7 مئی کو پاکستان پر بھارتی حملے کے بعد پیدا ہونے والی خطرناک صورتحال سے نکلنے کے لیے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ دیرینہ دوست اور برادر ملک سعودی عرب نے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان مسلسل پاکستان کے ساتھ رابطے میں رہے اور سعودی وزیرمملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے 9 مئی کو دہلی اور اسلام آباد کے دورے کر کے دونوں ملکوں کو جنگ بندی پر قائل کرنے کی کوشش کی۔

عادل الجبیر نے پہلے دہلی میں وزیر خارجہ جے شنکر اور اُس کے بعد پاکستان میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی جس میں اُنہوں نے خطّے کی بدلتی ہوئی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ نائب وزیراعظم نے علاقائی امن اور سلامتی کے لئے سعودی عرب کی تعمیری سفارتی کوششوں پر خراج تحسین پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

9 مئی ہی کو نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، اسحاق ڈار نے سعودی وزیر خارجہ کو علاقائی صورتحال بالخصوص بھارتی حملے اور پاکستانی ردّعمل سے آگاہ کیا، سعودی وزیر خارجہ نے پاکستان میں معصوم شہریوں کی شہادت پر تعزیت کی اور پاکستان کے نپے تلے اور تحمل پر مبنی ردّعمل کی تعریف کی، دونوں رہنماؤں نے قریبی رابطے بحال رکھنے پر اتفاق کیا۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے اس بات کا خصوصی طور پر ذکر کیا جیسا کہ سعودی عرب نے بھارتی جارحیت کے مقابلے میں ’پاکستان کے نپے تُلے اور تحمل پر مبنی‘ ردّعمل کی تعریف کی۔

 7مئی کو فوجی کشیدگی کے بعد سعودی عرب نے اس تنازعے میں ایک غیر جانبدار ثالث کا اہم کردار ادا کیا اور جنگ بندی کے بعد فوراً اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ اس سے خطے میں امن قائم ہو گا، 11 مئی کو سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان نے بھارتی ہم منصب جے شنکر کو فون کر کے دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی۔

ایمبیسیڈر مسعود خالد

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق پاکستانی سفارتکار ایمبیسیڈر مسعود خالد نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا دیرینہ اور برادر ملک ہے جس سے ہمارے مذہبی رشتے بھی جُڑے ہیں، سعودی عرب نے پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے کیونکہ اس خطے کے امن کے ساتھ پوری دنیا کا مستقبل جڑا ہوا ہے۔

’سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ ساتھ، بھارت سے بھی اچھے کاروباری تعلقات ہیں اور سعودی وزیرمملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے پہلے نئی دہلی بعد میں اسلام آباد کو دورہ کیا اور دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ بندی کے لئے بھرپور کوشش کی۔‘

ایمبیسیڈر وحید احمد

پاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسیڈر وحید احمد نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ گہرے اور پرانے تعلقات ہیں اور وہ پاکستانی مفادات کے لیے پاکستان کی حمایت بھی کرتے ہیں۔ اسی طرح سے سعودی عرب کے ہندوستان کے ساتھ بھی تعلقات ہیں جنہیں استعمال کرتے ہوئے اُنہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان امن بحال کرنے کی کوشش کی جو خوش آئند ہیں۔

ایمبیسیڈر علی سرور نقوی

سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق سفارتکار علی سرور نقوی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کے حل کے لیے سعودی عرب نے انتہائی اہم کردار ادا کیا، سعودی وزیرمملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے پاکستان اور ہندوستان کا دورہ کیا اور سعودی عرب نے قیام امن کے لیے دونوں ملکوں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امور خارجہ بھارت پاک بھارت کشیدگی پاکستان دفتر خارجہ سعودی عرب سعودی وزیر خارجہ سعودی وزیرمملکت عادل الجبیر علی سرور نقوی فیصل بن فرحان مسعود خالد وحید احمد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پاک بھارت کشیدگی پاکستان دفتر خارجہ سعودی وزیرمملکت عادل الجبیر علی سرور نقوی فیصل بن فرحان مسعود خالد اہم کردار ادا کیا سعودی وزیرمملکت عادل الجبیر نے فیصل بن فرحان دونوں ملکوں پاکستان کے کرتے ہوئے کے ساتھ مئی کو کے بعد کے لیے

پڑھیں:

پاک بھارت کشیدگی سے معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑا: وزیر خزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھارت کے ساتھ حالیہ سیز فائر معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کے نتیجے میں ممکن ہوئی، اور ہم چیزوں کو معمول کی طرف بڑھتا دیکھ رہے ہیں جو ایک مثبت علامت ہے۔ انہوں نے پیر کے روز پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بہتری کو بھی خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کا پاکستان کی معیشت پر کوئی بڑا مالی اثر نہیں پڑے گا۔اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں ابھی تین سے چار ہفتے باقی ہیں، اس لیے کسی حتمی بات سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات چاہے پاکستان میں ہوں یا ورچوئل، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی فیصلے کو انہوں نے یکطرفہ اور غیر سنجیدہ اقدام قرار دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکا کے ساتھ تجارتی مسائل بھی جلد حل ہو جائیں گے۔  دوسری جانب پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان بات چیت کا باقاعدہ آغاز آج ہوگیا ہے جبکہ کل سے مذاکرات شروع ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ اہداف پر مشاورت کی جائے گی، جس میں 400 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات زیر غور آئیں گے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ ٹیکس ریلیف سے متعلق خصوصی سیشنز بھی منعقد کیے جائیں گے۔ حکام کے مطابق پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا۔ مذاکرات میں سپر ٹیکس میں کمی پر بھی تفصیلی بات چیت متوقع ہے، جبکہ بجٹ میں آمدن اور اخراجات، ٹیکس آمدنی اور نان ٹیکس آمدنی کے تخمینے آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس میں کمی اور صنعت و تعمیراتی شعبے کو ریلیف دینے کے لیے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کرے گی۔وزارت خزانہ کے مطابق، مذاکرات کا مقصد معاشی استحکام اور مالیاتی خسارے کو قابو میں رکھنا ہے تاکہ پاکستان اپنے مالی اہداف کے قریب تر پہنچ سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کیلئے روس کردار ادا کرے:یوسف رضا گیلانی
  • بھارت کے ساتھ کشیدگی کم کرنے میں روس کردار ادا کرے، یوسف رضا گیلانی
  • بھارت کیساتھ حالیہ کشیدگی کا پاکستان پرکوئی بڑا مالی اثر نہیں پڑےگا: وزیر خزانہ
  • پاک بھارت کشیدگی سے معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑا: وزیر خزانہ
  • بھارت کے ساتھ جنگ کی صورت میں ایران نے پاکستان کو کونسی سہولیات دینے کا کہا؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • اسحاق ڈار سے ہون پینی وانگ کا رابطہ، پاک بھارت کشیدگی اور سیز فائر بارے تبادلہ خیال
  • آسٹریلوی وزیر خارجہ کا اسحاق ڈار کو ٹیلیفون، پاک بھارت جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیدیا
  • پاک بھارت کشیدگی ،امریکہ وزیر خارجہ کا جنگ بندی برقرار رکھنے پر زور
  • جنگ بندی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی کیجانب ایک اہم قدم ہے: مراد علی شاہ