جے 10 سی ڈریگن کا شمار دنیا کے جدید ترین 4++ جنریشن لڑاکا طیاروں میں ہوتا ہے۔ یہ وہ طیارہ ہے جو عام فضائی لڑائیوں یا چھوٹے موٹے طیاروں کو گرانے کے لیے نہیں بلکہ اس سے کہیں بڑی سطح پر اپنی صلاحیتیں دکھانے کے لیے بنایا گیا ۔ اس کی ٹیکنالوجی، ریڈار، اسٹیلتھ خصوصیات، جدید میزائل سسٹمز اور ایویانکس، سب کچھ اسے ایک خطرناک انٹرسیپٹر بناتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اس طیارے کو کئی برسوں تک کسی بڑے حریف کا سامنا ہی نہ ہو سکا۔ جب تک کہ بھارت نے ایک غیر معمولی غلطی کرتے ہوئے یورپ کا سب سے جدید رافیل لڑاکا طیارہ اس کے مقابل لا کھڑا کیا۔ رافیل جسے فرانس نے تیار کیا اپنی اسٹیلتھ ساخت، جدید ریڈار، اور سپرسانک میزائلوں کی بدولت دنیا کے بہترین طیاروں میں شمار ہوتا ہے مگر جب اس کا سامنا جے 10سی سے ہوا تو تمام اندازے غلط ثابت ہوئے۔جے 10 سی ڈریگن نے نہ صرف رافیل کو ریڈار پر کامیابی سے لاک کیا بلکہ چند لمحوں میں آواز کی رفتار سے چار سے پانچ گنا تیز پی ایل 15 میزائل داغ کر اسے نشانہ بنایا۔ اب تک تین بھارتی رافیل طیارے مار گرائے جانے کی تصدیق ہو چکی ہے ۔ یہ پہلا موقع تھا کہ پاکستان نے اپنے ایف 16طیارے کی جگہ جے 10سی کو فرنٹ لائن پر بطور انٹرسیپٹر تعینات کیا جبکہ ایف 16اس کارروائی میں محض ایک سائیڈ رول ادا کرتا رہا۔اس واقعے نے دنیا کی توجہ اس طرف مبذول کرائی کہ جنگی طیارے صرف ہتھیار یا رفتار کے بل پر نہیں لڑتے بلکہ اب یہ لڑائیاں ریڈار ٹیکنالوجی، سنسرز، میزائل رینج، اور ڈیجیٹل وارفیئر کے ذریعے لڑی جا رہی ہیں۔
یہی وہ مقام ہے جہاں جنگی طیاروں کی تقسیم جنریشنز کی صورت میں کی جاتی ہے۔پہلی جنریشن کے لڑاکا طیارے وہ تھے جو دوسری جنگ عظیم کے بعد سامنے آئے۔ ان میں ایف 86 سیبر یا روسی مگ 15 جیسے جیٹ شامل تھے۔ یہ صرف گنز سے لیس ہوتے تھے اور ایویانکس یا ریڈار کا کوئی خاص نظام موجود نہ تھا۔ دوسری جنریشن میں تھوڑا بہت ریڈار اور میزائل شامل ہوئیجیسے ایف 104اسٹار فائٹر اور مگ 21۔تیسری جنریشن میں نیویگیشن اور میزائل نظام بہتر ہوا اور ایف 4 فینٹم جیسے طیارے آئے۔ چوتھی جنریشن کا آغاز 1970ء اور 80 کی دہائی میں ہوا جب ایف 16، ایف 18، مگ 29 اور سوخوئی 27 جیسے جدید طیارے سامنے آئے۔ ان طیاروں میں ایویانکس، ملٹی رول کی صلاحیت، اور جدید ریڈار سسٹمز شامل تھے۔اس کے بعد دنیا نے چوتھی نسل کے طیاروں میں مزید بہتری لا کر 4+اور 4++ جنریشن طیارے بنائے جیسے فرانس کا رافیل، چین کا جے 10 سی، روس کا سو 35، اور یوروفائٹر ٹائفون۔ ان میں جدید ترین سنسرز، کم ریڈار کراس سیکشن، اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سسٹمز شامل کیے گئے۔چین نے نہ صرف جے 10 سی تیار کیا بلکہ آگے بڑھتے ہوئے جے 35 پر بھی کام مکمل کر لیا ہے جو پانچویں نسل کا مکمل اسٹیلتھ فائٹر ہے۔ یہ طیارہ امریکی ایف 35 کا جواب سمجھا جا رہا ہے جو چین کی بحریہ کے لیے بھی تیار کیا گیا ہے تاکہ طیارہ بردار بحری جہاز سے پرواز کر سکے۔ اس میں اندرونی ویپن بے، AESA ریڈار، جدید جنگی نیویگیشن اور ڈیٹا لنک سسٹم موجود ہیں۔ چین کا دعویٰ ہے ۔جہاں تک پانچویں جنریشن کی بات ہے، اس میں مکمل اسٹیلتھ، سپر کروز، نیٹ ورکڈ سنسر فیوژن، اور مصنوعی ذہانت پر مبنی جنگی حکمت عملی شامل ہوتی ہے۔ دنیا میں اب تک صرف چند ممالک ایسے ہیں جنہوں نے پانچویں جنریشن کے طیارے بنائے ہیں۔ امریکہ کے پاس ایف 22ریپٹر اور ایف 35 لائٹننگ ٹو موجود ہیں جو دنیا کے سب سے مہنگے اور پیچیدہ طیارے سمجھے جاتے ہیں۔ روس نے سو 57تیار کیا ہے لیکن اس کی تیاری اور تعیناتی میں کئی رکاوٹیں آئی ہیں۔ اب دنیا چھٹی جنریشن کی طرف بڑھ رہی ہے۔ یہ وہ طیارے ہوں گے جو مکمل مصنوعی ذہانت پر مبنی ہوں گے، بغیر پائلٹ کے بھی لڑائی لڑنے کی صلاحیت رکھیں گے، ہائپرسونک ہتھیاروں سے لیس ہوں گے اور فضا میں موجود دوسرے ڈرونز، سیٹلائٹس اور طیاروں سے جڑ کر ایک مشترکہ نیٹ ورک بنائیں گے۔ ان میں دشمن کے ریڈار کو دھوکہ دینے والی ٹیکنالوجی، خود فیصلہ کرنے کی صلاحیت، اور ایسے سینسرز شامل ہوں گے جو صرف آنکھ سے دیکھنے والے نہیں بلکہ ڈیٹا سے فیصلے کرنے والے ہوں گے۔
امریکہ اس وقت “Next Generation Air D ominance” یا NGAD پروگرام پر کام کر رہا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد ایف 22 کی جگہ ایک ایسا چھٹی جنریشن طیارہ لانا ہے جو مکمل اسٹیلتھ، ہائپرسونک، اور بغیر پائلٹ آپریشن کی صلاحیت رکھتا ہو۔ اس کا پہلا پروٹو ٹائپ 2023 میں خفیہ طور پر اڑا لیا گیا ہے۔برطانیہ، جاپان اور اٹلی مشترکہ طور پر ’’ٹیمپیسٹ‘‘پر کام کر رہے ہیں، جسے “GCAP” (Global Combat Air Programme) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ چھٹی جنریشن کا طیارہ 2035 تک متوقع ہے۔ فرانس، جرمنی اور اسپین نے “FCAS” (Future Combat Air System) پر کام شروع کر دیا ہے، جو یورپ کا ایک عظیم منصوبہ ہے۔روس نے “Sukhoi PAK DP” پر کام شروع کیا ہے، جو سو 57کا متبادل ہو گا اور چھٹی جنریشن کی ضروریات کو پورا کرے گا تاہم یہ منصوبہ تاحال ابتدائی مراحل میں ہے۔چین نے اس دوڑ میں سب کو حیران کر دیا ہے۔ نہ صرف اس نے جے 20 اور جے 35 جیسے جدید طیارے میدان میں اتارے بلکہ اس نے چھٹی جنریشن کا طیارہ’’جے 50‘‘ بھی تیار کر لیا ہے۔ چینی میڈیا کے مطابق جے 50کی کامیاب آزمائشی پروازیں مکمل ہو چکی ہیں، اور اس میں AI پر مبنی جنگی فیصلہ سازی، ہائپرسونک ہتھیار، نیٹ ورکڈ وارفیئر اور مکمل اسٹیلتھ ٹیکنالوجی شامل ہو گی۔ یہ طیارہ چین کا امریکہ کو ٹیکنالوجی کی دوڑ میں کھلا چیلنج ہے۔موجودہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے جے 10 سی نے بھارتی فضائیہ پر تکنیکی اور حربی برتری قائم کر لی ہے، اور بھارت کے لئے بری خبر یہ ہے کہ ففتھ جنریشن کا طیارہ جے تھرٹی فائیو فوری طور پر پاکستان کی فضائیہ کا حصہ بننے جا رہے ہیں اور پاکستانی پائلٹس گزشتہ چھ ماہ سے چین میں ٹریننگ بھی لے رہے ہیں۔ یہ طیارے ملتے ہی جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن ہمیشہ کے لیے تبدیل ہو سکتا ہے۔ بھارت اگرچہ فرانس سے رافیل لے کر خود کو جدید سمجھتا ہے، لیکن جے ففٹی جو سکستھ جنریشن کا طیارہ ہے بھی پاکستانی فضائی بیڑے میں شامل کئے جانے کے قوی امکانات ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جنریشن کا طیارہ چھٹی جنریشن طیاروں میں کی صلاحیت تیار کیا شامل ہو پر کام کے لیے ہوں گے

پڑھیں:

کلاوڈ برسٹ کی پیشگی اطلاع دینے والا ڈوپلر ریڈار کیوں دستیاب نہیں؟

اسلام آباد(صغیر چوہدری )ملک کے مختلف علاقوں میں کلاوڈ برسٹ بڑی اصل وجہ کیا ہے اور کلاوڈ برسٹ کی پیشگی اطلاع دینے والا ڈوپلر ریڈار کیوں دستیاب نہیں روزنامہ ممتاز کی تحقیقات کےمطابق شمالی اور بالائی علاقوں میں ہیٹ ویو کلاوڈ برسٹ کا باعث بنی۔کلائمیٹ چینج ذرائع کا کہنا ہے کہ ہوا میں نمی اور گرم ہوا فضا میں کیمولونمبس (Cumulonimbus) بادلوں پر اثرانداز ہو رہی ہے، گرم اور نم ہوا بادلوں میں جا کر فورا ٹھنڈی ہو جاتی ہے، گرم اور نم ہوا فضا میں اچانک ٹھنڈی ہونے سے عمودی بادل زمین پر گر جاتے ہیں اور درجہ حرارت زیادہ ہونے سے ہوائی فریکوینسی بڑھ گئی،گرم اور نم ہوا فضا میں جانے سے ویکیوم پیدا ہوتا ہے جس سے بادل پھٹ جاتا ہے اور بوندوں کی صورت میں گرنے والا برساتی پانی ایک وسیع ایریا پر آبشار کی مانند زمین پر گرتا ہے موسمیاتی تبدیلی ذرائع کے مطابق کلاوڈ برسٹ ہونے سے 1 گھنٹے میں 4 انچ بارش ہوتی ہےجبکہ عمومی طور پر بارش کو ماپنے کے لئے نلی میٹر کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے اور 4 انچ بارش 300 ملی میٹر کے برابر ہوتی ہے۔ جو کرہ ارض پر ایک برساتی طوفان میں تبدیل ہوجاتی ہے کلائمیٹ چینج ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی علاقہ جات دیوسائی، بابو سر ٹاپ، بونیر، سوات میں کلاوڈ برسٹ ہوا، جبکہ اسلام آباد، چکوال، جہلم اور آزاد کشمیر کے بعض علاقوں میں بھی کلاوڈ برسٹ ہوا ہے اسی طرح دریائے سندھ اور چناب کے کیچ منٹ کے علاقے میں متعدد کلاوڈ برسٹ ہوئے ہیں موسمیاتی تبدیلی ذرائع کے مطابق ہیٹ ویو کے باعث 50 سال سے جمی برف یعنی (گلیشیرز) بھی پگھل گئے ہیں شمالی علاقہ جات میں رواں موسم گرما میں درجہ حرارت 48 سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا ہے آج بھی سکردو سمیت شمالی علاقہ جات میں درجہ حرارت 33 سینٹی گریڈ رہا دوسری روزنامہ ممتاز کو ذرائع نے بتایا کہ ڈوپلر ریڈار سسٹم کلاوڈ برسٹ کی پیشگی اطلاع دے سکتا ہے،لیکن بدقسمتی سے یہ ڈوپلر ریڈار سسٹم ملک کے کسی حصے میں انسٹال نہیں کیے گئے،ذرائع کا کہنا ہے کہ پوری دنیا کو اسوقت سنگین موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے جس میں پاکستان بھی سرفہرست ہے لیکن ان بدلتے سنگین موسموں کی جان کاری کے لئے اگر جدید آلات کی تنصیب با کی گئی تو پھر اس سے بھی بڑے سنگین موسمی حالات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ائیرپورٹ کے قریب تربیتی طیارہ گرگیا، پائلٹ اور ٹرینی زخمی
  • ہانیہ عامر دنیا کی خوبصورت ترین اداکاراؤں کی فہرست میں شامل
  • ہانیہ عامر دنیا کی ٹاپ 10 خوبصورت ترین اداکاراؤں کی فہرست میں شامل
  • کلاوڈ برسٹ کی پیشگی اطلاع دینے والا ڈوپلر ریڈار کیوں دستیاب نہیں؟
  • بھارت کو پچھاڑ کر ہانیہ عامر دنیا کی 10 سب سے خوبصورت اداکاراؤں میں شامل
  • پاکستان ریفائنری لیمیٹڈ کا 15 روز کیلئے ری جنریشن شٹ ڈاؤن کا اعلان
  • رافیل طیاروں کی ناکامی کے باوجود مودی سرکار کی فرانس سے مزید معاہدے کی کوششیں
  • ہانیہ عامر کا ایک اور اعزاز، دنیا کی 10 خوبصورت اداکاراؤں کی فہرست میں شامل
  • ورک فرام ہوم کرنے والوں کے لیے دنیا کے 10 بہترین ممالک کی فہرست جاری
  • ورک فرام ہوم کرنے والوں کے لیے دنیا کے 10 بہترین ممالک کی فہرست جاری