پاکستان ہیٹ ویو کے نشانے پر، درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
پاکستان کے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے آنے والے دنوں میں ملک بھر میں گرمی کی شدید لہر کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہ کے مطابق ہائی پریشر کا نظام کل سے ملک کے بیشتر علاقوں کو متاثر کرے گا۔
یہ بھی پرھیں:ملک میں گرمی کی شدت برقرار، نیا ہیٹ ویو الرٹ جاری
15 سے 20 مئی کے درمیان سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے علاقوں میں درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی علاقوں میں درجہ حرارت معمول سے 4 سے 6 ڈگری زیادہ ہو سکتا ہے۔
اسی طرح وسطی اور بالائی پنجاب، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں بھی درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہے گا۔
محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق ان بالائی علاقوں میں درجہ حرارت معمول سے 5 سے 7 ڈگری تک بڑھ سکتا ہے۔
حکام نے شہریوں کو سخت گرمی کے اس دور میں ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان درجہ حرارت گرمی ہیٹ ویو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ہیٹ ویو درجہ حرارت معمول سے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم: ہائیکورٹ کے 4 ججز کے مستعفی ہونے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائیکورٹ کے ججوں کو ان کی مرضی کے بغیر صوبوں کے درمیان منتقل کرنے کا اختیار جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو دینے والی متنازع 27ویں ترمیم کے بعد اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ کم از کم چار ہائیکورٹ ججز ممکنہ طور پر استعفے پر غور کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان چاروں ججوں نے حال ہی میں اپنی ہائیکورٹ کے اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹ سے رابطہ کرکے ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی مراعات کی تفصیلی معلومات طلب کی ہیں۔ زبانی طور پر مانگی گئی ان معلومات میں پنشن کے فوائد، ان فوائد کے اجرا کی تاریخیں، باقی ماندہ رخصت (ایکومولیٹڈ لیو بیلنس) اور زیر استعمال سرکاری گاڑیوں کی موجودہ قیمت شامل ہیں، تاکہ اگر وہ چاہیں تو انہیں خرید سکیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اس اقدام کے بعد جوڈیشل حلقوں میں یہ بحث جاری ہے کہ یہ چار ججز — جو مبینہ طور پر 27ویں ترمیم کے بعد ممکنہ ٹرانسفر فہرست میں شامل ہیں — سنجیدگی سے اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ نئے صوبے یا علاقے میں تعیناتی قبول کرنے کے بجائے استعفیٰ دینے کا راستہ اختیار کریں۔ ان میں سے دو جج آئندہ ماہ کسی بھی وقت پنشن کے اہل ہو جائیں گے، جس کے باعث ان کے ممکنہ فیصلے سے متعلق غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔