حماس نے آخری امریکی اسرائیلی یرغمالی کو رہا کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مئی 2025ء) اسرائیلی فوج نے پیر کے روز بتایا کہ گزشتہ 19 ماہ سے حماس کی قید میں رہنے والے اسرائیلی امریکی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو رہا کر دیا گیا ہے۔ تاہم غزہ میں جنگ بندی یا مزید یرغمالیوں کی رہائی کا کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کی مدد سے 21 سالہ ایڈن الیگزینڈر کو محفوظ طریقے سے اسرائیلی حکام کے حوالے کیا گیا۔
الیگزینڈر حماس کی قید میں موجود آخری امریکی اسرائیلی یرغمالی تھے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق ایڈن کی رہائی کے بعد بھی 58 یرغمالی حماس کی قید میں ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس یرغمالی کی رہائی کے لیے محفوظ راستہ دینے کی غرض سے غزہ میں جنگی آپریشن روکنے کا اعلان کیا تھا۔
(جاری ہے)
حماس نے کہا ہے کہ ایڈن الیگزینڈر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے خیرسگالی کے طور پر رہا کیا گیا۔
امریکی صدر ٹرمپ اسی ہفتے مشرق وسطیٰ کا دورہ کر رہے ہیں۔وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی اسرائیلی فوج کے غزہ میں دباؤ اور امریکی صدر ٹرمپ کے سفارتی دباؤ کا نتیجہ ہے۔ ساتھ ہی نیتن یاہو نے کہا کہ کوئی جنگ بندی نہیں ہو رہی اور غزہ میں فوجی کارروائی کے منصوبے جاری رہیں گے۔
ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایڈن الیگزینڈر کی رہائی
پڑھیں:
غزہ پر اسرائیلی حملے فوری بند کیے جائیں، حماس کنٹرول فلسطینی کمیٹی کے سپرد کرنے کو تیار ہے، ترک وزیرِ خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول : ترک وزیرِ خارجہ حاقان فیدان نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ پر اپنے حملے فوراً بند کرے، کیونکہ وہ بارہا جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
غزہ جنگ بندی سے متعلق وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حاقان فیدان نے کہا کہ حماس غزہ کا انتظام فلسطینیوں پر مشتمل ایک کمیٹی کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہے لہٰذا عالمی برادری کو جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانا چاہیے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روک رہا ہے، جس سے خطے میں انسانی بحران مزید سنگین ہو رہا ہے۔
استنبول اجلاس میں غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کی تعیناتی پر بھی غور کیا گیا۔ ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اس فورس میں شرکت کا فیصلہ ہر ملک اپنی پالیسی اور معیار کے مطابق کرے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ترکیہ کا مؤقف ہے کہ فلسطین کی سرزمین پر حکومت صرف فلسطینیوں کو ہی کرنی چاہیے۔