نیرج چوپڑا بھی 90 کا ہندسہ عبور کرنے میں کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
بھارت کے اسٹار جیولن تھروور نیرج چوپڑا نے دوحہ ڈائمنڈ لیگ 2025 میں 90.23 میٹر کی تھرو کے ساتھ تاریخ رقم کر دی۔
یہ ان کے کیریئر کی سب سے طویل تھرو ہے اور وہ 90 میٹر کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے بھارتی اور تیسرے ایشیائی ایتھلیٹ بن گئے ہیں۔
نیرج نے مقابلے کا آغاز 88.44 میٹر کی تھرو سے کیا، جو ٹوکیو میں ہونے والی عالمی چیمپئن شپ کے لیے کوالیفائنگ مارک سے زیادہ تھی۔ اگرچہ ان کی دوسری کوشش فاؤل رہی، تاہم تیسری کوشش میں انہوں نے 90.
اپنے کیریئر کی سب سے لمبی تھرو پھینکنے کے باوجود نیرج چوپڑا پہلی پوزیشن حاصل نہ کرسکے، جرمنی کے جولین ویبر نے آخری کوشش میں 91.06 میٹر پھینک کر پہلی پوزیشن حاصل کی۔ نیرج کا پچھلا بہترین ریکارڈ 89.94 میٹر تھا جو انہوں نے 2023 میں اسٹاک ہوم ڈائمنڈ لیگ میں قائم کیا تھا۔
یہ نیرج کا اپنے نئے کوچ، جان زیلیزنی، کے ساتھ پہلا بڑا مقابلہ تھا، اور اس کارکردگی نے انہیں عالمی سطح پر 90 میٹر عبور کرنے والے 25ویں ایتھلیٹ بنا دیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں جیولن تھرو کے مقابلوں 92.97 میٹر فاصلے پر نیزہ پھینک کر تاریخی کارنامہ سرانجام دیا تھا۔
Post Views: 5ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ذیابیطس کے علاج کے لیے ایک نئے دور کا آغاز … برطانیہ میں پہلی کامیاب دوا تیار، لائسنس جاری کردیا گیا
ذیابیطس کے علاج کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ برطانیہ کی میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر ریگولیٹری ایجنسی (MHRA) نے ٹائپ 1 ذیابیطس کو سست کرنے والی پہلی دوا ’ٹیپلیزوماب‘ کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ ایسی دوا کو باضابطہ طور پر لائسنس جاری کیا گیا ہے جو اس مرض کے اثرات کو کم کر کے مریضوں کو انسولین کے روزمرہ انجکشن سے نجات دلانے میں مدد دے سکتی ہے۔ ماہرین نے اس فیصلے کو ذیابیطس کے علاج میں ایک سنگ میل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ مریضوں کے لیے ’گیم چینجر‘ ثابت ہو سکتا ہے۔
برطانیہ میں تقریباً چار لاکھ افراد ٹائپ 1 ذیابیطس کے شکار ہیں۔ یہ ایک دائمی بیماری ہے جس میں جسم کا مدافعتی نظام لبلبے کے انسولین بنانے والے خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے، نتیجتاً مریض کو توانائی کے حصول کے لیے قدرتی طور پر انسولین میسر نہیں آتی۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے اب تک مریضوں کو زندگی بھر انسولین انجکشن پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔
ذیابیطس آرکنائزیشن یوکے کی رپورٹ کے مطابق ایم ایچ آر اے کی جانب سے جاری کردہ لائسنس کے بعد اب برطانیہ میں مریض اس نئی دوا ’ٹیپلیزوماب‘ (Teplizumab) جسے Tzield بھی کہا جاتا ہے، سے مستفید ہو سکیں گے، جو کہ انسولین کے استعمال کی ضرورت کو نمایاں طور پر کم کر سکتی ہے۔ یہ ایک سنگ میل کا لمحہ ہے اور ٹائپ 1 ذیابیطس کے علاج کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔
ٹائپ 2 ذیابیطس کے برعکس، جہاں یا تو انسولین کم بنتی ہے یا جسم اسے مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا، ٹائپ 1 ذیابیطس میں انسولین کی پیداوار تقریباً ختم ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین اس نئی دوا کو ایک ’ٹرننگ پوائنٹ‘ سمجھ رہے ہیں۔
سنوفی برطانیہ اور آئرلینڈ کے جنرل منیجر احمد موسیٰ کا کہنا ہے کہ ’ایک صدی قبل انسولین کی دریافت نے ذیابیطس کے علاج میں انقلاب برپا کیا تھا، اور آج کی یہ منظوری اس جدوجہد میں اگلا اہم قدم ہے۔‘
ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ یہ نئی دوا نہ صرف مریضوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنائے گی بلکہ آنے والے وقت میں ٹائپ 1 ذیابیطس کے علاج کے طریقہ کار کو بھی تبدیل کر دے گی۔
Post Views: 6