پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب کے بعد بھارتی فوج و مودی حکومت کے بعد سب سے بڑی زک ہندوستان کے ان صحافیوں کو پہنچی جنہوں نے اپنی انٹیلی جینس ایجنسیز کی فیڈ کی گئیں جھوٹی خبریں اور پروپیگنڈا پھیلایا اور اب اپنی ان فاش غلطیوں اور پیشہ ورانہ بد دیانتی پر عوام سے معافیاں مانگتے پھر رہے ہیں۔

پروپاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق  ارنب گوسوامی اور میجر گورو آریا جیسے صحافی پاک بھارت سیزفائر کے معاہدے میں امریکی ثالثی کو مسترد کرنے کے بعد ہنسی کا سامان بن گئے کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ صورت حال نارمل نہ ہو اور بدترین شکل اختیار کرلے۔

میجر گورو کا غلط معلومات پھیلانے کا دفاع

سابق ہندوستانی میجر گورو آریا نے غلط معلومات پھیلانے کے اپنے فعل کا یہ کہتے ہوئے دفاع کیا کہ یہ جنگ کا ہتھیار ہے جسے ہٹلر نے شروع کیا تھا۔

دریں اثنا پاکستان کے خلاف غلط معلومات پھیلانے والا دوسرا بڑا نام ارنب گوسوامی ہے۔ ان کو آکر نہیں دے رہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی میں مدد کی اور وہ بھی اس وقت جب خود ہندوستانی حکومت نے امریکا سے کہا کہ ہماری پاکستان سے جان چھڑواؤ۔

تجزیہ کار زیادہ تر تبصرہ کرتے رہے کہ بھارتی جارحیت کے خلاف پاک فضائیہ کا بے رحمانہ مظاہرہ ایک اہم وجہ تھی جس کی وجہ سے بھارت نے اوول آفس میں امن معاہدے میں مدد کے لیے بزدلانہ طور پر اپنا مقدمہ پیش کیا۔

گوسوامی کا کہنا ہے کہ یہ امریکی صدر کا کام نہیں ہے کہ وہ ایسا دعویٰ کریں جب کہ ہم نے تو ان سے اس معاملے میں مداخلت یا ثالثی کرنے کا کہا ہی نہیں۔

جنگ بندی کی مبینہ خلاف ورزیوں اور ڈرون سرگرمیوں کے بارے میں بھارتی میڈیا کی ابتدائی غلط رپورٹنگ کے باوجود لہجے میں اچانک اور غیر واضح تبدیلی واقع ہوئی۔ گوسوامی اور ہندوستان کی میڈیا انڈسٹری کے دوسرے بڑے نام اچانک خاموش ہو گئے یا اپنے بیانیے کو بدل دیا۔

اگرچہ بعد میں ہندوستان نے پاکستان پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا لیکن ہندوستان کے ماضی کے بیانات کے برعکس کوئی ایسا کوئی باضابطہ اضافہ نہیں ہوا تھا۔

وزیر اعظم مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی خاموشی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ صورتحال اس وقت بھارت کے لیے تصور سے زیادہ شرمناک ہے۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی سے پتا چلتا ہے کہ بھارت کی میڈیا انڈسٹری غلط معلومات پر پروان چڑھتی ہے۔

گورو کی بدتمیزی پر ایران کا احتجاج

بھارت میں ایران کے سفارتخانے نے سابق بھارتی فوجی گورو آریا کی جانب سے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے بارے میں غیرمناسب الفاظ ادا کرنے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

دریں اثنا گورو آریا نے ٹی وی پر ایرانی وزیر خارجہ کو غیر مناسب القابات دیے اور توہین کا نشانہ بنایا۔

⚡️BREAKING

An Indian army major calls the Iranian foreign minister “son of a pig” on national television

This video is now going Viral in Iran

The Indian government must immediately take action against this person pic.

twitter.com/5cSdNCNaJs

— Iran Observer (@IranObserver0) May 10, 2025

گورو نے نہ صرف ایرانی وزیر خارجہ کی تصویر کو مارک کیا بلکہ اس پر انگلش میں ایک غیر مناسب لفظ لکھ کر کہا کہ فلاں کو اس وقت آنا چاہیے تھا جب پہلگام حملہ ہوا تھا۔

دوسری جانب ایرانی عوام اس توہین پر شدید مشتعل ہیں اور سوشل میڈیا صارفین بھارتی حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کر ہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ارنب گوسوامی بھارتی صحافی میجر گورو آریا

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ارنب گوسوامی بھارتی صحافی میجر گورو ا ریا ارنب گوسوامی غلط معلومات میجر گورو گورو ا کے بعد

پڑھیں:

جونا گڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 سال مکمل، ظلم و جبر کی داستان آج بھی جاری

اسلام آباد: ریاستِ جونا گڑھ پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو 78 برس مکمل ہو گئے۔

تاریخ کے اس سیاہ باب کی یاد آج بھی مظلوم کشمیریوں اور جونا گڑھ کے عوام کے دلوں پر تازہ ہے، جہاں بھارت نے 1947 میں زبردستی قبضہ کر کے پاکستان سے الحاق کے فیصلے کو پامال کیا۔

تفصیلات کے مطابق ریاست جونا گڑھ نے آزادی کے بعد باقاعدہ طور پر پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا تھا، جس کی منظوری جونا گڑھ اسٹیٹ کونسل نے دی تھی۔ تاہم، بھارتی رہنما سردار ولبھ بھائی پٹیل نے نواب آف جونا گڑھ پر دباؤ ڈالا کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لیں، مگر ناکامی کے بعد بھارت نے طاقت کے زور پر ریاست پر قبضہ کر لیا۔

تاریخی شواہد کے مطابق بھارتی افواج نے جونا گڑھ میں نہتے مسلمانوں پر مظالم ڈھائے، بڑے پیمانے پر قتل و غارت، خواتین کی عصمت دری اور املاک کی تباہی کی گئی۔ اس کے بعد بھارت نے اپنے قبضے کو جائز ثابت کرنے کے لیے ایک نام نہاد ریفرنڈم بھی کروایا، جسے عالمی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔

ماہرین تاریخ کے مطابق جونا گڑھ پر بھارتی قبضہ اس بات کی واضح مثال ہے کہ بھارت نے آزادی کے بعد کئی شاہی ریاستوں پر زبردستی تسلط قائم کیا، اور آج بھی یہی ہندو انتہا پسندی پورے بھارت کو نفرت اور جبر کی آگ میں جھونک رہی ہے۔

اقلیتوں کے خلاف مظالم، مسلمانوں پر پابندیاں، اور انسانی حقوق کی پامالی — یہ سب بھارت کی 78 سالہ جابرانہ پالیسیوں کی علامت ہیں، جو آج بھی جاری و ساری ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ
  • ریاست جوناگڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 برس مکمل
  • جونا گڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 سال مکمل، ظلم و جبر کی داستان آج بھی جاری
  • جوناگڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 سال مکمل
  • بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز
  • شوگر اور مٹاپے کے شکار افراد کو امریکی ویزا نہ دینے کا اعلان
  • پاکستان مخالف پروپیگنڈا میں پیش پیش بھارتی گودی میڈیا کے جھوٹ کا پردہ فاش
  • بھارتی میجر جنرل کے ملکیتی شراب خانے کا سائن بورڈ ’پاکستان زندہ باد‘ سے چمک اٹھا، ویڈیو وائرل
  • وزارتِ اطلاعات نے بھارتی گودی میڈیا کے جھوٹے پراپیگنڈے کا پول کھول دیا
  • شہدائے جموں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے تحریک آزادی کی آبیاری کی، علی رضا سید