزائن کیا تھا، جس سے اس کی اصلیت پر مزید سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے واضح بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا نوٹ جعلی ہے اور بینک کی جانب سے ایسا کوئی کرنسی نوٹ جاری نہیں کیا گیا۔
مرکزی بینک کے مطابق، اگر کوئی نیا کرنسی نوٹ جاری کیا جائے تو اس کا باقاعدہ اعلان کیا جاتا ہے، جس کی اطلاع اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ، سوشل میڈیا چینلز اور میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچائی جاتی ہے۔
سٹیٹ بینک نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر گمراہ کن اور غیر مصدقہ مواد سے محتاط رہیں اور تصدیق شدہ ذرائع سے ہی معلومات حاصل کریں۔