پاکستان کا پانی روکنے کیلئے بھارت کا دریائے چناب پر نہر کی توسیع، نئے آبی منصوبوں پر غور
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)پاکستان کا پانی روکنے کیلئے بھارت نے دریائے چناب پر نہر کی توسیع سمیت نئے آبی منصوبوں پر غور شروع کردیا ہے، نئی دہلی یہ اقدام پہلگام واقعے کے ردعمل میں کررہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پہلگام واقعے کو جواز بناتے ہوئے دہلی نے دریائے سندھ کے پانی کے نظام پر 1960 میں کیے گئے سندھ طاس معاہدے ( انڈس واٹر ٹریٹی) کو معطل کردیا ہے ۔
پاکستان نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے جس میں مسلح افراد نے 26 سیاحوں کو ہلاک کردیا تھا، تاہم اس کے بعد بھارت نے پاکستانی سرزمین پر میزائل اور ڈرون حملے کیے جس کے جواب میں کارروائی کرتے ہوئے پاکستان نے بھی بھارت پر میزائل داغے اور اس کے چھ طیارے بھی مار گرائے۔
بعدازاں 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان اور بھارت جنگ بندی پر راضی ہوگئے ہیں، تاہم گزشتہ ہفتے جنگ بندی پر اتفاق رائے کے باوجود بھارت کی جانب سے یہ معاہدہ ’ معطل’ ہے۔
22 اپریل کے حملے کے بعد، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حکام کو دریائے چناب، جہلم اور دریائے پر پروجیکٹس کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد تیز کرنے کی ہدایت کی، سندھ طاس معاہدے کے تحت مذکورہ بالا تینوں دریاؤں کا پانی پاکستان استعمال کرتا ہے۔
ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ بھارت دریائے چناب سے نکلنے والی واقع رنبیر نہر کی لمبائی کو دگنا کر کے 120 کلومیٹر تک بڑھاناچاہتا ہے، جو بھارت سے گزر کر پنجاب تک جاتی ہے جو پاکستانی زراعت کا مرکز ہے، یہ نہر انیسویں صدی میں معاہدے پر دستخط ہونے سے بہت پہلے تعمیر کی گئی تھی۔
بھارت کو آبپاشی کے لیے دریائے چناب سے محدود مقدار میں پانی نکالنے کی اجازت ہے، لیکن اس نہر کی لمبائی بڑھانے سے بھارت 150 کیوبک میٹر فی سیکنڈ پانی حاصل کرنے کے قابل ہوجائے گا، جو اس وقت تقریباً 40 کیوبک میٹر فی سیکنڈ ہے۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت دہلی کو دریائے ستلج، بیاس اور راوی کے پانی کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنے کی آزادی حاصل ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ بھارت’ سندھ طاس معاہدے کو اس وقت تک معطل رکھے گا جب تک کہ پاکستان معتبر اور ناقابل تنسیخ طور پر سرحد پار دہشت گردی کی حمایت ترک نہیں کر دیتا۔’
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے اس ہفتے قانون سازوں کو بتایا کہ حکومت نے بھارت کو خط لکھ کر استدلال کیا ہے کہ معاہدے کو معطل کرنا غیر قانونی ہے اور اسلام آباد اسے نافذ العمل سمجھتا ہے۔
اپریل میں بھارت کی جانب سے معاہدے کی معطلی کے بعد اسلام آباد نے کہا تھا کہ وہ ’ پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا موڑنے کی کسی بھی کوشش کو ’ جنگ کی کارروائی’ تصور کرے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے 80 فیصد نظام آبپاشی اورتقریباً تمام ہائیڈرو پاور منصوبوں کا انحصار دریائے سندھ پر ہے۔
واشنگٹن میں قائم سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے آبی تحفظ کے ماہر ڈیوڈ مشیل نے کہا کہ دہلی کی جانب سے کوئی بھی ڈیم، نہریں یا دیگر انفرااسٹرکچر تعمیر کرنے کی کوشش جس سے دریائے سندھ کے نظام سے بھارت کی طرف پانی کے اہم بہاؤ کو روکا یا موڑا جائے، ’ کی تعمیر میں سالوں لگ جائیں گے۔’
لیکن پاکستان کو اس قسم کے دباؤ کا ایک پیش منظر مل چکا ہے جس کا اسے بھارت کی طرف سے سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، مئی کے اوائل میں پاکستان میں دریائی نظام سے آنے والی پانی کی سطح اس وقت عارضی طور پر 90 فیصد تک گر گئی تھی جب بھارت نے دریائے سندھ پر تعمیر کردہ بعض پروجیکٹس کا مرمتی کام شروع کیا تھا۔
رائٹرز کی جانب سے دیکھی گئی دو سرکاری دستاویزات اور اس معاملے سے واقف پانچ افراد کے انٹرویوز کے مطابق، نہر رنبیر کو وسعت دینے کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ، بھارت ان منصوبوں پر بھی غور کر رہا ہے جن سے ممکنہ طور پر پاکستان کے لیے مختص کردہ دریاؤں سے پاکستان میں پانی کا بہاؤ کم ہو جائے گا۔
دہلی نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے میں ہائیڈرو پاور منصوبوں کی ایک فہرست بھی تیار کی ہے، اور اسے امید ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل کے بعد بجلی کی پیداوار موجودہ 3360 میگاواٹ سے بڑھ کر 12000 میگاواٹ تک ہوجائے گی۔
وزارتِ بجلی کی دستاویز کے مطابق، بھارت نے کم از کم پانچ ڈیموں کے لیے موزوں مقامات کی نشاندہی کرلی ہے جن میں سے چار دریائے چناب اور ایک دریائے جہلم کے معاون دریا پر بنایا جائے گا۔
پاکستان نے کہا ہے کہ وہ کئی بین الاقوامی فورمز، بشمول ورلڈ بینک، جس نے سندھ طاس معاہدے میں سہولت کاری کی تھی، نیز مستقل ثالثی کی عدالت ، یا بین الاقوامی عدالت انصاف میں قانونی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:تمام تر دعوے تاحال بے سود، چینی کی قیمتوں میں مزید اضافہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے دریائے چناب دریائے سندھ کی جانب سے کے مطابق بھارت نے بھارت کی نہر کی کے بعد اور اس
پڑھیں:
ہماری روایتی عسکری صلاحیت دشمن کو روکنے کیلئے کافی : عالمی برادری بھارت میں ایٹمی تنصیبات کی سکیورٹی ِ، مواد چوری کا جائزہ لے : پاکستان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے عالمی برادری سے بھارت میں ایٹمی تنصیبات کی سکیورٹی اور تابکار مواد کے بار بار چوری ہونے کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے جوہری ہتھیاروں پر بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے اور بھارتی عدم تحفظ اور ناکام دفاعی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے، راج ناتھ سنگھ کی باتوں سے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی ذمہ داریوں سے لاعلمی ظاہر ہوتی ہے، بھارت کو روکنے کیلئے پاکستان کی روایتی صلاحیتیں ہی کافی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ عالمی برادری کو بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری اورغیر قانونی سمگلنگ پر تشویش ہونی چاہیے، 2024 ء میں بھارت کے بھابھا ایٹمی ریسرچ سنٹر سے تابکاری آلہ چوری ہونے کی اطلاعات ہیں، بھارت کے شہردہرہ دون میں پانچ افراد کے قبضے سے ایٹمی مواد برآمد ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس بھارت میں 100 ملین ڈالر مالیت کا تابکار مواد کیلیفورنیم برآمد ہوا، 2021ء میں بھی بھارت میں تابکار مواد کی چوری کے تین واقعات رپورٹ ہوئے، تابکار مواد کی چوری کے واقعات بھارت میں ایٹمی مواد کے کالے بازار کی نشاندہی کرتے ہیں۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ بار بارچوری ہونے کے واقعات نئی دہلی کی طرف سیحفاظتی اقدامات پر سوالیہ نشان ہیں، پاکستان ان واقعات کی مکمل تحقیقات پر زور دیتا ہے اور بھارت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی جوہری تنصیبات اور ہتھیاروں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔