فلم لال سنگھ چڈھا کی شوٹنگ ترکیہ میں کیوں کی؟ بھارتی میڈیا 5 سال پہلے بننے والی فلم کو لے کر سیخ پا
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
بالی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان پاک بھارت کشیدگی کے بعد سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی زد میں آگئے ہیں، اور اس بار وجہ بنی 5 سال قبل ترکیہ کی خاتونِ اول امینہ اردوان کے ساتھ ان کی ملاقات اور فلم ’لال سنگھ چڈھا‘ کی ترکیہ میں شوٹنگ ۔
بھارتی اینکر ارنب گوسوامی نے پاکستان کا ساتھ دینے پر’Ban Turkey‘ کا ہیش ٹیگ چلادیا اور کہا کہ فلم لال سنگھ چڈھا اس لیے فلاپ ہوئی کیونکہ اُس کی شوٹنگ ترکیہ میں ہوئی تھی۔ انہوں نے فلم اسٹار عامر خان پر بھی ترکیہ کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگا دیا۔
انہوں نے عامر خان پر سوال اٹھایا کہ کیا آپ نے 2020 میں اردوان سے سبسڈی حاصل کی تھی۔ اور کیا یہ سچ ہے کہ آپ نے فلم لال سنگھ چڈھا کی شوٹنگ ترکیہ میں کی تھی۔ ارنب گوسوامی نے کہا کہ آپ جانتے تھے کہ وہ بھارت مخالف ہیں پھر بھی آپ نے ایسا کیوں کیا؟
ان کا کہنا تھا کہ بالی ووڈ ترکیہ کو فلموں یں شامل کر کے انہیں فائدہ پہنچا رہا ہے اور اسے ایسا کرنا بند کر دینا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ آپ خاتونِ اول امینہ اردوان کے ساتھ تصاویر بنواتے وقت بہت خوشی محسوس کر رہے تھے جیسے ایک اسٹیٹس مین کی ایک اسٹیٹس مین سے ملاقات ہو رہی ہے۔
#BanTurkey | Roaring anger on the ground against Turkey
On the Nation's Sharpest Opinion, Arnab fires straight facts and pincer questions, answers of which #TheNationWantsToKnow .
— Republic (@republic) May 14, 2025
ارنب گوسوامی نے نہ صرف عامر خان بلکہ بالی ووڈ کے دیگر ستاروں پر بھی سوالات اٹھائے کہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ان کا رویہ سنجیدہ نہیں تھا۔ انہوں نے سلمان خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سیز فائر کی ٹوئٹ کی، کیا اس سے پہلے وہ اس صورتحال پر کچھ بولے۔
عمران صدیقی نے کہا کہ قائداعظم نے فرمایا تھا کہ مسلمان جو پاکستان کی مخالفت کر رہے ہیں، اپنی باقی زندگی بھارت سے وفاداری ثابت کرنے میں گزار دیں گے۔
Muslims who are opposing Pakistan will spend rest of the their lives proving Loyality to India: Quaid pic.twitter.com/ZVc2JuOiGh
— ٰImran Siddique (@imransiddique89) May 15, 2025
واضح رہے کہ عامر خان 2020 میں اپنی فلم ’لال سنگھ چڈھا‘ کی شوٹنگ کے لیے ترکیہ گئے تھے، جہاں اُن کی ملاقات ترک صدر رجب طیب اردوان کی اہلیہ امینہ اردوان سے ہوئی۔ اب جب حال ہی میں پاک-بھارت کشیدگی اپنے عروج پر پہنچی تو ترکیہ نے پاکستان کی حمایت کی جس سے بھارتی عوام ناراض ہو گئے اور بائیکاٹ ترکیہ کا ٹرینڈ چلانے لگے۔
بھارت میں ترک ایئرلائنز کے بائیکاٹ کی مہم پہلے ہی جاری ہے، سوشل میڈیا پر بھارتی عوام آئندہ سیروسیاحت کیلئے ترکیہ نہ جانے کا اعلان کرتے نظر آرہے ہیں، اور اب عامر خان کی نئی فلم ’ستارے زمین پر‘ بھی اس بائیکاٹ مہم کی لہر کی زد میں آگئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارنب گوسوامی بالی ووڈ سلمان خان عامر خانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ارنب گوسوامی بالی ووڈ ارنب گوسوامی ترکیہ میں کی شوٹنگ بالی ووڈ انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
ڈی ایف پی کا مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے منظم جبر پر ایمنسٹی انٹرنیشنل سے مداخلت کا مطالبہ
ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے قائم مقام صدر محمود احمد ساغر نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر اگنیس کالمارڈ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ کشمیریوں کی منظم پروفائلنگ اور سیاسی قیدیوں کی سنگین صورتحال فوری عالمی مداخلت کا تقاضا کرتی ہے اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے بڑھتے ہوئے ظلم و جبر کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کرے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے قائم مقام صدر محمود احمد ساغر نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر اگنیس کالمارڈ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ کشمیریوں کی منظم پروفائلنگ اور سیاسی قیدیوں کی سنگین صورتحال فوری عالمی مداخلت کا تقاضا کرتی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری کی توجہ بھارتی حکام کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک، ان کی پرامن سیاسی امنگوں کو دبانے اور ظلم و جبر کے ذریعے اختلاف رائے کو دبانے کی طرف مبذول کرائی۔ محمود ساغر نے کہا کہ نئی دہلی میں ہونے والے حالیہ دھماکے کے بعد بھارتی سرزمین پر کشمیری طلباء، پیشہ ور افراد اور کاروباری طبقے کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوف و دہشت کا ماحول مزید گہرا ہو گیا ہے کیونکہ ہندو انتہاپسند اور بھارتی میڈیا کشمیریوں کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ کھلے عام کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے اور بے دخل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری کشمیری قوم کو انتہا پسند قرار دینے سے صرف حکمران بی جے پی کو فائدہ ہے جس نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور ظلم کو تیزتر کرنے کے لیے بارہا ایسے واقعات کا فائدہ اٹھایا ہے۔محمود ساغر نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں،چھاپوں اور گرفتاریوں میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، ہزاروں شہریوں کو اٹھایا جا رہا ہے اور تلاشی کے بہانے پورے محلوں کو رات کے دروان گھروں سے نکالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کے اہل خانہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے، ان کی تذلیل اور جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے ٹھٹھرتی ہوئی سردیوں میں رات کے دوران مردوں، عورتوں اور بچوں کو گھروں سے باہر کھڑا کرنے پر بھارتی فورسز کی مذمت کی۔ ڈی ایف پی رہنما نے کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالتِ زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا جن میں سے اکثر کو جان لیوا حالات میں گھر سے دور رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دانستہ طور پر کشمیری قیدیوں کو طبی سہولیات اور بنیادی حقوق سے محروم رکھ رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے 1994ء میں ضمیر کا قیدی قرار دئے گئے سینئر کشمیری رہنما شبیر احمد شاہ کے کیس کو اجاگر کرتے ہوئے محمود ساغر نے کہا کہ شبیر شاہ اور بہت سے دوسرے لوگ سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں لیکن ان کا علاج نہیں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دینے اور منظر عام پر لانے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کو سراہا اور تنظیم پر زور دیا کہ وہ بھارتی مظالم کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کرے۔ انہوں نے عالمی ادارے پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں منظم جبر پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے، سیاسی قیدیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کو برقرار رکھنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔