کراچی ایئرپورٹ خودکش حملہ کیس، تفتیشی افسر کو 10 یوم میں حتمی چالان پیش کرنیکی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
تفتیشی افسر نے کہا کہ سی ٹی ڈی کی آئی ٹی لیب کو مزید وقت درکار ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہاں 6 گھنٹے میں دنیا تبدیل ہو جاتی ہے، واشنگٹن سے کال آ جاتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائیکورٹ نے کراچی ایئرپورٹ خودکش حملہ کیس کی ملزمہ گل نساء کی درخواست ضمانت پر تفتیشی افسر کو 10 یوم میں حتمی چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کراچی ایئرپورٹ خودکش حملہ کیس کی ملزمہ گل نساء کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل شوکت حیات ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ مقدمے میں نہ حتمی چالان پیش کیا گیا اور نہ ہی کوئی پیشرفت ہے، 6 اکتوبر کا وقوعہ ہے، چھ ماہ سے زائد وقت گزر گیا، لیکن چالان پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے کا عبوری چالان تو پیش کر دیا ہے۔ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ تفتیشی افسر کو پنجاب فرانزک لیب سے یو ایس بی مل چکی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا فرانزک رپورٹ مل گئی ہے؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ جی یو ایس بی کی فرانزک رپورٹ مل گئی ہے۔ سرکاری وکیل نے مؤقف دیا کہ حتمی چالان جلد پیش کر دیں گے، تفتیشی افسر کو ہدایت کی ہے کہ جلد سے جلد چالان جمع کرایا جائے، تفتیشی افسر نے کہا کہ 10 روز میں چالان پیش کر دیں گے۔
عدالت نے وکیل صفائی سے استفسار کیا کہ آپ درخواست ضمانت پر ابھی دلائل دینا چاہتے ہیں یا چالان تک انتظار کرنا چاہتے ہیں؟۔ وکیل صفائی شوکت حیات ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ ہمیں یو ایس بی بھی فراہم کی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کس قانون کے تحت آپ کو یو ایس بی دی جائے؟ اگر پراسیکیوشن یو ایس بی کو شواہد بنائیں گے تو آپ کو دیدی جائے گی۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ سی ٹی ڈی کی آئی ٹی لیب کو مزید وقت درکار ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہاں 6 گھنٹے میں دنیا تبدیل ہو جاتی ہے، واشنگٹن سے کال آ جاتی ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو 10 یوم میں حتمی چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے درخواست ضمانت کی سماعت 29 مئی تک ملتوی کر دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عدالت نے ریمارکس تفتیشی افسر کو درخواست ضمانت حتمی چالان چالان پیش یو ایس بی جاتی ہے پیش کر
پڑھیں:
خودکش بمبار نے اسلام آباد کچہری سے قبل ایک اور مقام پر حملے کی کوشش کی‘ تحقیقات میں انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-08-28
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد کچہری میں خود کش دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، حملہ آور نے کچہری دھماکے سے قبل بھی خود کو اڑانے کی کوشش کی، دہشت گرد نے اس سے قبل 26 نمبرچونگی پر اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گرد نے26 نمبرچونگی پر اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا، پہلا حملہ ناکام ہونے پر پلان کو تبدیل کردیا گیا تھا اور ملزمان ڈھوک پراچہ میں ہی کرائے کے گھر میں روپوش ہوگئے تھے۔ پولیس اور انٹیلی جنس ادارے کیمروں کی مدد سے گولڑہ اور پھر 26 نمبر چونگی پہنچے تھے، ڈھوک پراچہ میں منظم انداز سے سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن کیا تھا جو کامیاب ہوا تھا۔ یاد رہے کہ 11 نومبر کو اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش حملے میں 12 افراد شہید اور 2 درجن سے زاید زخمی ہوگئے تھے، واقعے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا تھا کہ خودکش حملہ آور میں آن لائن موٹرسائیکل رائیڈنگ ایپلی کیشن کے ذریعے 200 روپے میں رائیڈ بک کراکے اسلام آباد کچہری پہنچا تھا، پولیس نے خودکش حملہ آور کو لانے والے رائیڈر کو بھی حراست میں لیا تھا۔ 2 روز قبل وفاقی حکومت کے حساس ادارے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس جی 11 اسلام آباد پر حملے میں ملوث فتنہ الخوارج کے دہشت گرد سیل کے 4 ارکان گرفتار کو گرفتار کرلیا تھا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کے گرفتار ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ فتنہ الخوارج کے کمانڈر سعیدالرحمن عرف داد اللہ نے ٹیلی گرام ایپ کے ذریعے رابطہ کر کے اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنے کی ہدایت کی۔ ملزم ساجد اللہ عرف شینا نے بتایا تھا کہ سعیدالرحمن عرف داد اکبر کا تعلق باجوڑ کے علاقے چرمکنگ سے ہے اور وہ اس وقت افغانستان میں مقیم اور ٹی ٹی پی نواگئی، باجوڑ کا انٹیلی جنس چیف ہے۔ ملزم نے بتایا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچانے کے لیے خودکش حملہ کیا گیا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق داد اکبر نے ساجد اللہ عرف شینا کو خودکش بمبار عثمان عرف قاری کی تصاویر بھیجیں تا کہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے، خودکش بمبار عثمان عرف قاری کا تعلق شینواری قبیلے سے تھا اور وہ افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے علاقے اچین کا رہائشی تھا۔