پاکستان کرپٹو کونسل بلاک چین کو سفارت کاری کے ذریعے مؤثر بنانے کیلیے پُرعزم ہے، سی ای او
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن صقیب کا کہنا ہے کہ پاکستان کرپٹو کونسل بلاک چین کو سفارت کاری، تعلیم اور بااختیاری کا ایک مؤثر ذریعہ بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ پاکستان کے نوجوان عالمی ڈیجیٹل انقلاب میں پیچھے نہ رہ جائیں بلکہ صفِ اول میں کھڑے ہوں۔
وزارتِ خزانہ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او کی امریکی سفیر سے ملاقات کی، جس میں نوجوانوں کے لیے بلاک چین اور اے آئی میں تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔
ڈیجیٹل معیشت میں پاک،امریکا تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم پیش رفت کے طور پرپاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن صقیب نے پاکستان میں قائم مقام امریکی سفیر ناتالیا بیکر سے ملاقات کی۔
ملاقات میں بلاک چین، مصنوعی ذہانت اور نوجوانوں کی ترقی سے متعلق باہمی اہداف پر گفتگو کی گئی ملاقات کا محور پاکستان کے باصلاحیت نوجوانوں کو ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی مہارتوں سے لیس کرنا اور امریکی اداروں اور پاکستان کے کاروباری ماحولیاتی نظام کے درمیان روابط قائم کرنا تھا۔
پاکستان کرپٹو کونسل کے سی سی او بلال بن صقیب نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان بلاک چین اور اے آئی کو اپنی مستقبل کی معیشت کا مرکز بنا کر عالمی سطح پر ایک مسابقتی جدت طراز ملک بننے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کی سب سے نوجوان آبادیوں میں سے ایک ہے پرجوش، باصلاحیت، اورویب تھری اور اے آئی کے مستقبل کی قیادت کے لیے تیار ہے اب وقت ہے کہ ان میں سرمایہ کاری کی جائے اور انہیں عالمی قائدین سے جوڑا جائے۔
انہوں نے کاہ کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان مواقع کے پائیدار پل تعمیر کیے جائیں مشترکہ پروگراموں، ٹیلنٹ ایکسچینج، اور امریکی ٹیک کمپنیوں اور پاکستانی اسٹارٹ اپس کے درمیان اسٹریٹجک مفاہمتی یادداشتوں کے آغاز کی منصوبہ بندی جاری ہے تاکہ دونوں ممالک کے مفاد میں طویل المدتی شراکت داری قائم کی جا سکے۔
پاکستان کرپٹو کونسل بلاک چین کو سفارتکاری، تعلیم اور بااختیاری کا ایک مؤثر ذریعہ بنانے کے لیے پرعزم ہےتاکہ پاکستان کے نوجوان عالمی ڈیجیٹل انقلاب میں پیچھے نہ رہ جائیں بلکہ صفِ اول میں کھڑے ہوں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کرپٹو کونسل کے سی کہ پاکستان پاکستان کے بلاک چین سی ای او کے لیے
پڑھیں:
امریکا اسرائیل کو ویٹو کے ذریعے مسلسل تحفظ دے کر بین الاقوامی قوانین پامال کررہاہے، چین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چین نے امریکا کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو پاور کے بار بار غلط استعمال پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس کے نتیجے میں غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی عالمی کوششیں ناکام ہوتی رہی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں چینی مندوب اور اقوام متحدہ میں مستقل نمائندہ فو کونگ نے کہا کہ اگر امریکا بار بار سلامتی کونسل کی قراردادوں کو ویٹو نہ کرتا تو غزہ کے بحران پر عالمی ردعمل کہیں زیادہ مؤثر ہوتا۔
چینی سفیر نے کہا کہ امریکا کے اسرائیل کو مسلسل بچانے کے باعث نہ صرف سلامتی کونسل کی قراردادیں سبوتاژ ہوئیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی، بین الاقوامی برادری طویل عرصے سے جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لڑائی روکنے کا مطالبہ کر رہی ہے مگر امریکا ہر بار رکاوٹ بن کر سامنے آیا۔
چین نے واضح کیا کہ غزہ میں انسانی المیہ اب عالمی انسانی ضمیر اور بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کو پامال کر رہا ہے۔ جنگ بندی میں مزید تاخیر ناقابلِ قبول ہے، ، فلسطین کا دیرینہ مسئلہ صرف دو ریاستی حل کے تحت ہی حل ہو سکتا ہے اور غزہ و مغربی کنارہ فلسطین کے ناقابلِ تقسیم حصے ہیں، اس لیے بعد از جنگ کسی بھی قسم کی تعمیر نو یا حکمرانی کے انتظامات فلسطینی عوام کی مرضی کے مطابق ہونے چاہئیں۔
خیال رہےکہ اسرائیلی نیوی نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب صمود فلوٹیلا پر حملہ کر کے 21 جہازوں کو اپنی تحویل میں لے لیا اور کم از کم 317 انسانی حقوق کے کارکنان اور رضا کاروں کو حراست میں لے لیا۔
یہ کارکنان دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا واحد مقصد غزہ کے مظلوم عوام تک خوراک، ادویات اور بنیادی امداد پہنچانا تھا، فلوٹیلا کئی روز قبل بحیرۂ روم سے غزہ کی جانب روانہ ہوئی تھی اور اس بار برسوں بعد پہلی مرتبہ اتنی بڑی تعداد میں جہاز اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑتے ہوئے غزہ کے قریب پہنچے تھے۔
فلوٹیلا ٹریکر کے مطابق حراست میں لیے گئے تمام کارکنان کو اسرائیل کے اشدود پورٹ منتقل کیا جا رہا ہے جہاں سے انہیں یورپی ممالک ڈی پورٹ کر دیا جائے گا، اسرائیلی وزارت خارجہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ غزہ پچھلے 18 برس سے اسرائیلی محاصرے میں ہے اور رواں سال مارچ میں اسرائیل نے مزید سختیاں کرتے ہوئے تمام بارڈر کراسنگ بند کر دی تھیں، جس کے باعث کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور امدادی سامان غزہ میں داخل نہیں ہو پا رہا، اقوام متحدہ کے مطابق صورتحال قحط سالی تک پہنچ چکی ہے۔ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی طاقتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں جبکہ مسلم حکمران بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔