کراچی، لیاقت آباد کے رہائشی نے معاشی حالات سے دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کر لی
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے علاقے لیاقت آباد کے رہائشی شخص نے معاشی حالات سے دلبرداشتہ ہو کر گلے میں پھندا لگا کر خودکشی کر لی۔
تفصیلات کے مطابق لیاقت آباد کے علاقے تایا ہوٹل لیاقت آباد چار نمبر میں واقعے ایک گھر میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایک شخص نے گلے میں رسی کا پھندا لگا کر خودکشی کر لی۔
جاں بحق ہونے والے شخص کی لاش عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی ، ترجمان چھیپا اورنگ زیب کے مطابق جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 40 سالہ ایاز کے نام سے کی گئی۔
متوفی کے ورثا نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا ہے کہ ایاز نے معاشی پریشانیوں سے دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کی ہے۔
جاں بحق ہونے والے شخص کے اہلخانہ نے پوسٹ مارٹم اور قانونی کارروائی کرانے سے انکار کر دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گھر والے کچھ چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم پولیس نے متوفی کی لاش ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کر دی تاہم تحقیقات کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لیاقت ا باد
پڑھیں:
اترپردیش میں "آئی لو محمد (ص)" پوسٹر تنازع پر مظاہرین پر پولیس کا لاٹھی چارج
پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی لیکن بھیڑ مشتعل ہوکر بیریکیڈ توڑنے پر آمادہ ہوگئی، اس پر پولیس نے لاٹھی چارج کرکے ہجوم کو منتشر کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے قصبہ بریلی میں آج جُمعہ کی نماز کے بعد "آئی لو محمد (ص)" پوسٹر تنازع پر حالات کشیدہ ہوگئے۔ نماز کے فوراً بعد بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر اتر آئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی لیکن بھیڑ مشتعل ہو کر بیریکیڈ توڑنے پر آمادہ ہوگئی۔ اس پر پولیس نے لاٹھی چارج کر کے ہجوم کو منتشر کیا۔ واقعہ کے بعد شہر کا ماحول کشیدہ ہوگیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اتحادِ ملت کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا نے نماز کے بعد اسلامیہ گراؤنڈ میں جمع ہو کر طاقت کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی تھی۔ اگرچہ وہ خود موقع پر موجود نہیں تھے لیکن ان کے اعلان پر بڑی تعداد میں لوگ اکٹھے ہوئے اور احتجاج شروع کر دیا۔ بھیڑ اسلامیہ میدان جانے پر بضد رہی جس کے بعد صورتحال بگڑ گئی۔
پولیس نے جب لاٹھی چارج کیا تو سڑکوں پر افراتفری مچ گئی۔ لوگوں کے جوتے، چپل ہر طرف بکھر گئے۔ سامنے آنے والی ویڈیوز میں پولیس اہلکار مظاہرین کو دوڑا دوڑا کر مارتے دکھائی دیے۔ ایک ویڈیو میں پولیس اہلکار یہ کہتے بھی سنے گئے "ارے پیٹو نہیں، مر جائیں گے یار"، اس منظر نے واقعے کو مزید متنازع بنا دیا۔ شہر کے شامی گنج علاقے میں مظاہرین اور ایس پی کرائم کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی۔ حالات قابو سے باہر ہونے پر شامی گنج میں دکانیں بند کرا دی گئیں۔ نو محلہ مسجد کے باہر بھی بھیڑ اکٹھی ہوئی، جہاں پولیس نے ہنگامہ کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا۔ یہ تنازع دراصل کانپور سے شروع ہوا تھا جہاں "آئی لو محمد (ص)" کے پوسٹر لگائے گئے تھے۔
گزشتہ رات بریلی میں بھی یہ پوسٹر سامنے آئے۔ شاہ دانا درگاہ کے عرس میں ان پوسٹروں کے ساتھ جلوس نکالا گیا۔ بعض مذہبی رہنماؤں نے اپیل کی کہ لوگ یہ پوسٹر گاڑیوں پر یا گھروں پر نہ لگائیں، کیونکہ اگر یہ پھٹ جائیں یا زمین پر گر جائیں تو اس سے اسلام کی توہین ہوگی۔ انتظامیہ نے پہلے ہی صورتحال کو بھانپتے ہوئے اسلامیہ انٹر کالج میں دھرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا اور ضلع میں دفعہ 163 نافذ کر دی تھی۔ اس کے باوجود نماز کے بعد بھیڑ سڑکوں پر آ گئی اور حالات بگڑ گئے۔ پولیس نے ہزاروں اہلکار تعینات کئے تھے تاکہ صورتحال قابو میں رکھی جا سکے۔ خیال رہے کہ مولانا توقیر رضا پر 2010ء میں بریلی میں فسادات بھڑکانے کا الزام بھی لگ چکا ہے۔ اب ایک بار پھر ان کے اعلان کے بعد شہر میں تناؤ پھیل گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پایا جا رہا ہے اور حساس علاقوں میں اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔