جدید جنریشن کے لڑاکا طیارے اور دنیا کی بہترین پاک فضائیہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
جے 10 سی ڈریگن کا شمار دنیا کے جدید ترین 4++ جنریشن لڑاکا طیاروں میں ہوتا ہے۔ یہ وہ طیارہ ہے جو عام فضائی لڑائیوں یا چھوٹے موٹے طیاروں کو گرانے کے لیے نہیں بلکہ اس سے کہیں بڑی سطح پر اپنی صلاحیتیں دکھانے کے لیے بنایا گیا ۔ اس کی ٹیکنالوجی، ریڈار، اسٹیلتھ خصوصیات، جدید میزائل سسٹمز اور ایویانکس، سب کچھ اسے ایک خطرناک انٹرسیپٹر بناتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اس طیارے کو کئی برسوں تک کسی بڑے حریف کا سامنا ہی نہ ہو سکا۔ جب تک کہ بھارت نے ایک غیر معمولی غلطی کرتے ہوئے یورپ کا سب سے جدید رافیل لڑاکا طیارہ اس کے مقابل لا کھڑا کیا۔ رافیل جسے فرانس نے تیار کیا اپنی اسٹیلتھ ساخت، جدید ریڈار، اور سپرسانک میزائلوں کی بدولت دنیا کے بہترین طیاروں میں شمار ہوتا ہے مگر جب اس کا سامنا جے 10سی سے ہوا تو تمام اندازے غلط ثابت ہوئے۔جے 10 سی ڈریگن نے نہ صرف رافیل کو ریڈار پر کامیابی سے لاک کیا بلکہ چند لمحوں میں آواز کی رفتار سے چار سے پانچ گنا تیز پی ایل 15 میزائل داغ کر اسے نشانہ بنایا۔ اب تک تین بھارتی رافیل طیارے مار گرائے جانے کی تصدیق ہو چکی ہے ۔ یہ پہلا موقع تھا کہ پاکستان نے اپنے ایف 16طیارے کی جگہ جے 10سی کو فرنٹ لائن پر بطور انٹرسیپٹر تعینات کیا جبکہ ایف 16اس کارروائی میں محض ایک سائیڈ رول ادا کرتا رہا۔اس واقعے نے دنیا کی توجہ اس طرف مبذول کرائی کہ جنگی طیارے صرف ہتھیار یا رفتار کے بل پر نہیں لڑتے بلکہ اب یہ لڑائیاں ریڈار ٹیکنالوجی، سنسرز، میزائل رینج، اور ڈیجیٹل وارفیئر کے ذریعے لڑی جا رہی ہیں۔
یہی وہ مقام ہے جہاں جنگی طیاروں کی تقسیم جنریشنز کی صورت میں کی جاتی ہے۔پہلی جنریشن کے لڑاکا طیارے وہ تھے جو دوسری جنگ عظیم کے بعد سامنے آئے۔ ان میں ایف 86 سیبر یا روسی مگ 15 جیسے جیٹ شامل تھے۔ یہ صرف گنز سے لیس ہوتے تھے اور ایویانکس یا ریڈار کا کوئی خاص نظام موجود نہ تھا۔ دوسری جنریشن میں تھوڑا بہت ریڈار اور میزائل شامل ہوئیجیسے ایف 104اسٹار فائٹر اور مگ 21۔تیسری جنریشن میں نیویگیشن اور میزائل نظام بہتر ہوا اور ایف 4 فینٹم جیسے طیارے آئے۔ چوتھی جنریشن کا آغاز 1970ء اور 80 کی دہائی میں ہوا جب ایف 16، ایف 18، مگ 29 اور سوخوئی 27 جیسے جدید طیارے سامنے آئے۔ ان طیاروں میں ایویانکس، ملٹی رول کی صلاحیت، اور جدید ریڈار سسٹمز شامل تھے۔اس کے بعد دنیا نے چوتھی نسل کے طیاروں میں مزید بہتری لا کر 4+اور 4++ جنریشن طیارے بنائے جیسے فرانس کا رافیل، چین کا جے 10 سی، روس کا سو 35، اور یوروفائٹر ٹائفون۔ ان میں جدید ترین سنسرز، کم ریڈار کراس سیکشن، اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سسٹمز شامل کیے گئے۔چین نے نہ صرف جے 10 سی تیار کیا بلکہ آگے بڑھتے ہوئے جے 35 پر بھی کام مکمل کر لیا ہے جو پانچویں نسل کا مکمل اسٹیلتھ فائٹر ہے۔ یہ طیارہ امریکی ایف 35 کا جواب سمجھا جا رہا ہے جو چین کی بحریہ کے لیے بھی تیار کیا گیا ہے تاکہ طیارہ بردار بحری جہاز سے پرواز کر سکے۔ اس میں اندرونی ویپن بے، AESA ریڈار، جدید جنگی نیویگیشن اور ڈیٹا لنک سسٹم موجود ہیں۔ چین کا دعویٰ ہے ۔جہاں تک پانچویں جنریشن کی بات ہے، اس میں مکمل اسٹیلتھ، سپر کروز، نیٹ ورکڈ سنسر فیوژن، اور مصنوعی ذہانت پر مبنی جنگی حکمت عملی شامل ہوتی ہے۔ دنیا میں اب تک صرف چند ممالک ایسے ہیں جنہوں نے پانچویں جنریشن کے طیارے بنائے ہیں۔ امریکہ کے پاس ایف 22ریپٹر اور ایف 35 لائٹننگ ٹو موجود ہیں جو دنیا کے سب سے مہنگے اور پیچیدہ طیارے سمجھے جاتے ہیں۔ روس نے سو 57تیار کیا ہے لیکن اس کی تیاری اور تعیناتی میں کئی رکاوٹیں آئی ہیں۔ اب دنیا چھٹی جنریشن کی طرف بڑھ رہی ہے۔ یہ وہ طیارے ہوں گے جو مکمل مصنوعی ذہانت پر مبنی ہوں گے، بغیر پائلٹ کے بھی لڑائی لڑنے کی صلاحیت رکھیں گے، ہائپرسونک ہتھیاروں سے لیس ہوں گے اور فضا میں موجود دوسرے ڈرونز، سیٹلائٹس اور طیاروں سے جڑ کر ایک مشترکہ نیٹ ورک بنائیں گے۔ ان میں دشمن کے ریڈار کو دھوکہ دینے والی ٹیکنالوجی، خود فیصلہ کرنے کی صلاحیت، اور ایسے سینسرز شامل ہوں گے جو صرف آنکھ سے دیکھنے والے نہیں بلکہ ڈیٹا سے فیصلے کرنے والے ہوں گے۔
امریکہ اس وقت “Next Generation Air D ominance” یا NGAD پروگرام پر کام کر رہا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد ایف 22 کی جگہ ایک ایسا چھٹی جنریشن طیارہ لانا ہے جو مکمل اسٹیلتھ، ہائپرسونک، اور بغیر پائلٹ آپریشن کی صلاحیت رکھتا ہو۔ اس کا پہلا پروٹو ٹائپ 2023 میں خفیہ طور پر اڑا لیا گیا ہے۔برطانیہ، جاپان اور اٹلی مشترکہ طور پر ’’ٹیمپیسٹ‘‘پر کام کر رہے ہیں، جسے “GCAP” (Global Combat Air Programme) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ چھٹی جنریشن کا طیارہ 2035 تک متوقع ہے۔ فرانس، جرمنی اور اسپین نے “FCAS” (Future Combat Air System) پر کام شروع کر دیا ہے، جو یورپ کا ایک عظیم منصوبہ ہے۔روس نے “Sukhoi PAK DP” پر کام شروع کیا ہے، جو سو 57کا متبادل ہو گا اور چھٹی جنریشن کی ضروریات کو پورا کرے گا تاہم یہ منصوبہ تاحال ابتدائی مراحل میں ہے۔چین نے اس دوڑ میں سب کو حیران کر دیا ہے۔ نہ صرف اس نے جے 20 اور جے 35 جیسے جدید طیارے میدان میں اتارے بلکہ اس نے چھٹی جنریشن کا طیارہ’’جے 50‘‘ بھی تیار کر لیا ہے۔ چینی میڈیا کے مطابق جے 50کی کامیاب آزمائشی پروازیں مکمل ہو چکی ہیں، اور اس میں AI پر مبنی جنگی فیصلہ سازی، ہائپرسونک ہتھیار، نیٹ ورکڈ وارفیئر اور مکمل اسٹیلتھ ٹیکنالوجی شامل ہو گی۔ یہ طیارہ چین کا امریکہ کو ٹیکنالوجی کی دوڑ میں کھلا چیلنج ہے۔موجودہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے جے 10 سی نے بھارتی فضائیہ پر تکنیکی اور حربی برتری قائم کر لی ہے، اور بھارت کے لئے بری خبر یہ ہے کہ ففتھ جنریشن کا طیارہ جے تھرٹی فائیو فوری طور پر پاکستان کی فضائیہ کا حصہ بننے جا رہے ہیں اور پاکستانی پائلٹس گزشتہ چھ ماہ سے چین میں ٹریننگ بھی لے رہے ہیں۔ یہ طیارے ملتے ہی جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن ہمیشہ کے لیے تبدیل ہو سکتا ہے۔ بھارت اگرچہ فرانس سے رافیل لے کر خود کو جدید سمجھتا ہے، لیکن جے ففٹی جو سکستھ جنریشن کا طیارہ ہے بھی پاکستانی فضائی بیڑے میں شامل کئے جانے کے قوی امکانات ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جنریشن کا طیارہ چھٹی جنریشن طیاروں میں کی صلاحیت تیار کیا شامل ہو پر کام کے لیے ہوں گے
پڑھیں:
فیلڈ مارشل کی بہترین حکمت عملی سے آپریشن بنیان مرصوص میں تاریخی کامیابی ملی، مریم نواز
فیلڈ مارشل کی بہترین حکمت عملی سے آپریشن بنیان مرصوص میں تاریخی کامیابی ملی، مریم نواز WhatsAppFacebookTwitter 0 4 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیراعلی پنجاب مریم نواز نیکہا ہیکہ پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص میں تاریخی کامیابی حاصل کی، پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت پر فخر ہے۔ لاہور میں نیشنل سکیورٹی اور وارکورس کے وفد سیگفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بہترین حکمت عملی کی بدولت جنگ میں عظیم کامیابی ملی، ملک کو درپیش چیلنجز سے مل کر ہی نمٹا جاسکتا ہے۔
وزیراعلی پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان جغرافیائی لحاظ سے خطے کا اہم ملک ہے، پاکستان کو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے، عوام کی خوشحالی میری اولین ترجیح ہے ، گڈگورننس، درست پالیسیاں اور سخت محنت ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے،گڈگورننس سے عوامی مسائل کا حل ممکن ہے، عوام کی بیلوث اور بلاتفریق خدمت میرا مشن ہے، صوبائی حکومت کی تمام مشینری سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے دن رات کام کر رہی ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں اس وقت سیلاب متاثرین کی بحالی کو فوقیت دے رہی ہوں، پنجاب نے بڑا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کیا، پنجاب کے عوام نے آج تک سیلاب کی اتنی تباہی نہیں دیکھی، سیلاب متاثرہ علاقوں سے 25 لاکھ افراد کو محفوظ مقام پرمنتقل کیا، مشکل کی گھڑی میں سیلاب متاثرین کو تین وقت کا کھانا فراہم کیا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحکومت نے پنشن سے متعلق بڑا اقدام، سرکاری ملازمین کے لیے نئی اسکیم لاگو کردی حکومت نے پنشن سے متعلق بڑا اقدام، سرکاری ملازمین کے لیے نئی اسکیم لاگو کردی ملائیشیا نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر تحفظات کا اظہارکردیا خاتون کے جاپان کی پہلی وزیراعظم بننے پر خواتین ہی ناخوش، وجہ کیا ہے؟ وزیرِ اعظم کی نواز شریف سے ملاقات، اہم سیاسی و قومی امور پر تبادلہ خیال معرکہ حق میں جگ ہنسائی ،بھارت نے آپریشن سندور ٹو کی تیاری شروع کردی اسحاق ڈار کا سعودی اور مصری وزرائے خارجہ سے رابطہ، امن معاہدے پر گفتگوCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم