برطانیہ میں سابق ایئر بیس پر خوفناک آتشزدگی؛ 3 ہلاکتیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
برطانیہ میں رائل ایئر فورس کے ایک سابق اڈّے میں اچانک خوفناک آگ بھڑک اُٹھی اور بے لگام شعلے آسمان سے باتیں کرنے لگے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی رائل ایئر فورس پر لگنے والی خوفناک آگ کو بجھانے کی کوشش میں دو فائر فائٹرز اور ایک عام شہری جان کی بازی ہار گئے۔
عینی شاہد نے بتایا کہ کم از کم ڈیڑھ گھنٹے تک جائے حادثہ سے دھماکوں کی خوفناک آوازیں سنائی دیتی رہیں جیسے بجلی گرج رہی ہو۔
ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ ایسا لگتا تھا کہ عمارت کی چھت گر رہی ہے۔ فضا میں دھوئیں کی شدید بو اب بھی موجود ہے۔
قریب میں رہائش پذیر ایک شخص نے بتایا کہ آگ اس قدر شدید تھی کہ میلوں دور سے کالے دھوئیں کے بادل آسمان پر دکھائی دے رہے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ امدادی کاموں کے دوران دیگر 2 فائر فائٹرز شدید زخمی بھی ہوگئے جن کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
تاحال آتشزدگی کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے مقامی انتظامیہ نے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی۔
آس پاس کے گھروں کو رہائشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔ بحالی کے کاموں میں ایک دن لگ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ برطانوی رائل ایئر فورس کے سابق بیس کو اب مختلف کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تلنگانہ کیمیکل فیکٹری دھماکہ: ہلاکتیں 34 ہوگئیں، کئی زخمیوں کی حالت نازک
بھارتی ریاست تلنگانہ کے صنعتی ضلع سنگا ریڈی میں واقع ایک کیمیکل فیکٹری میں خوفناک دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر 34 ہو گئی ہے۔
دھماکے میں زخمی ہونے والے متعدد افراد ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے، جب کہ کچھ کی حالت اب بھی تشویشناک ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق دھماکہ فیکٹری کے ری ایکٹر یونٹ میں پیش آیا، جس کے بعد آگ بھڑک اٹھی اور زہریلا دھواں پورے علاقے میں پھیل گیا۔ ریسکیو ٹیمیں اور فائر بریگیڈ فوری موقع پر پہنچیں، تاہم آگ پر قابو پانے میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔
وزیراعظم نریندر مودی نے واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت جاں بحق افراد کے ورثا کو 2 لاکھ روپے اور زخمیوں کو 50 ہزار روپے دیے جائیں گے۔
بھارت میں صنعتی حادثات معمول بن چکے ہیں، جن کی بڑی وجہ ناقص حفاظتی انتظامات اور ریگولیٹری نگرانی کی کمی بتائی جاتی ہے۔ ماضی میں بھوپال گیس سانحہ جیسے بڑے واقعات کے باوجود صنعتی تحفظات کے اقدامات اب تک ناقص رہے ہیں۔