مصطفیٰ ملک کی قیادت میں مسلم لیگی وفد کی سکواڈرن لیڈر عثمان یوسف شہید کے اہل خانہ سے تعزیت،چوہدری شجاعت حسین نے بھی ٹیلی فون پر غمزدہ خاندان سے اظہار تعزیت کیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد
سابق وزیرِ اعظم چوہدری شجاعت حسین کا سکواڈرن لیڈر عثمان یوسف کی شہادت پر اہل خانہ سے اظہار تعزیت ،چوہدری شجاعت حسین کی ہدایت پر پارٹی وفد مرکزی سیکرٹری اطلاعات مصطفی ملک کی قیادت میں انکی رہائش گاہ پہنچا، وفد میں ملک کامران منیر، چوہدری ندیم منظور، محمد علی اعوان ایڈوکیٹ شامل تھے ۔
چوہدری شجاعت حسین نے شہید کے والد راجہ یوسف اور بھائی تیمور یوسف سے ٹیلی فون پر اظہار تعزیت کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے دوران پاک فضائیہ کے 5 اور پاک فوج کے 6 افسران و جوانوں کی شہادت پر انہیں نذرانہ عقیدت پیش کرتا ہوں،افواج پاکستان نے وطن کی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دی،شہدا اور بہادر سپوتوں کی قربانیوں کو قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی۔والد راجہ یوسف نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین نے جس طرح ایک شہید کے خاندان کی دلجوئی کی ، انکے شکرگزار ہیں ،مجھے اور میرے خاندان کو آپکی دلجوئی سے حوصلہ ملا ، جوان بیٹے کی جدائی کا صدمہ معمولی نہیں ، مگر دل مطمئن ہے میرا بیٹا شہادت جیسے عظیم رتبہ پر فائز ہوا ۔
مرکزی سیکرٹری اطلاعات مصطفی ملک نے کہا کہ افواج پاکستان کے افسران اور جوان وطن کی حفاظت کے لیے پرعزم اور انکے حوصلے بلند ہیں،وطن کی سالمیت کے لیے پوری قوم پاک افواج کے جذبہ کو سراہتی ہے
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہتھیار ڈالنا ہماری فطرت میں نہیں، ڈاکٹر مسعود پزشکیان
جرنلسٹ ڈے کے حوالے سے میڈیا کے عہدہ داران کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ آج دشمن رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ہر روز نئی پابندیاں لگا رہا ہے۔ اگر ہم اپنے اعتقاد، آزادی اور یقین پر قائم ہیں تو ہمیں مشکلات برداشت کرنا ہونگی۔ اسلام ٹائمز۔ صدر ایران نے دشمنوں کے دباؤ اور اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہتھیار ڈالنا ہماری فطرت میں شامل نہیں ہے۔ 10 اگست 2025ء بروز اتوار، جرنلسٹ ڈے کے حوالے سے میڈیا کے عہدہ داران کے ساتھ ایک ملاقات میں مسعود پزشکیان نے کہا کہ آج دشمن رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ہر روز نئی پابندیاں لگا رہا ہے۔ اگر ہم اپنے اعتقاد، آزادی اور یقین پر قائم ہیں تو ہمیں مشکلات برداشت کرنا ہونگی۔ ہم یہ توقع نہیں کر سکتے کہ اہداف مشکلات کو برداشت کیے بغیر حاصل کر لیے جائیں گے۔ بہت سے مسائل کو تحمل اور تدبر سے حل کرنا ہوگا، کیونکہ ہم لڑائی اور تصادم سے نتائج حاصل نہیں کر سکتے۔
صدر ایران نے تاکید کی کہ ہتھیار ڈالنا ہماری فطرت میں شامل نہیں ہے، لیکن میرا یقین ہے کہ لڑائی سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ جیسا کہ امیر المومنین (ع) نے فرمایا کہ اگر تمہیں صلح کی دعوت دی جائے تو اسے رد نہ کرو لہذا ہمیں جذباتی نہیں ہونا چاہیے۔ ایران کے سپریم لیڈر کے ساتھ حکومت کے فیصلوں کی مکمل ہم آہنگی کا اعادہ کرتے ہوئے، صدر نے کہا کہ ہر اقدام سپریم لیڈر کی رضامندی اور ہم آہنگی سے کیا جائے گا۔
سائنسی اور نظریاتی نقطہ نظر سے میرا ماننا ہے کہ کوئی بھی ایسی چیز جو سپریم لیڈر کی رائے کے خلاف ہو وہ نہیں کی جائے اور نہ میں کروں گا۔ جب سپریم لیڈر کی رائے بیان کی جائے تو اب کوئی بہانہ نہیں بنانا چاہیے بلکہ ملک اور عوام کے بہترین مفاد میں بات کرنی چاہیے۔