اسرائیلی امدادی پابندیوں سے غزہ میں قحط کا بڑھتا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 مئی 2025ء) غذائی تحفظ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی کو قحط کا سنگین خطرہ لاحق ہے جہاں لوگوں کو بقا کے لیے درکار خوراک یا تو ختم ہو چکی ہے یا آئندہ ہفتوں میں ختم ہو جائے گی۔
اقوام متحدہ کے زیراہتمام 'غذائی تحفظ کے مراحل کی مربوط درجہ بندی' (آئی پی سی) کے مطابق علاقے میں تقریباً پانچ لاکھ لوگ شدید بھوک کا شکار ہیں جبکہ 10 ہفتوں سے سرحدی راستے بند ہونے کے باعث انہیں کسی طرح کی انسانی امداد نہیں مل سکی۔
Tweet URLان حالات میں خوراک کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔
(جاری ہے)
25 کلو گرام آٹے کے تھیلے کی قیمت میں فروری کے بعد 3,000 گنا اضافہ ہو چکا ہے جو اب 235 سے 520 ڈالر کے درمیان فروخت ہو رہا ہے۔'آئی پی سی' کے مطابق، طویل اور بڑے پیمانے پر عسکری کارروائی اور انسانی امداد و تجارتی سامان کی آمد پر پابندیاں برقرار رہنے کی صورت میں غزہ کے شہری بقا کے لیے درکار خدمات اور ضروری اشیا تک رسائی کھو بیٹھیں گے اور 30 ستمبر تک پورے علاقے میں قحط پھیل جائے گا۔
بھوک کا پانچواں درجہ'آئی پی سی' کے اندازے امدادی اداروں کو دنیا بھر میں امدادی ضروریات سے آگاہی میں مدد دیتے ہیں۔ غذائی عدم تحفظ ایک سے پانچ درجوں تک ماپا جاتا ہے۔ کسی علاقے میں غذائی تحفظ کی صورتحال کو آئی پی سی1 قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ وہاں بھوک نہیں پھیلی جبکہ آئی پی سی5 کا مطلب یہ ہو گا کہ کسی علاقے میں لوگوں کو قحط جیسے حالات کا سامنا ہے۔
تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق رفح، شمالی غزہ، اور غزہ کے رہنے والے لوگوں کو آئی پی سی5 کا سامنا ہے جبکہ دیگر کی حالت قدرے بہتر ہے۔
اسرائیل کا امدادی منصوبہ مسترد'آئی پی سی' نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی فراہمی اپنے ہاتھ میں لینے کے منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے لوگوں کی خوراک، پانی، پناہ اور ادویات سے متعلق ضروریات پوری نہیں ہو سکیں گی۔
قبل ازیں اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی امدادی ادارے بھی اس منصوبے کو مسترد کر چکے ہیں۔ادارے کا کہنا ہے کہ موجودہ تباہ کن حالات میں امداد کی تقسیم کے حوالے سے اسرائیل کا پیش کردہ منصوبہ غزہ کی بہت بڑی آبادی کے لیے امداد تک رسائی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دے گا۔
غزہ میں ہر جگہ بھوک پھیل رہی ہے اور سماجی نظم ختم ہوتا جا رہا ہے۔
بہت سے گھرانے خوراک کے حصول کے لیے کوڑا کرکٹ سے کارآمد اشیا اکٹھا کر کے فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ ان لوگوں میں سے ایک چوتھائی کا کہنا ہے کہ اب علاقے میں ایسی کوئی اشیا باقی نہیں رہیں جنہیں فروخت کر کے خوراک خریدی جا سکے۔پناہ گاہوں پر نئے حملےاسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی بمباری اور زمینی حملے جاری ہیں۔ ہفتے کے روز فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کا غزہ شہر میں واقع ایک سکول حملے کا نشانہ بنا جس میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
اس جگہ بہت سے بے گھر لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔اس سے ایک روز قبل شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ کیمپ میں 'انروا' کے ایک مرکز پر حملے میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے میں ادارے کا دفتر تباہ ہو گیا اور تین ملحقہ عمارتوں بشمول امداد کی تقسیم کے مرکز کو شدید نقصان پہنچا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کے باعث اس مرکز میں خوراک سمیت کوئی سامان موجود نہیں تھا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علاقے میں آئی پی سی کے لیے
پڑھیں:
آرگینک خوراک ، مصنوعات ،جڑی بوٹیوں کو سی پیک کے زرعی منصوبوںمیں شامل کیا جائے، نجم مزاری
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مئی2025ء) آرگینک خوراک اور مصنوعات پر ریسرچ کرنے والے ادارے کے سربراہ نجم مزاری نے چین سے جوائنٹ ونچر کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت آرگینک خوراک ، مصنوعات اور جڑی بوٹیوں کو برآمدی تناظر میں غیر معمولی اہمیت دیتے ہوئے سی پیک کے تحت زرعی منصوبوںمیں شامل کرنے کیلئے بھی پیشرفت کرے ،چینی ماہرین کے ساتھ معلومات کے تبادلے کے لیے دونوں ممالک کے زرعی ماہرین کی مشترکہ ورکنگ گروپس تشکیل دئیے جائیں۔ اپنے بیان میں انہوںنے کہا کہ دنیا میں آرگینک خورا ک اور مصنوعات کا رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے ،ہمیں عالمی منڈیوں میں برآمدات کے ذریعے اپناحصہ لینے کیلئے منصوبہ بندی کرنی چاہیے ،عالمی منڈیوں میں مسابقت کے لیے ہمیں بین الاقوامی معیار کی لیبارٹریاں قائم کرنا ہوں گی جو تجزیہ کر کے برآمدی سرٹیفکیٹ جاری کریں،یہ منصوبہ پاکستان کی برآمدات کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے ۔(جاری ہے)
انہوںنے کہاکہ تمام صوبوں میں آرگینک زراعت کی کاشتکاری کی تربیت کے لیے کسان دوست پروگرام شروع کئے جائیں،زرعی یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کو کسانوں سے جوڑنے کے لیے مقامی سطح پر تربیتی ورکشاپس منعقد کی جائیں،ہر صوبے میں کم از کم ایک ریسرچ مرکز قائم کیا جائے جو مقامی حالات کے مطابق تحقیق کرکے اسے کسانوں سے شیئر کرے ۔انہوںنے کہا کہ حکومت چھوٹے کسانوں کے لیے خصوصی قرضہ اسکیمیں متعارف کرائے،اگر مذکورہ تجاویز پر سنجیدگی سے عمل کیا جائے تو پاکستان نہ صرف آرگینک خوراک کی پیداوار میں خود کفیل ہو سکتا ہے بلکہ برآمدات کے ذریعے قیمتی زرِ مبادلہ بھی حاصل کر سکتا ہے۔