نئی دہلی(نیوز ڈیسک)پاکستان کا پانی روکنے کیلئے بھارت نے دریائے چناب پر نہر کی توسیع سمیت نئے آبی منصوبوں پر غور شروع کردیا ہے، نئی دہلی یہ اقدام پہلگام واقعے کے ردعمل میں کررہا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پہلگام واقعے کو جواز بناتے ہوئے دہلی نے دریائے سندھ کے پانی کے نظام پر 1960 میں کیے گئے سندھ طاس معاہدے ( انڈس واٹر ٹریٹی) کو معطل کردیا ہے ۔

پاکستان نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے جس میں مسلح افراد نے 26 سیاحوں کو ہلاک کردیا تھا، تاہم اس کے بعد بھارت نے پاکستانی سرزمین پر میزائل اور ڈرون حملے کیے جس کے جواب میں کارروائی کرتے ہوئے پاکستان نے بھی بھارت پر میزائل داغے اور اس کے چھ طیارے بھی مار گرائے۔

بعدازاں 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان اور بھارت جنگ بندی پر راضی ہوگئے ہیں، تاہم گزشتہ ہفتے جنگ بندی پر اتفاق رائے کے باوجود بھارت کی جانب سے یہ معاہدہ ’ معطل’ ہے۔

22 اپریل کے حملے کے بعد، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حکام کو دریائے چناب، جہلم اور دریائے پر پروجیکٹس کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد تیز کرنے کی ہدایت کی، سندھ طاس معاہدے کے تحت مذکورہ بالا تینوں دریاؤں کا پانی پاکستان استعمال کرتا ہے۔

ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ بھارت دریائے چناب سے نکلنے والی واقع رنبیر نہر کی لمبائی کو دگنا کر کے 120 کلومیٹر تک بڑھاناچاہتا ہے، جو بھارت سے گزر کر پنجاب تک جاتی ہے جو پاکستانی زراعت کا مرکز ہے، یہ نہر انیسویں صدی میں معاہدے پر دستخط ہونے سے بہت پہلے تعمیر کی گئی تھی۔

بھارت کو آبپاشی کے لیے دریائے چناب سے محدود مقدار میں پانی نکالنے کی اجازت ہے، لیکن اس نہر کی لمبائی بڑھانے سے بھارت 150 کیوبک میٹر فی سیکنڈ پانی حاصل کرنے کے قابل ہوجائے گا، جو اس وقت تقریباً 40 کیوبک میٹر فی سیکنڈ ہے۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت دہلی کو دریائے ستلج، بیاس اور راوی کے پانی کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنے کی آزادی حاصل ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ بھارت’ سندھ طاس معاہدے کو اس وقت تک معطل رکھے گا جب تک کہ پاکستان معتبر اور ناقابل تنسیخ طور پر سرحد پار دہشت گردی کی حمایت ترک نہیں کر دیتا۔’

وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے اس ہفتے قانون سازوں کو بتایا کہ حکومت نے بھارت کو خط لکھ کر استدلال کیا ہے کہ معاہدے کو معطل کرنا غیر قانونی ہے اور اسلام آباد اسے نافذ العمل سمجھتا ہے۔

اپریل میں بھارت کی جانب سے معاہدے کی معطلی کے بعد اسلام آباد نے کہا تھا کہ وہ ’ پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا موڑنے کی کسی بھی کوشش کو ’ جنگ کی کارروائی’ تصور کرے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان کے 80 فیصد نظام آبپاشی اورتقریباً تمام ہائیڈرو پاور منصوبوں کا انحصار دریائے سندھ پر ہے۔

واشنگٹن میں قائم سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے آبی تحفظ کے ماہر ڈیوڈ مشیل نے کہا کہ دہلی کی جانب سے کوئی بھی ڈیم، نہریں یا دیگر انفرااسٹرکچر تعمیر کرنے کی کوشش جس سے دریائے سندھ کے نظام سے بھارت کی طرف پانی کے اہم بہاؤ کو روکا یا موڑا جائے، ’ کی تعمیر میں سالوں لگ جائیں گے۔’

لیکن پاکستان کو اس قسم کے دباؤ کا ایک پیش منظر مل چکا ہے جس کا اسے بھارت کی طرف سے سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، مئی کے اوائل میں پاکستان میں دریائی نظام سے آنے والی پانی کی سطح اس وقت عارضی طور پر 90 فیصد تک گر گئی تھی جب بھارت نے دریائے سندھ پر تعمیر کردہ بعض پروجیکٹس کا مرمتی کام شروع کیا تھا۔

رائٹرز کی جانب سے دیکھی گئی دو سرکاری دستاویزات اور اس معاملے سے واقف پانچ افراد کے انٹرویوز کے مطابق، نہر رنبیر کو وسعت دینے کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ، بھارت ان منصوبوں پر بھی غور کر رہا ہے جن سے ممکنہ طور پر پاکستان کے لیے مختص کردہ دریاؤں سے پاکستان میں پانی کا بہاؤ کم ہو جائے گا۔

دہلی نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے میں ہائیڈرو پاور منصوبوں کی ایک فہرست بھی تیار کی ہے، اور اسے امید ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل کے بعد بجلی کی پیداوار موجودہ 3360 میگاواٹ سے بڑھ کر 12000 میگاواٹ تک ہوجائے گی۔

وزارتِ بجلی کی دستاویز کے مطابق، بھارت نے کم از کم پانچ ڈیموں کے لیے موزوں مقامات کی نشاندہی کرلی ہے جن میں سے چار دریائے چناب اور ایک دریائے جہلم کے معاون دریا پر بنایا جائے گا۔

پاکستان نے کہا ہے کہ وہ کئی بین الاقوامی فورمز، بشمول ورلڈ بینک، جس نے سندھ طاس معاہدے میں سہولت کاری کی تھی، نیز مستقل ثالثی کی عدالت ، یا بین الاقوامی عدالت انصاف میں قانونی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:تمام تر دعوے تاحال بے سود، چینی کی قیمتوں میں مزید اضافہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے دریائے چناب دریائے سندھ کی جانب سے کے مطابق بھارت نے بھارت کی نہر کی کے بعد اور اس

پڑھیں:

پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار سموگ کے خاتمے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال

وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر اینٹی سموگ گن کی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے، جدید اینٹی سموگ گن کے ذریعے پانی کے چھوٹے چھوٹے قطروں کی پھوار فضا میں برسائی جاتی ہے، اس پانی کی پھوار سے فضا میں موجود آلودگی اور مٹی کے ذرات کو صاف کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار سموگ کے خاتمے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر اینٹی سموگ گن کی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے، لاہور شہر کے مختلف علاقوں میں اینٹی سموگ گن کے باضابطہ استعمال کا آغاز ہوگیا ہے۔ اس موقع پر اے آئی سے جڑے جدید موسمیاتی نظام کی مدد سے اینٹی سموگ گن کی افادیت کا بھی جائزہ لیا گیا، وزیراعلیٰ نے پنجاب کے علاقوں میں سموگ کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ جدید مشینری بھی فراہم کی۔

جدید اینٹی سموگ گن کے ذریعے پانی کے چھوٹے چھوٹے قطروں کی پھوار فضا میں برسائی جاتی ہے، اس پانی کی پھوار سے فضا میں موجود آلودگی اور مٹی کے ذرات کو صاف کیا جاتا ہے، یہ جدید مشین بھارت چین سمیت دیگر ممالک میں بھی سموگ میں کمی لانے کیلئے استعمال کی جا رہی ہے۔ 15  اینٹی سموگ گنز مقامی طور پر تیار کی گئی ہیں ان گنز کا اب باضابطہ طور پر استعمال کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ 5 اینٹی سموگ گنز تیاری کے مرحلے میں ہیں، یہ جدید گنز فضائی آلودگی پر قابو پانے کے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے مشن کی ایک اہم کڑی ہیں، ان سے سانس اور پھیپھڑوں کی بیماریوں پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔

متعلقہ مضامین

  • کل سے بالائی علاقوں میں بارشوں، بھارت سے 1 لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان
  • سندھ حکومت کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں پر کام روکنے کے معاملے پر وزیر اعظم سے بات کریں گے، امین الحق
  • سندھ حکومت کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں پر کام روکنے کے معاملے پر وزیر اعظم سے بات کرں گے، امین الحق
  • پنجاب میں موسلادھار بارشوں اور بھارت سے مزید پانی چھوڑے جانے کا امکان
  • ملک میں مزید بارشوں اور بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان
  • پاک سعودی معاہدے میں وسعت کا مطالبہ
  • بلوچستان کی ترقی روکنے کی سازشیں
  • پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار سموگ کے خاتمے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
  • این ڈی ایم اے نے مختلف علاقوں میں بارشوں کا الرٹ جاری کردیا
  • جیکب آباد ،جے یو آئی کا وزیراعلیٰ پنجاب کے بیان پر سخت ردعمل