محکمہ اوفاق کے ملازمین دکانوں کو سیل کرکے ذاتی اکاؤٹس میں پیسے مانگ رہے ہیں، تاجران بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
انجمن تاجران بلوچستان کے رہنماء رحیم کاکڑ نے کہا ہے کہ دکانوں کو بلاجواز سیل کردیا گیا اور ذاتی طور پر دکانداروں کو سیل کھولنے کے حوالے سے بارگینگ کرکے پیسے مانگے جارہے ہیں اور اس کیلئے سرکاری اکاؤنٹ کی بجائے اپنے ذاتی اکاؤنٹ اور ایزی پیسہ کے نمبرز دیئے جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ نے محکمہ اوقاف کوئٹہ کے حکام کی طرف سے بغیر کسی نوٹس کے رات کے اندھیرے میں دکانوں کو سیل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سیل کی گئی دکانوں کو فوری طور پر کھولا جائے۔ بصورت دیگر مرکزی انجمن تاجران بلوچستان احتجاج اور شٹرڈاون ہڑتال پر مجبور ہوگی۔ یہ بات انہوں نے آج کومیر یاسین مینگل، حاجی محمد الیاس، حاجی منظور، حاجی حبیب اللہ، حاجی نقیب، اکرام خان، کلیم اللہ اور دیگر تاجروں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں محکمہ اوقاف کی جائیدادوں اور دکانوں میں کوئٹہ کے مقامی لوگ گزشتہ کئی دہائیوں سے کاروبار کررہے ہیں اور قوانین کے مطابق قواعد و ضوابط کے تحت انہیں ماہانہ بنیادوں پر مقرر کردہ کرایہ ادا کرتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ محکمہ اوقاف کوئٹہ بلوچستان کے حکام نے بغیر کسی نوٹس کے دکانداروں کو آگاہ کئے بغیر رات کے اندھیرے میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مختلف علاقوں جناح روڈ، مسجد روڈ، فاطمہ جناح روڈ، منصفی روڈ، شاوکشاہ روڈ، پرنس روڈ، اسٹیورٹ روڈ پر موجود 36 دکانوں کو بلاجواز طور پر کرایہ کا بہانہ بناکر سیل کردیا اور ذاتی طور پر دکانداروں کو سیل کھولنے کے حوالے سے بارگینگ کرکے پیسے مانگے جارہے ہیں اور اس کے لئے سرکاری اکاؤنٹ کی بجائے اپنے ذاتی اکاؤنٹ اور ایزی پیسہ کے نمبرز دیئے جاتے ہیں۔ یہ عمل بلیک میلنگ کیلئے اپنایا جا رہا ہے، جس کی مرکزی انجمن تاجران بلوچستان سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دکاندار گورنمنٹ قواعد و ضوابط قوانین کے مطابق سالانہ بڑھنے والے 8 فیصد کرایہ کے تحت کرایہ بڑھا کر محکمہ کے پاس جمع کراتے ہیں، جس کی تمام رسیدیں ہمارے پاس موجود ہے۔
ایک بار پھر انہوں نے یک قلم جنبش پرانی روش کو برقرار رکھتے ہوئے 2006ء میں دکانوں کے 8000 فیصد بڑھائے گئے کرایہ کو جواز بناکر دکانداروں کو 65 سے 80 لاکھ روپے کے دکانداروں سے بقایا جات کی مد میں وصولی کا مطالبہ کررہے ہیں، جبکہ ہمارا اس ماہ تک کا کرایہ محکمہ کے پاس جمع ہے۔ اس کے باوجود رات کی تاریکی میں دکانوں پر نوٹس چسپا کرکے دکانوں کو سیل کیا گیا ہے۔ جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور یہ عمل محکمہ اوقاف کا صوبائی دفتر کے متعلقہ حکام بلوچستان کے تاجروں کو بے روزگار کرنے کے لئے اپنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور محکمہ اوقاف کی جانب سے کوئٹہ میں سیل کی جانے والی دکانوں کو فوری طور پر ڈی سیل نہ کیا گیا تو تاجر برادری احتجاج کا راستہ اختیار کرتے ہوئے بھرپور طریقے سے شٹر ڈاؤن ہڑتال، احتجاجی مظاہرے، ریلی اور دھرنا دینے پر مجبور ہوگی۔ جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری محکمہ اوقاف بلوچستان پر عائد ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انجمن تاجران بلوچستان دکانداروں کو بلوچستان کے محکمہ اوقاف دکانوں کو انہوں نے ہیں اور کو سیل نے کہا
پڑھیں:
کراچی: بیوٹی پارلر کی مالکن کو شوہر نے قتل کرکے لاش جلا دی
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن، مومن آباد میں واقع بیوٹی پارلر میں خاتون کو قتل کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق بیوٹی پارلر کی مالکن صائمہ کو اس کے شوہر نے قتل کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون نے ایک ہفتہ قبل شاہ میر سے دوسری شادی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے گھریلو ناچا قی پر شوہر کے ہاتھوں بیوی قتلپولیس نے بتایا ہے کہ ملزم نے تیز دھار آلے سے خاتون کو قتل کیا اور لاش کو آگ لگا دی۔
پولیس کے مطابق ملزم واردات انجام دینے کے بعد فرار ہو گیا، جسے تلاش کیا جا رہا ہے۔
مقتولہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دی گئی ہے۔