ترک صدر کا پاکستان کےلئے اپنی حمایت کا واضح اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے پاکستانی قوم کے ساتھ اپنی حمایت کا واضح اعلان کردیا۔
ترک کابینہ سے اجلاس میں صدر اردوان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر خوشی ہے، ہم نےکشمیر میں دہشت گرد حملے اور پاکستان پر میزائل حملوں پر واضح مؤقف دیا۔
صدر اردوان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان انتہائی خطرناک تناؤ کو کم کرنےکے لیے انتھک کوششیں کیں، اپنے بھائی وزیراعظم شہباز شریف کو ٹیلی فون کیا اور ان سے اہم گفتگو ہوئی، ہم نے پاکستانی بھائیوں کو ان کے صبر و تحمل اور دانشمندانہ مؤقف پر مبارک باد دی۔
صدر اردوان کا مزید کہنا تھا کہ ترکیہ پاکستانی قوم کے ساتھ ان کے اچھے اور برے دنوں میں کھڑا رہےگا۔
ترک صدر نے پاکستان کو مشورہ دیا کہ اشتعال انگیزی میں نہ پھنسیں۔ خواہاں ہیں کہ جنگ بندی سے قائم ہونے والا پرسکون ماحول تمام مسائل، بالخصوص پانی کے مسئلے، کے حل کو آسان بنائےگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شیرافضل مروت نے پی ٹی آئی میں واپسی کے لئے 2شرائط رکھ دیں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما شیرافضل مروت نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ وہ کسی دوسری سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، البتہ وہ پی ٹی آئی کی موجودہ صورتحال سے مایوس ضرور ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیرافضل مروت نے 14 اگست کے احتجاج کی کال پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کس نے کیا، اس کی تحقیقات ہونی چاہییں۔ ہم تو یہی سمجھے تھے کہ 14 اگست کو جشنِ آزادی منایا جائے گا، لیکن اب تو مجھے بھی شک ہے کہ یہ ناقص فیصلہ آخر آیا کہاں سے؟
علیمہ خان اور پارٹی رہنماؤں کی باتوں پر تحفظات
انہوں نے کہا کہ علیمہ خانم کے بیان سے بھی واضح نہیں ہو سکا کہ 14 اگست کو احتجاج کرنا ہے یا صرف سڑکوں پر نکلنا ہے۔ ان کے مطابق، کچھ پارٹی رہنماؤں نے یہ پیشکش کی کہ اگر وہ خاموش رہیں تو انہیں دوبارہ پارٹی میں جگہ مل سکتی ہے،لیکن میں نے صاف کہہ دیا کہ میں کسی بھی ‘کاز کے لیے ہمیشہ تیار ہوں، زبان بندی قبول نہیں۔
پارٹی میں واپسی کی شرط
شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ وہ پی ٹی آئی میں اپنا سیاسی مستقبل نہیں دیکھتے، تاہم اگر دو بنیادی شرائط پوری ہوتیں تو وہ کردار ادا کرنے کو تیار تھے،پہلی یہ کہ پارٹی کے اندر رویوں میں بہتری لائی جائے اوردوسری یہ ہےکہ احتجاجی سرگرمیوں پر پابندی نہ ہو
انہوں نے موجودہ قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے بانی احتجاج چاہتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے یہ وہ واحد کام ہے جو موجودہ قیادت سے ممکن نہیں۔
سیاسی مؤقف واضح
شیرافضل مروت نے زور دے کر کہا کہ کسی اور جماعت میں شامل ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، لیکن موجودہ پی ٹی آئی میں میرا کوئی سیاسی مستقبل نظر نہیں آتا۔
ان کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ وہ پارٹی کی موجودہ پالیسیوں اور قیادت کے فیصلوں سے نالاں ہیں، تاہم اصولی مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔