City 42:
2025-09-26@02:50:29 GMT

بھارت کا غرور خاک میں مل گیا ہے: وزیر دفاع خواجہ آصف

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

ویب ڈیسک: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ  پاکستان کی مسلح افواج کی جوابی دفاعی کارروائی سے بھارت کی طاقت کا غرور خاک میں مل گیا ہے۔

  خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کا خیال تھا کہ پاکستان کو رگڑا دے کر شاید اپنی شرائط پر لائیں گے لیکن بھارت کی طاقت کا غرور خاک میں مل گیا ہے۔

 انہوں نے  کہا کہ بھارت کی ساکھ پر سوال آچکا ہے، ہم جنگ کا مومنٹم بڑھا سکتے تھے لیکن ہم نے جنگ کوبریک لگانے والی آپشن سامنے رکھی۔

پاکستان کا پرچم اللہ تعالی نے سر بلند رکھا اور فتح سے نوازا؛ خواجہ عمران نذیر

 بات چیت چلے گی تو اس سے راستے نکلیں گے، پاکستان اور بھارت کی بات چیت میں سندھ طاس معاہدہ، کشمیر اور دہشت گردی کا مسئلہ زیر غور آئے گا۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: بھارت کی

پڑھیں:

پاکستان کا مقدر عالمی طاقت بن کر ابھرنا تھا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان اور سعودی عرب نے ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت ایک ملک پر ہونے والا حملہ دوسرے ملک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ ایک خبر کے مطابق پانچ مزید مسلم ممالک اور ایک غیر مسلم ملک بھی اس معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ لیکن اگر فی الحال اس معاہدے کو پاکستان اور سعودی عرب تک بھی محدود سمجھا جائے تو یہ کوئی معمولی معاہدہ نہیں ہے۔ اس معاہدے کے تحت سعودی عرب کو ایٹمی چھتری اور پاکستان کو معاشی چھتری فراہم ہوگئی ہے۔ اب اگر اسرائیل سعودی عرب کو نشانہ بنائے گا تو پاکستان اس کا دفاع کرے گا اور اگر ہندوستان پاکستان پر حملہ کرے گا تو سعودی عرب پاکستان کی ڈھال بن جائے گا۔

تجزیہ کیا جائے تو اس معاہدے نے اُمت مسلم میں پاکستان کی مرکزیت کو نمایاں کیا ہے اور بتایا ہے کہ پاکستان پوری امت مسلمہ کا قائد بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس مرکزیت کو نمایاں کرنے میں دو واقعات نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ پہلا واقعہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی شکست فاش ہے۔ اس جنگ سے ذرا پہلے سعودی عرب سمیت کئی مسلم ممالک پاکستان کو مشورہ دے رہے تھے کہ وہ بھارت کے حملے کا جواب نہ دے کیونکہ بھارت پاکستان سے پانچ گنا بڑی طاقت ہے مگر جنرل عاصم منیر نے نظریہ پاکستان کی روح کے اعشاریہ ایک فی صد کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت پر جوابی حملہ کرکے اس کے 6 طیارے مار گرائے۔ اس جنگ میں بھارت پاکستان کا کوئی بڑا نقصان نہ کرسکا۔ دوسرا واقعہ یہ ہوا کہ اسرائیل نے امریکا کے اتحادی قطر پر حملہ کیا اور امریکا نہ صرف یہ کہ اس حملے کو نہ روک سکا بلکہ اس نے اطلاع ہونے کے باوجود قطر کو اس حملے سے قبل از وقت آگاہ نہ کیا۔ چنانچہ سعودی عرب سمیت خلیج کی تمام ریاستوں میں یہ احساس پیدا ہوا کہ امریکا قابل بھروسا اتحادی نہیں ہے۔ چنانچہ ہمیں اپنی سلامتی اور دفاع کے لیے زیادہ قابل اعتماد اتحادی کی ضرورت ہے اور یہ اتحادی پاکستان کے سوا کون ہوسکتا ہے۔ اسی لیے کہ اس کے پاس ایٹم بم بھی ہے اور 2700 کلو میٹر تک مار کرنے والے میزائل بھی ہیں۔ سعودی عرب خلیجی ریاستوں میں سب سے اہم ملک ہے۔ چنانچہ امکان یہ ہے کہ دوسری خلیجی ریاستیں بھی آج نہیں تو کل پاکستان کی جوہری چھتری کے سائے میں آکھڑی ہوں گی اور پاکستان بجا طور پر پوری امت کا محافظ بن کر ابھرے گا۔

پاکستان کی تاریخ کو دیکھا جائے تو پاکستان اتنا غیر معمولی ملک تھا کہ اس کا مقدر ایک عالمی طاقت بن کر ابھرنا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کا نظریہ غیر معمولی تھا۔ پاکستان کو قائداعظم جیسی غیر معمولی شخصیت کی قیادت میسر تھی اور پاکستان کی پشت پر دلی اور یوپی کے عظیم مسلمانوں کا غیر معمولی اخلاص کھڑا ہوا تھا۔ پاکستان کے نظریے کے غیر معمولی ہونے کی بات مذاق نہیں۔ پاکستان کا نظریہ اسلام تھا اور اسلام نے ریاست مدینہ کو وجود بخشا تھا۔ اسلام نے خلافت راشدہ کے تجربے کو خلق کیا تھا۔ 20 ویں صدی میں اسلام کے نام پر پاکستان کا مطالبہ ناممکن کی جستجو تھا۔ مسلمانوں کو ایک طرف وقت کی سپر پاور یعنی برطانیہ سے مقابلہ درپیش تھا جو پاکستان تخلیق نہیں کرنا چاہتی تھی۔ دوسری طرف مسلمانوں کو ہندو اکثریت کی مخالفت کا سامنا تھا مگر پاکستان کے نظریے نے دنیا کی واحد سپر پاور برطانیہ کو بھی رام کرلیا اور پاکستان کے نظریے نے ہندو اکثریت سے بھی پنجہ آزمائی کرکے دکھا دی۔ یہ نظریے کی طاقت تھی جس نے برصغیر کے مسلمانوں کی ’’بھیڑ‘‘ کو ایک ’’قوم‘‘ میں ڈھال دیا۔ اس قوم کے لوگ اس سے پہلے فرقوں اور مسلکوں میں تقسیم تھے۔ لسانی وحدتوں میں منقسم تھے۔ مگر پاکستان کے نظریے نے تمام اختلافات کو تحلیل کردیا اور برصغیر کے مسلمان ایک قوم بن کر کھڑے ہوگئے۔ ایک زمانہ تھا کہ قائداعظم ایک قومی نظریے کے علمبردار تھے۔ اسلام نے انہیں دیکھتے ہی دیکھتے دوقومی نظریے کا علمبردار بنادیا۔ تحریک پاکستان کے آغاز سے پہلے قائداعظم ’’افراد‘‘ کے وکیل تھے۔ نظریہ پاکستان نے انہیں ایک مذہب، ایک تہذیب، ایک تاریخ اور ایک قوم کا وکیل بنادیا۔ تخلیق پاکستان کی جدوجہد میں خود قائداعظم کی صلاحیتیں بھی غیر معمولی ہوگئیں۔ قائداعظم کہ سوانح نگار اسٹینلے ولپرٹ نے قائداعظم کے بارے میں یونہی نہیں کہا کہ ایسے لوگ بہت کم ہوئے جنہوں نے تاریخ کے دھارے کا رُخ تبدیل کیا ہے۔ اس سے بھی کم لوگ وہ ہوئے ہیں جنہوں نے جغرافیہ بدلا ہے اور ایسا تو شاید کوئی ہو جس نے ایک قومی ریاست قائم کی ہو۔ قائداعظم نے بیک وقت یہ تینوں کام کیے۔ قائداعظم کی غیر معمولی شخصیت کا اندازہ اس بات سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ 1940ء کی دہائی میں فلسطینی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کی اور کہا کہ اگر فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہمیں تشدد سے بھی کام لینا پڑا تو ہم لیں گے۔ قائداعظم کو دلی اور یوپی کے مسلمانوں سے اتنی محبت تھی کہ قیام پاکستان کے بعد کسی نے مسلم لیگ کے ایک اجلاس میں قائداعظم سے کہا کہ پاکستان بن گیا ہے تو مسلمانوں کی ساری قیادت پاکستان آگئی ہے اور ہندوستان میں رہ جانے والے مسلمان ’’Leader Less‘‘ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے قائداعظم سے پوچھا کہ کیا آپ آج بھی ہندوستان کے مسلمانوں کی قیادت کے لیے تیار ہوسکتے ہیں۔ قائداعظم نے کہا کہ اگر مسلم لیگ کا یہ اجلاس ایک قرار داد منظور کرلے تو میں پاکستان چھوڑ کر ہندوستان میں آباد ہوجائوں گا اور وہاں کے مسلمانوں کی قیادت کروں گا۔ خود بھارت کے اقلیتی صوبوں کے مسلمانوں کا معاملہ یہ تھا کہ انہیں پہلے دن سے معلوم تھا کہ وہ پاکستان کا حصہ نہیں ہوں گے۔ اس کے باوجود انہوں نے تحریک پاکستان میں تن، من، دھن سے کام کیا اور اپنی زندگی اور مستقبل دائو پر لگادیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ برصغیر میں ایک اسلامی ریاست کا قیام دلّی اور یوپی کے مسلمانوں کا خواب تھا۔ اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ اقبال سے بہت پہلے یوپی کے دارالحکومت لکھنو سے تعلق رکھنے والے ممتاز ناول نگار اور افسانہ نویس عبدالحلیم شرر نے 1890ء میں اپنے رسالے ’’دل گداز‘‘ کے صفحات پر بھارت کے شمالی علاقوں میں ایک الگ مسلم ریاست کا تصور پیش کیا تھا۔ برصغیر میں مسلم ریاست کے قیام کی دوسری تجویز خیری برادران نے 1917ء میں پیش کی۔ یہ بھی اقبال کے خطبہ الٰہ آباد سے 13 سال پہلے کی بات ہے مگر عبدالحلیم شرر اور خیری برادران کی تجاویز عوام کی توجہ نہ حاصل کرسکیں۔ لیکن جب اقبال نے 1930ء میں خطبہ الٰہ آباد میں ایک علٰیحدہ مسلم ریاست کا تصور پیش کیا تو اسے خواص و عوام دونوں کی توجہ حاصل ہوگئی۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان کی پشت پر نظریہ بھی بڑا تھا۔ قائداعظم کی قیادت بھی غیر معمولی تھی اور دلّی اور یوپی کے لوگوں کا ’’اخلاص‘‘ بھی مثالی تھا۔ چنانچہ پاکستان کو عظیم ہونا ہی چاہیے تھا۔

آپ ذرا سوچیے تو اگر پاکستان اپنے نظریے کے عین مطابق ایک ’’خدا مرکز‘‘ ریاست ہوتا تو کیا وہ 20 ویں اور 21 ویں صدی میں پوری امت کا قائد اور دنیا کی ایک بڑی طاقت نہ ہوتا؟ آپ ذرا غور کیجیے اگر پاکستان ’’رسول مرکز‘‘ اور ’’قرآن مرکز‘‘ ریاست ہوتا تو کیا وہ 21 ویں صدی میں پوری امت کا رہنما نہ ہوتا اور کیا وہ دنیا کی ایک بڑی طاقت نہ ہوتا۔ اگر پاکستان حقیقی معنوں میں خلافت ِ راشدہ کو اپنے لیے نمونۂ عمل بناتا تو کیا وہ 20 ویں اور 21 ویں صدی میں پوری امت کا رہبر اور دنیا کی ایک بڑی طاقت نہ ہوتا؟ اگر پاکستان قرآن کی ہدایت کے مطابق ایک ’’علم مرکز‘‘ ریاست ہوتا تو کیا 20 ویں اور 21 ویں صدی میں پاکستان علم کے دائرے میں پوری امت کیا پوری انسانیت کی قیادت نہ کررہا ہوتا؟ مگر بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکتا۔ پاکستان کے جابر، آمر اور غاصب جرنیلوں نے 1958ء میں اقتدار پر قبضہ کرکے پاکستان سے وابستہ تمام خوابوں اور تمام امکانات کو کچل دیا۔ بجائے اس کے کہ پاکستانی جرنیل ہندوستان فتح کرتے، انہوں نے اپنی ہی قوم کو بار بار فتح کرنا شروع کردیا۔ یہ سلسلہ 1958ء سے آج تک جاری ہے۔ بدقسمتی سے جرنیلوں نے جو سیاست دان پیدا کیے وہ بھی جرنیلوں کی طرح بونے بلکہ بالشتیے تھے۔ چنانچہ ان سیاست دانوں نے بھی پاکستان کو امت کا قائد اور ایک بڑی عالمی طاقت بنانے کے لیے کچھ نہ کیا۔ یہ ہمارے سامنے کی بات ہے کہ جنرل عاصم منیر نے آمر اور غاصب ہونے کے باوجود ہندوستان سے جنگ میں نظریۂ پاکستان کے اعشاریہ ایک فی صد پر عمل کیا تو نہ صرف ہندوستان کو شکست ہوئی بلکہ اس کے نتیجے میں سعودی عرب پاکستان کی جوہری چھتری کے نیچے آکھڑا ہوا۔ پاکستان کے حکمران پاکستان کے نظریے کے 50 فی صد پہ بھی عمل کرلیں تو پاکستان کو عالمی طاقت بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔

شاہنواز فاروقی

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ اور وزیراعظم شہباز کی ملاقات پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا اہم بیان
  • بھارت پہ فتح، سعودیہ سے معاہدہ اور پاک امریکہ تعلقات میں بے مثال پیش رفت، خواجہ آصف
  • مصنوعی ذہانت کے باعث آئندہ کی جنگیں زیادہ تباہ کن ہو نگی‘خواجہ آصف
  • پاکستان کا مقدر عالمی طاقت بن کر ابھرنا تھا
  • عوام کے تعاون سے پاک افواج نے بھارت کا غرور خاک میں ملایا، بیرسٹر سیف
  • مصنوعی ذہانت کے باعث آئندہ کی جنگیں زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں: خواجہ آصف
  • پاکستان جلد ہی 7 بڑے شہروں میں 5G متعارف کرائے گا؛ شزا فاطمہ خواجہ
  • افغان مہاجرین کی وجہ سے پاکستان کو سنگین مسائل کا سامنا ہے؛ خواجہ آصف
  • چند برسوں میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا، وفاقی وزیر شزا فاطمہ
  • وفاقی وزیر شزہ فاطمہ خواجہ کا این ای ڈی یونیورسٹی کراچی کا دورہ