پانچ اہم منصوبے” چین – لاطینی امریکہ ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو مزید مضبوط بنائیں گے، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
بیجنگ : چین کے صدر شی جن پھنگ نے چائنا-سی ای ایل اے سی فورم کے چوتھے وزارتی اجلاس کی افتتاحی تقریب میں اعلان کیا کہ چین لاطینی امریکہ کے ساتھ مل کر پانچ اہم منصوبے شروع کرنے کے لیے تیار ہے، تاکہ چین اور لاطینی امریکہ ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیا جا سکے۔یہ سال چائنا-سی ای ایل اے سی فورم کے باضابطہ آغاز کا دسواں سال ہے۔ گزشتہ دہائی میں، صدر شی جن پھنگ نے لاطینی امریکہ اور کیریبین کے خطے کا 6 بار دورہ کیا اور دونوں اطراف نے بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت 200 سے زائد انفراسٹرکچر منصوبوں پر عمل درآمد کیا، جس سے ایک ملین سےزائد ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ اس کے علاوہ فریقین کے مابین نوجوان رہنماؤں کی تربیت ،سائنسی شراکت داری اور ثقافتی تبادلوں کے مختلف پروگراموں کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔ صدر شی کے مطابق چائنا-سی ای ایل اے سی فورم ایک نرم کونپل سے اب ایک مضبوط درخت میں تبدیل ہو چکا ہے۔برازیل، کولمبیا،چلی کے صدور جیسے رہنما بھی اس فورم میں شریک ہوئے، جو اس فورم کو لاطینی امریکہ کی جانب سے بڑی اہمیت دینے کا علاس ہے۔ لاطینی امریکہ کے میڈیا کا ماننا ہے کہ یہ اجلاس چین اور لاطینی امریکہ کے اتحاد، خود مختاری اور خود انحصاری کو فروغ دے گا اور غیر یقینی بین الاقوامی حالات میں استحکام کا پیغام فراہم کرے گا۔تجویز کردہ پانچ منصوبوں میں اتحاد، ترقی، تہذیب، امن اور عوامی روابط پر مشتمل پانچ پہلو شامل ہیں۔ان میں اتحاد کامنصوبہ اولین ہے کیونکہ چین-لاطینی امریکہ ہم نصیب معاشرے کی تعمیر سے حاصل تجربات یہ بتاتے ہیں کہ یکطرفہ بالادستی کے سامنے صرف اتحاد سے ہی لوگ اپنی عزت جیت سکتے ہیں۔نئے تاریخی سنگم پر، چین – لاطینی امریکہ ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو گہرائی تک لاتے ہوئے گلوبل ساؤتھ کے اتحاد اور تعاون کو فروغ دیا جائے گا، اورغیریقینی دنیا میں مستحکم اور مثبت توانائی فراہم کی جائے گی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لاطینی امریکہ ہم نصیب معاشرے کی تعمیر
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی کیلئے ٹرمپ کے 21 نکاتی منصوبے کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو غزہ کے لیے ایک نیا امن منصوبہ پیش کیا ہے۔
یہ منصوبہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، ترکیہ، انڈونیشیا اور پاکستان کے سربراہان کو دکھایا گیا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منصوبے میں مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیلی فوج کا انخلا اور غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد شامل ہے۔
منصوبے میں غزہ کے لیے ایک نئی حکومت تجویز کی گئی ہے جس میں حماس شامل نہیں ہوگی، جبکہ فلسطینی اتھارٹی کو بااختیار بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایک مشترکہ سکیورٹی فورس اور خطے کے ممالک کی مالی مدد کے ذریعے تعمیرِ نو کے اقدامات کا خاکہ بھی شامل ہے۔
عرب اور اسلامی رہنماؤں نے اس منصوبے کا خیرمقدم کیا لیکن ساتھ ہی اسرائیلی قبضے، مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے اور بیت المقدس کے مذہبی مقامات کی حیثیت تبدیل کرنے کی مخالفت کی۔
ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے کسی حصے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امریکی ایلچی نے کہا کہ جلد بڑی پیش رفت سامنے آنے کی امید ہے۔ اجلاس کے بعد مسلم رہنماؤں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ ایک سنجیدہ منصوبہ سامنے آیا ہے۔