اپنی فوج و حکومت کی تذلیل کے بعد میجر گورو اور ارنب گوسوامی بوکھلاہٹ کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب کے بعد بھارتی فوج و مودی حکومت کے بعد سب سے بڑی زک ہندوستان کے ان صحافیوں کو پہنچی جنہوں نے اپنی انٹیلی جینس ایجنسیز کی فیڈ کی گئیں جھوٹی خبریں اور پروپیگنڈا پھیلایا اور اب اپنی ان فاش غلطیوں اور پیشہ ورانہ بد دیانتی پر عوام سے معافیاں مانگتے پھر رہے ہیں۔
پروپاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق ارنب گوسوامی اور میجر گورو آریا جیسے صحافی پاک بھارت سیزفائر کے معاہدے میں امریکی ثالثی کو مسترد کرنے کے بعد ہنسی کا سامان بن گئے کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ صورت حال نارمل نہ ہو اور بدترین شکل اختیار کرلے۔
میجر گورو کا غلط معلومات پھیلانے کا دفاعسابق ہندوستانی میجر گورو آریا نے غلط معلومات پھیلانے کے اپنے فعل کا یہ کہتے ہوئے دفاع کیا کہ یہ جنگ کا ہتھیار ہے جسے ہٹلر نے شروع کیا تھا۔
دریں اثنا پاکستان کے خلاف غلط معلومات پھیلانے والا دوسرا بڑا نام ارنب گوسوامی ہے۔ ان کو آکر نہیں دے رہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی میں مدد کی اور وہ بھی اس وقت جب خود ہندوستانی حکومت نے امریکا سے کہا کہ ہماری پاکستان سے جان چھڑواؤ۔
تجزیہ کار زیادہ تر تبصرہ کرتے رہے کہ بھارتی جارحیت کے خلاف پاک فضائیہ کا بے رحمانہ مظاہرہ ایک اہم وجہ تھی جس کی وجہ سے بھارت نے اوول آفس میں امن معاہدے میں مدد کے لیے بزدلانہ طور پر اپنا مقدمہ پیش کیا۔
گوسوامی کا کہنا ہے کہ یہ امریکی صدر کا کام نہیں ہے کہ وہ ایسا دعویٰ کریں جب کہ ہم نے تو ان سے اس معاملے میں مداخلت یا ثالثی کرنے کا کہا ہی نہیں۔
جنگ بندی کی مبینہ خلاف ورزیوں اور ڈرون سرگرمیوں کے بارے میں بھارتی میڈیا کی ابتدائی غلط رپورٹنگ کے باوجود لہجے میں اچانک اور غیر واضح تبدیلی واقع ہوئی۔ گوسوامی اور ہندوستان کی میڈیا انڈسٹری کے دوسرے بڑے نام اچانک خاموش ہو گئے یا اپنے بیانیے کو بدل دیا۔
اگرچہ بعد میں ہندوستان نے پاکستان پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا لیکن ہندوستان کے ماضی کے بیانات کے برعکس کوئی ایسا کوئی باضابطہ اضافہ نہیں ہوا تھا۔
وزیر اعظم مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی خاموشی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ صورتحال اس وقت بھارت کے لیے تصور سے زیادہ شرمناک ہے۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی سے پتا چلتا ہے کہ بھارت کی میڈیا انڈسٹری غلط معلومات پر پروان چڑھتی ہے۔
گورو کی بدتمیزی پر ایران کا احتجاجبھارت میں ایران کے سفارتخانے نے سابق بھارتی فوجی گورو آریا کی جانب سے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے بارے میں غیرمناسب الفاظ ادا کرنے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
دریں اثنا گورو آریا نے ٹی وی پر ایرانی وزیر خارجہ کو غیر مناسب القابات دیے اور توہین کا نشانہ بنایا۔
⚡️BREAKING
An Indian army major calls the Iranian foreign minister “son of a pig” on national television
This video is now going Viral in Iran
The Indian government must immediately take action against this person pic.
— Iran Observer (@IranObserver0) May 10, 2025
گورو نے نہ صرف ایرانی وزیر خارجہ کی تصویر کو مارک کیا بلکہ اس پر انگلش میں ایک غیر مناسب لفظ لکھ کر کہا کہ فلاں کو اس وقت آنا چاہیے تھا جب پہلگام حملہ ہوا تھا۔
دوسری جانب ایرانی عوام اس توہین پر شدید مشتعل ہیں اور سوشل میڈیا صارفین بھارتی حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کر ہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارنب گوسوامی بھارتی صحافی میجر گورو آریاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ارنب گوسوامی بھارتی صحافی میجر گورو ا ریا ارنب گوسوامی غلط معلومات میجر گورو گورو ا کے بعد
پڑھیں:
بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو پکڑنے والے میجر معیز سمیت 2 جوان شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی فضائیہ کے پائلٹ ابھی نندن کو زندہ گرفتارکرنے والے پاک فوج کے میجرسید معیز عباس شاہ جنوبی وزیرستان میں خوارج دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران شہید ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنوبی وزیرستان کے علاقے سراروغہ میں خفیہ اطلاعات پرسیکورٹی فورسز نے آپریشن کیا۔سیکورٹی فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا اور آپریشن میں بھارت کی سرپرستی میں سرگرم 11 خوارج ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے۔آئی ایس پی آر نے بتایاکہ شدید فائرنگ کے تبادلے میں میجر معیز عباس شاہ اور لانس نائیک جبران اللہ شہید ہوگئے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ میجر سید معیز عباس شاہ آپریشن کی قیادت کررہے تھے، میجر معیز شہید کو متعدد آپریشنز میں خوارج کے خلاف جرأت مندانہ کارروائیوں اور بہادری کے لیے جانا جاتا تھا۔ 37 سالہ شہید میجر سید معیز عباس شاہ کا تعلق چکوال سے ہے جبکہ 27 سالہ شہید لانس نائیک جبران اللہ ضلع بنوں کے رہائشی تھے۔یاد رہے کہ 27 فروری 2019کو پاکستان نے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرنے والے 2 بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا اور ایک پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو زندہ گرفتار کرلیا تھا۔پاکستانی حدود میں گرنے کے بعد پاکستانی شہری ابھی نندن کو تشدد کا نشانہ بنارہے تھے کہ میجر معیز اپنی ٹیم کے ساتھ وہاں پہنچے اور ابھی نندن کو پاکستانی شہریوں سے بچایا اور گرفتار کرلیا۔ واقعے کا ایک سال مکمل ہونے کے بعد میجر معیز نے جیو نیوز کے پروگرام میں بتایا تھا کہ ہماری کوشش تھی کہ ہم بھارتی پائلٹ کو زندہ گرفتار کریں، جب ہم بھارتی پائلٹ کے قریب پہنچے تو وہاں پاکستانی شہریوں نے ابھی نندن کو گھیرا ہوا تھا۔میجر معیز نے بتایا کہ ابھی نندن نے ہمارا یونیفارم دیکھا تو گرفتاری پیش کردی اور کہا کہ مجھے بچائیں، جس کے بعد ہم نے اسے طبی امداد دی اور اسے گرفتار کرکے وہاں سے لے گئے۔بعد ازاں حکومت پاکستان نے جذبہ خیرسگالی کے تحت گرفتار بھارتی پائلٹ کو رہا کرتے ہوئے اسے واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کر دیا۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی جنوبی وزیرستان میں آپریشن کے دوران شہید ہونے والے میجر سید معیز عباس اور لانس نائیک جبران اللہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہدا قوم کے ہیرو ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ شہدا نے قوم کے محفوظ مستقبل کے لیے جانوں کا نذرانہ دیا، فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا، شہدا نے دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیے۔محسن نقوی نے کہا کہ قوم شہدا کی عظیم قربانی کو ہمیشہ یاد رکھے گی، شہید میجر معیز عباس اور لانس نائیک جبران اللہ قوم کا فخر ہیں، انہوں نے شہدا کے خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار بھی کیا۔