پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کے لیے سعودی عرب کا اہم ترین کردار
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
7 مئی کو پاکستان پر بھارتی حملے کے بعد پیدا ہونے والی خطرناک صورتحال سے نکلنے کے لیے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ دیرینہ دوست اور برادر ملک سعودی عرب نے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان مسلسل پاکستان کے ساتھ رابطے میں رہے اور سعودی وزیرمملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے 9 مئی کو دہلی اور اسلام آباد کے دورے کر کے دونوں ملکوں کو جنگ بندی پر قائل کرنے کی کوشش کی۔
عادل الجبیر نے پہلے دہلی میں وزیر خارجہ جے شنکر اور اُس کے بعد پاکستان میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی جس میں اُنہوں نے خطّے کی بدلتی ہوئی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ نائب وزیراعظم نے علاقائی امن اور سلامتی کے لئے سعودی عرب کی تعمیری سفارتی کوششوں پر خراج تحسین پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
9 مئی ہی کو نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، اسحاق ڈار نے سعودی وزیر خارجہ کو علاقائی صورتحال بالخصوص بھارتی حملے اور پاکستانی ردّعمل سے آگاہ کیا، سعودی وزیر خارجہ نے پاکستان میں معصوم شہریوں کی شہادت پر تعزیت کی اور پاکستان کے نپے تلے اور تحمل پر مبنی ردّعمل کی تعریف کی، دونوں رہنماؤں نے قریبی رابطے بحال رکھنے پر اتفاق کیا۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے اس بات کا خصوصی طور پر ذکر کیا جیسا کہ سعودی عرب نے بھارتی جارحیت کے مقابلے میں ’پاکستان کے نپے تُلے اور تحمل پر مبنی‘ ردّعمل کی تعریف کی۔
7مئی کو فوجی کشیدگی کے بعد سعودی عرب نے اس تنازعے میں ایک غیر جانبدار ثالث کا اہم کردار ادا کیا اور جنگ بندی کے بعد فوراً اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ اس سے خطے میں امن قائم ہو گا، 11 مئی کو سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان نے بھارتی ہم منصب جے شنکر کو فون کر کے دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی۔
ایمبیسیڈر مسعود خالدوی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق پاکستانی سفارتکار ایمبیسیڈر مسعود خالد نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا دیرینہ اور برادر ملک ہے جس سے ہمارے مذہبی رشتے بھی جُڑے ہیں، سعودی عرب نے پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے کیونکہ اس خطے کے امن کے ساتھ پوری دنیا کا مستقبل جڑا ہوا ہے۔
’سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ ساتھ، بھارت سے بھی اچھے کاروباری تعلقات ہیں اور سعودی وزیرمملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے پہلے نئی دہلی بعد میں اسلام آباد کو دورہ کیا اور دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ بندی کے لئے بھرپور کوشش کی۔‘
ایمبیسیڈر وحید احمدپاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسیڈر وحید احمد نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ گہرے اور پرانے تعلقات ہیں اور وہ پاکستانی مفادات کے لیے پاکستان کی حمایت بھی کرتے ہیں۔ اسی طرح سے سعودی عرب کے ہندوستان کے ساتھ بھی تعلقات ہیں جنہیں استعمال کرتے ہوئے اُنہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان امن بحال کرنے کی کوشش کی جو خوش آئند ہیں۔
ایمبیسیڈر علی سرور نقویسینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق سفارتکار علی سرور نقوی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کے حل کے لیے سعودی عرب نے انتہائی اہم کردار ادا کیا، سعودی وزیرمملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے پاکستان اور ہندوستان کا دورہ کیا اور سعودی عرب نے قیام امن کے لیے دونوں ملکوں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امور خارجہ بھارت پاک بھارت کشیدگی پاکستان دفتر خارجہ سعودی عرب سعودی وزیر خارجہ سعودی وزیرمملکت عادل الجبیر علی سرور نقوی فیصل بن فرحان مسعود خالد وحید احمد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاک بھارت کشیدگی پاکستان دفتر خارجہ سعودی وزیرمملکت عادل الجبیر علی سرور نقوی فیصل بن فرحان مسعود خالد اہم کردار ادا کیا سعودی وزیرمملکت عادل الجبیر نے فیصل بن فرحان دونوں ملکوں پاکستان کے کرتے ہوئے کے ساتھ مئی کو کے بعد کے لیے
پڑھیں:
پارلیمانی سفارتکاری عالمی امن اور استحکام کی ضامن ہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار
نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آج کے دور میں پارلیمانی سفارت کاری عالمی امن اور استحکام کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔
اسحاق ڈاراسلام آباد میں منعقدہ بین الپارلیمانی اسپیکرز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ دنیا اس وقت تیزی سے تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے اور ایسے حالات میں پارلیمانی سفارت کاری کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علاقائی رابطہ کاری ترقی و تجارت کے لیے ناگزیر ہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار
ان کے مطابق، اس اسپیکرز کانفرنس سے پارلیمانی رابطوں کو فروغ ملے گا، جو مختلف ممالک کے درمیان تبادلۂ خیال، تعاون اور تجربات کے اشتراک کا ذریعہ بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ عصرِ حاضر کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششیں ناگزیر ہیں۔
’پارلیمانی رابطوں کے ذریعے نظم و نسق، قانون سازی اور طرزِ حکمرانی کے تجربات کا تبادلہ ممکن ہوتا ہے۔‘
مزید پڑھیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیرصدارت چینی کے ذخائر اور قیمتوں پر اجلاس
وزیرِ خارجہ نے زور دیا کہ قوموں کے درمیان رابطہ اور مکالمہ ہی امن، سلامتی اور ترقی کی بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی حالات میں دنیا کو امن و استحکام کی اشد ضرورت ہے، جب کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان عالمی تنازعات کو بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں:اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس، سفارتی کارکردگی کا جائزہ
ان کے مطابق، کانفرنس کا موضوع ’امن، سلامتی اور ترقی‘ وقت کی اہم ضرورت کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس پاکستان کے مفادات کے تحفظ اور علاقائی روابط کے فروغ میں معاون ثابت ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آذربائیجان کے وزیر خارجہ استحکام امن بین الپارلیمانی اسپیکرز کانفرنس ترقی تنازعات دہشت گردی سفارت کاری طرز حکمرانی قانون سازی وزیر خارجہ