UrduPoint:
2025-11-20@02:19:55 GMT

اسرائیلی امدادی پابندیوں سے غزہ میں قحط کا بڑھتا خطرہ

اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT

اسرائیلی امدادی پابندیوں سے غزہ میں قحط کا بڑھتا خطرہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 مئی 2025ء) غذائی تحفظ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی کو قحط کا سنگین خطرہ لاحق ہے جہاں لوگوں کو بقا کے لیے درکار خوراک یا تو ختم ہو چکی ہے یا آئندہ ہفتوں میں ختم ہو جائے گی۔

اقوام متحدہ کے زیراہتمام 'غذائی تحفظ کے مراحل کی مربوط درجہ بندی' (آئی پی سی) کے مطابق علاقے میں تقریباً پانچ لاکھ لوگ شدید بھوک کا شکار ہیں جبکہ 10 ہفتوں سے سرحدی راستے بند ہونے کے باعث انہیں کسی طرح کی انسانی امداد نہیں مل سکی۔

Tweet URL

ان حالات میں خوراک کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

25 کلو گرام آٹے کے تھیلے کی قیمت میں فروری کے بعد 3,000 گنا اضافہ ہو چکا ہے جو اب 235 سے 520 ڈالر کے درمیان فروخت ہو رہا ہے۔

'آئی پی سی' کے مطابق، طویل اور بڑے پیمانے پر عسکری کارروائی اور انسانی امداد و تجارتی سامان کی آمد پر پابندیاں برقرار رہنے کی صورت میں غزہ کے شہری بقا کے لیے درکار خدمات اور ضروری اشیا تک رسائی کھو بیٹھیں گے اور 30 ستمبر تک پورے علاقے میں قحط پھیل جائے گا۔

بھوک کا پانچواں درجہ

'آئی پی سی' کے اندازے امدادی اداروں کو دنیا بھر میں امدادی ضروریات سے آگاہی میں مدد دیتے ہیں۔ غذائی عدم تحفظ ایک سے پانچ درجوں تک ماپا جاتا ہے۔ کسی علاقے میں غذائی تحفظ کی صورتحال کو آئی پی سی1 قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ وہاں بھوک نہیں پھیلی جبکہ آئی پی سی5 کا مطلب یہ ہو گا کہ کسی علاقے میں لوگوں کو قحط جیسے حالات کا سامنا ہے۔

تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق رفح، شمالی غزہ، اور غزہ کے رہنے والے لوگوں کو آئی پی سی5 کا سامنا ہے جبکہ دیگر کی حالت قدرے بہتر ہے۔

اسرائیل کا امدادی منصوبہ مسترد

'آئی پی سی' نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی فراہمی اپنے ہاتھ میں لینے کے منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے لوگوں کی خوراک، پانی، پناہ اور ادویات سے متعلق ضروریات پوری نہیں ہو سکیں گی۔

قبل ازیں اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی امدادی ادارے بھی اس منصوبے کو مسترد کر چکے ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ موجودہ تباہ کن حالات میں امداد کی تقسیم کے حوالے سے اسرائیل کا پیش کردہ منصوبہ غزہ کی بہت بڑی آبادی کے لیے امداد تک رسائی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دے گا۔

غزہ میں ہر جگہ بھوک پھیل رہی ہے اور سماجی نظم ختم ہوتا جا رہا ہے۔

بہت سے گھرانے خوراک کے حصول کے لیے کوڑا کرکٹ سے کارآمد اشیا اکٹھا کر کے فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ ان لوگوں میں سے ایک چوتھائی کا کہنا ہے کہ اب علاقے میں ایسی کوئی اشیا باقی نہیں رہیں جنہیں فروخت کر کے خوراک خریدی جا سکے۔پناہ گاہوں پر نئے حملے

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی بمباری اور زمینی حملے جاری ہیں۔ ہفتے کے روز فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کا غزہ شہر میں واقع ایک سکول حملے کا نشانہ بنا جس میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

اس جگہ بہت سے بے گھر لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

اس سے ایک روز قبل شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ کیمپ میں 'انروا' کے ایک مرکز پر حملے میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے میں ادارے کا دفتر تباہ ہو گیا اور تین ملحقہ عمارتوں بشمول امداد کی تقسیم کے مرکز کو شدید نقصان پہنچا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کے باعث اس مرکز میں خوراک سمیت کوئی سامان موجود نہیں تھا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علاقے میں آئی پی سی کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کی آبی سلامتی کو خطرہ، دنیا مدد کرے: مصدق ملک

اسلام آباد (خبر نگار) وفاقی وزیرِ موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہندوکش، قراقرم اور ہمالیہ کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ کوپ 30  کانفرنس سے خطاب میں ڈاکٹر مصدق ملک نے پاکستان کی طرف سے فوری عالمی تعاون کی اپیل کی اور کہا کہ گلیشیئرز تیزی سے سکڑنے کے باعث پاکستان کی آبی سلامتی خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوکش، قراقرم، ہمالیہ کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، پہاڑی بستیاں آفات کی فرنٹ لائن پر کھڑی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دریائے سندھ کا بہاؤ بدلنے سے کروڑوں افراد خطرے میں ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کو آگے آنا چاہیے۔ پاکستان کی عالمی گرین ہاؤس گیسز میں شراکت ایک فیصد سے بھی کم ہے، لیکن موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ برازیل کے شہر بیلیم میں جاری COP30 کے موقع پر منعقدہ ہائی لیول کلائمیٹ فنانس ڈائیلاگ میں خصوصی ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی بحران محض مالی معاونت کا معاملہ نہیں بلکہ موسمیاتی انصاف کا تقاضا ہے۔ موجودہ عالمی موسمیاتی مالی معاونت کا بڑا حصہ وہ قرضے ہیں جو بنیادی طور پر تعلیم، صحت، انسانی ترقی اور دیگر پائیدار ترقیاتی اہداف کے لیے مختص تھے، لیکن انہیں اب قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے استعمال کرنا پڑتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صرف ایک یا دو سگریٹ بھی امراض قلب اور موت کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں: تحقیق
  • برطانیہ میں برف باری کا خطرہ‘ زرد انتباہ جاری
  • المجلس ویلفیئر گلگت کی جانب سے سیلاب متاثرین میں امدادی سامان کی تقسیم
  • پاکستان نے غزہ کے مظلوموں کیلیے مزید 100 ٹن امدادی سامان روانہ کردیا
  • مدینہ: بھارتی عمرہ زائرین کی بس آئل ٹینکر سے ٹکرا گئی، 42 جاں بحق
  • بدنام زمانہ جیفری ایپسٹین کی لیکڈ ای میلز: 2018 میں عمران خان ’امن کے لیے بڑا خطرہ‘ قرار
  • روس سے کاروبار کرنے والا ملک سخت پابندیوں کا سامنا کرے گا، ٹرمپ
  • تائیوان کو اسلحہ فروخت کرنے پر چین اور امریکا آمنے سامنے آگئے
  • اسرائیل نے امدادی سامان کی غزہ آمد پھر روک دی، بڑھتی سردی میں فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور
  • پاکستان کی آبی سلامتی کو خطرہ، دنیا مدد کرے: مصدق ملک