UrduPoint:
2025-06-30@21:09:21 GMT

عید سے قبل پنجاب میں مہنگائی کا جن پھر سے بے قابو

اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT

عید سے قبل پنجاب میں مہنگائی کا جن پھر سے بے قابو

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 مئی2025ء) عید سے قبل پنجاب میں مہنگائی کا جن پھر سے بے قابو، چکن کی قیمت 700 روپے ہو گئی، چینی بھی مزید مہنگی کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر میں عید الاضحٰی کی آمد سے قبل زندہ چکن اور مرغی کے گوشت کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں۔ پرچون سطح پر زندہ برائلر مرغی کی قیمت مزید3روپے اضافے سے 411روپے فی کلو جبکہ فارمی انڈوں کی قیمت مزید ایک روپے اضافے سے 281روپے فی درجن کی سطح پر پہنچ گئی ۔

اوپن مارکیٹ میں مختلف مقامات میں برائلر گوشت کی مختلف قیمتیں وصول کی جارہی ہیں ۔ شہر کے مختلف مقامات پر برائلر گوشت 680سے 700روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے ۔ دوسری جانب لاہور سمیت صوبے بھر میں چینی کی قیمت میں بھی بڑا اضافہ کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

صوبائی دارالحکومت لاہور میں چینی کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس پرکریانہ ایسوسی ایشن نے شوگر ملز اور بیورو کریسی کو اس کا ذمہ دار قرار دیدیا۔

اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمت 164 روپے فی کلو سے بڑھ کر 175 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔مرکزی کریانہ ایسوسی ایشن نے اس صورتحال کی ذمہ داری براہِ راست شوگر ملز مالکان اور متعلقہ بیوروکریسی پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فروری میں چینی کی قیمت 125 روپے فی کلو تھی لیکن ایکسپورٹ کی اجازت ملنے کے بعد قیمتوں کو پر لگ گئے۔ایسوسی ایشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حکومت نے زائد اسٹاک نہ ہونے کے باوجود چینی کی برآمد کی اجازت دی جس کا فائدہ صرف مخصوص عناصر نے اٹھایا۔ شوگر ملز مالکان بلاجواز ہمیں قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں جبکہ اصل کنٹرول اور ذخائر کا اختیار انہی کے پاس ہے۔                                  
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں چینی کی قیمت روپے فی کلو

پڑھیں:

گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستانی بد حال عوام کے لیے ایک اور جھٹکا حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں بھاری اضافہ ہے، جسے آئی ایم ایف کی شرائط کی تکمیل کا لازمی حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یکم جولائی سے نافذ ہونے والا یہ اضافہ نہ صرف گھریلو صارفین کو براہِ راست متاثر کرے گا بلکہ صنعتی، زرعی اور توانائی کے شعبے پر بھی اس کے مہلک اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ اوگرا کی جانب سے 888 ارب روپے سے زائد کی آمدن کی ضرورت پوری کرنے اور گیس کی دو اہم ترسیلی کمپنیوں، سوئی سدرن اور سوئی ناردرن، کے 41 ارب روپے کے متوقع خسارے کو پورا کرنے کے لیے یہ قدم ناگزیر تھا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر اس کا بوجھ ہمیشہ عام شہری پر ہی کیوں ڈالا جاتا ہے؟ جب ای سی سی کی صدارت کرنے والے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اربوں روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیتے ہیں، تو اس کے مالی اثرات کیا آئی ایم ایف سے بالا تر ہوتے ہیں؟ کیا کفایت شعاری اور محصولات کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے کوئی متبادل حکمت ِ عملی موجود نہیں؟ ای سی سی کے حالیہ فیصلے کے مطابق، گھریلو صارفین کے لیے مقررہ چارجز میں 50 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، جس سے محفوظ صارفین کا بل 400 روپے سے بڑھ کر 600 روپے اور غیر محفوظ صارفین کا بل 1,000 روپے سے بڑھ کر 1,500 روپے ماہانہ ہو جائے گا۔ یہ اضافہ بظاہر ’’صرف مقررہ چارجز‘‘ تک محدود رکھا گیا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سلیب بینیفٹ کے خاتمے اور ہر یونٹ کی قیمت میں اضافے سے متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر پڑنے والا بوجھ شدید ہو گا۔ یہ اضافہ بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ کرے گا، جو کہ پہلے ہی عام شہری کے بس سے باہر ہو چکی ہے۔ صنعت، پاور سیکٹر اور بلک خریداروں کے لیے گیس کی قیمت میں اوسطاً 10 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، نتیجتاً پیداوار کی لاگت میں اضافہ ہوگا، جس کا سیدھا اثر اشیائے صرف کی قیمتوں پر پڑے گا اور مہنگائی کی ایک نئی لہر عوام کی ہڈیوں میں سرایت کرے گی۔ آئی ایم ایف کی شرائط اگرچہ ایک ناقابل انکار حقیقت بن چکی ہیں، لیکن ہر بار ان کا نفاذ یکطرفہ اور عوام دشمن انداز میں کیوں کیا جاتا ہے؟ کیا حکومت نے کبھی بجٹ خسارے کی بنیادی وجوہات، جیسے ٹیکس نیٹ کا محدود ہونا، مراعات یافتہ طبقے کو حاصل ٹیکس چھوٹ، اور سرکاری شعبے کی فضول خرچیاں، کو ختم کرنے کی سنجیدہ کوشش کی ہے؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت نے اپنی آسانی کے لیے وہی راستہ چنا ہے جس پر سب سے کم مزاحمت ہوتی ہے اوروہ غریب عوام کی جیب ہے۔ اگر معاشی پالیسی کا توازن اسی طرح بگڑا رہا، تو نتیجہ نہ صرف عوامی اضطراب بلکہ اقتصادی و سماجی انتشار کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا
  • سونے کی قیمت میں 800 روپے کا اضافہ ہوگیا
  • یکم جولائی سے پیٹرول بم گرنے کا خدشہ، قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان
  • پٹرول 11روپے،ڈیزل15 روپے فی لیٹرمہنگا؟مہنگائی کے ستائے عوام کےلیے بری خبرآگئی
  • آٹے کی قیمت میں کمی، دالیں بھی سستی ہو گئیں
  • حکومت کا پیٹرول بم گرانے کا فیصلہ، فی لیٹر قیمت میں کتنے بڑے اضافے کا خدشہ؟
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 روپے اضافے کا امکان: نجی ٹی وی 
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان
  • گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری
  • ہفتہ وار مہنگائی میں کمی، چینی، چاول سمیت 14 اشیاء مہنگی، 12 سستی ہو گئیں