ہمارے شہریوں فوجیوں کی بہادری قربانیا ملکی سلامتی کی بنیاد ہیں : آرمی چیف : سی ایم ایچ رولپنڈی کا دورہ زخمی فوجیوں شہریوں کی عیادت
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد(خبرنگارخصوصی) چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نشان امتیاز (ملٹری) نے گزشتہ روز کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) راولپنڈی کا دورہ کیا اور معرکہ حق ‘ آپریشن بنیان مرصوس کے دوران زخمی ہونے والے فوجیوں اور شہریوں کی عیادت کی۔ آرمی چیف نے اپنے دورے کے دوران زخمی اہلکاروں سے ملاقات کی اور ان کی غیر معمولی بہادری اور فرض کے لیے ثابت قدمی کی تعریف کی۔ آرمی چیف نے زخمیوں کی مسلسل دیکھ بھال، بحالی اور بہبود کے لیے پاکستان کی مسلح افواج کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ سپہ سالار نے کہا ہمارے شہریوں اور فوجیوں کی بہادری اور قربانیاں پاکستان کی سلامتی کی بنیاد ہیں، پوری قوم اپنی مسلح افواج کے ہر رکن کے ساتھ پرعزم یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے۔آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی دشمنانہ منصوبہ پاکستان کی مسلح افواج کے عزم کو ختم نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا معرکہ حق‘ آپریشن بنیان مرصوس کے دوران پاکستانی عوام نے جس قدر پرعزم اور متحد ردعمل کا مظاہرہ کیا ، وہ ملک کی عسکری تاریخ کا ایک اہم باب ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا رمی چیف
پڑھیں:
سعودی عرب میں اس وقت بھی ہمارے1600 فوجی موجود ہیں. خواجہ آصف
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 ستمبر ۔2025 )وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی تعاون کی تاریخ رہی ہے، اس وقت بھی سعودی عرب میں تقریبا ہمارے 1600 فوجی موجود ہیں ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ پہلے کئی ہزار پاکستانی فوجی سعودی عرب میں موجود ہوتے تھے، پہلی بار سعودی عرب اور پاکستان کے دفاعی تعاون کو ایک معاہدے کی صورت میں لایا گیا ہے.(جاری ہے)
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دفاعی تعاون مزید مضبوط کیا جائے گا، سعودی عرب میں موجودگی زیادہ بڑھے گی انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے غزہ کے معاملے پر ٹرمپ کی کوئی باقاعدہ تجویز آئی تو مسلم ممالک آپس میں مشورہ کریں گے، مسلم ممالک دیکھیں گے کہ پیس فورس بھیجنی ہے یا کنٹرول لینا ہے، غزہ میں اس وقت قیامت کی صورتحال ہے. خواجہ آصف نے کہا کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی ہورہی ہے، افغان سرزمین سے حملوں میں ہمارے شہری اور فوجی شہید ہورہے ہیں، افغانستان ہمارے خلاف استعمال ہو تو دوست ملک کیسے کہا جاسکتا ہے فغانستان سے پاکستان کےخلاف دہشت گردی کی کارروائیاں ہوتی ہیں. انہوں نے کہا کہ میں افغانستان دورے پر گیا تو افغان باشندوں کو واپس لینے کیلئے خرچہ مانگا گیا، ہم نے کہا خرچہ دینے کو تیار ہیں لیکن گارنٹی کیا ہوگی یہ واپس نہیں آئیں گے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر آپ کے گھر سے میرے گھر حملہ ہو تو کس طرح بھائی چارہ رہ سکتا ہے، اگر آپ کے گھر سے حملے ہوں اور ہم بھائی کہیں تو یہ منافقت ہوگی، افغان مہاجرین کی وجہ سے ہمارے ملک میں مسائل ہیں. وزیردفاع نے کہا کہ یہ بھڑکیں مارتے ہیں افغانستان جنت نظیر بن گیا ہے تو اپنے بندے واپس لیں، افغان باشندے ہمارے پرچم کو سلام نہیں کرتے، پاکستان زندہ باد نہیں کہتے، افغان باشندے پاکستان زندہ باد کے نعرے نہیں لگاتے بھائی کیسے کہیں.