اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی کی استدعا پرمخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں دائر نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 11رکنی آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کی، الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر اور ن لیگ کے وکیل حارث عظمت عدالت پیش ہوئے،سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے پیر تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کردی،فیصل صدیقی کی جانب سے جواب جمع کرانے کیلئے وقت مانگ لیا، فیصل صدیقی نے کہا کہ پہلی سماعت پر نوٹس موصول نہیں ہوا، دوسری سماعت پر جنگ چھڑ چکی تھی،عدالت نے مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی اپیل پر سماعت 19مئی تک ملتوی  کردی۔

 ایک ہی گھر سے ماں باپ اور دوبچوں کی تین دن پرانی لاشیں برآمد

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: فیصل صدیقی کے وکیل

پڑھیں:

نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی اپیل پر سپریم کورٹ کی سماعت 19 مئی تک ملتوی

سپریم کورٹ نے پیر کے روز نور مقدم قتل کیس میں سزائے موت کے خلاف ظاہر جعفر کی اپیل پر سماعت فریقین کی باہمی رضامندی سے 19 مئی تک ملتوی کر دی۔

تین رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس ہاشم کاکڑ نے کی جبکہ دیگر ارکان میں جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔ ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے اضافی دستاویزات جمع کروانے کے لیے وقت مانگا، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس کاکڑ نے کہا کہ جب وکیل عدالت میں موجود ہے تو التواء کیوں دیا جائے؟انہوں نے عدالتی نظام میں تاخیری حربوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری عدالت میں مقدمہ صرف اس وقت ملتوی ہوتا ہے جب جج یا وکیل فوت ہو جائے۔انہوں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ اگر سزائے موت کے مجرم کو دہائیوں بعد رہا کیا جائے تو اس سے عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر کوئی ملزم برسوں بعد بری ہو کر آئے تو وہ فائل اٹھا کر عدالت کے منہ پر دے مارے، اس نظام پر کوئی اعتبار نہیں کرے گا۔اپنے تحفظات کے باوجود بینچ نے سماعت ملتوی کرنے پر اتفاق کیا اور فریقین کو آئندہ پیشی کے لیے مکمل تیاری کے ساتھ حاضر ہونے کی ہدایت کی۔ جسٹس نجفی نے کہا کہ استغاثہ (پراسیکیوشن) دفاع کے تحریری دلائل جمع ہونے کے بعد اپنا باقاعدہ جواب داخل کرے۔نور مقدم عمر 27 سال، کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد میں نہایت سفاکانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔ ظاہر جعفر کو جائے وقوعہ سے گرفتار کیا گیا اور قتل کا الزام عائد کیا گیا۔ایف آئی آر کے مطابق نور کو تیز دھار آلے سے قتل کرنے کے بعد سر تن سے جدا کیا گیاجس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔فروری 2022 میں سیشن عدالت نے ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی، ساتھ ہی 25 سال قید اور جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔اس کیس میں دو گھریلو ملازمین کو بھی سزا سنائی گئی جبکہ دیگر شریک ملزمان جن میں ظاہر کے والدین اور تھراپی ورکس کے عملہ شامل تھے بری کر دیے گئے۔مارچ 2023 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کی سزائے موت کو برقرار رکھا اور 25 سال قید کی سزا کو دوسری سزائے موت میں تبدیل کر دیا۔ ظاہر جعفر نے اپریل 2023 میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔

متعلقہ مضامین

  • مخصوص نشستوں کا نظرثانی کیس: سنی اتحاد کونسل کے وکیل کا آئینی بینچ پر اعتراض
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی اپیل پر سپریم کورٹ کی سماعت 19 مئی تک ملتوی
  • مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی پر درخواستوں‘ سنی اتحاد کے وکیل فیصل صدیقی کا آئینی بینچ پراعتراض
  • مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں دائر نظرثانی اپیل پر سماعت 19 مئی تک ملتوی
  • نور مقدم قتل کیس، مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل پر سماعت 19 مئی تک ملتوی
  • مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس؛ سنی اتحاد کونسل نے مہلت مانگ لی
  • ججز کا اختلافی نوٹ بینچ سربراہ کی منظوری سے ہی اپ لوڈ ہو گا
  • بانی پی ٹی آئی و کارکنان کیخلاف احتجاج اور توڑ پھوڑ کے کیسز کی سماعت 16 جون تک ملتوی
  • بانی پی ٹی آئی وکارکنان پر احتجاج اور توڑپھوڑ کے کیسز کی سماعت 16جون تک ملتوی