اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ ہمالیہ کے گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں اور عالمی حدت میں ریکارڈ اضافے سے اس پگھلاؤ کی شدت بھی غیرمعمولی طور پر بڑھ رہی ہے جسے روکنے اور ماحولیاتی تباہی سے بچنے کے لیے ہنگامی اقدامات ناگزیر ہیں۔

انہوں نے نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں منعقدہ ساگر ماتھا سمباد (ایورسٹ ڈائیلاگ) کے لیے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہمالیائی خطے کے صدیوں پرانے گلیشیئر تازہ پانی کے بہت اہم ذخیرے ہیں۔

ان کے تیزرفتار پگھلاؤ سے ناصرف مقامی آبادیوں بلکہ میدانی علاقوں کے لوگوں کو بھی خطرات لاحق ہیں جن کا انحصار ان پہاڑوں سے آنے والے دریاؤں پر ہے۔

'ساگرماتھا سمباد' وزرا، ارکان پارلیمان، موسمیاتی ماہرین اور سول سوسائٹی کے لوگوں کا بین الاقوامی پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے، پہاڑوں کے ماحولیاتی نظام کے تحفظ اور موسمی استحکام کے لیے کام کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

2 ارب لوگوں کو خطرہ

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دریائے گنگا، برہما پترا اور سندھ میں پانی کا بہاؤ محدود ہونے سے ناصرف آبی مسئلہ جنم لے رہا ہے بلکہ پورے جنوبی ایشیا میں تقریباً دو ارب لوگوں کے لیے خوراک کی پیداوار بھی خطرے میں ہے۔

تازہ پانی میں چڑھتے سمندر کے کھاری پانی کی آمیزش سے دریائی ڈیلٹا ختم ہونے اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

ایسا ہوا تو نشیبی خطوں میں واقع ممالک اور ایسی جگہوں پر رہنے والے لوگ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نیپال گزشتہ تین دہائیوں میں اپنی ایک تہائی برف کھو چکا ہے اور گزشتہ 10 برس میں اس کے گلیشیئر پچھلی دہائی کے مقابلے میں 65 فیصد زیادہ تیزی سے پگھلے ہیں۔

UN News/Vibhu Mishra گلیشئر جیسا کہ نیپال کے لانگٹنگ علاقے میں واقع ہیں جنوبی ایشیا کے بیشتر دریاؤں کو پانی فراہم کرنے کا ذریعہ ہیں۔

'دنیا کی چھت' کا انہدام

انتونیو گوتیرش نے اپنے پیغام میں دنیا سے ایک مرتبہ پھر یہ مطالبہ کیا کہ وہ معدنی ایندھن کے استعمال اور اس سے خارج ہونے والی عالمی حدت میں اضافے پر قابو پائے۔ قبل ازیں 2023 میں ایورسٹ خطے میں اپنے دورے کے موقع پر بھی انہوں نے یہی انتباہ کیا تھا۔ سیکرٹری جنرل نے اُس وقت ہمالیہ کے گلیشیائی طاس میں کھڑے ہو کر خبردار کیا کہ 'دنیا کی چھت' تیزی سے منہدم ہو رہی ہے۔

انہوں نے نیپال میں موسمیاتی اقدامات کے رہنماؤں کو سراہتے ہوئے ملک میں جنگلات کا رقبہ بڑھانے، قدرتی آفات سے بروقت آگاہی دینے کے پروگرام شروع کرنے اور 2045 تک گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج نیٹ زیرو پر لانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کو قبل تعریف قرار دیا ہے۔

بڑی معیشتوں کی ذمہ داری

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ دنیا کو عالمی حدت میں اضافہ 1.

5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کے لیے بلاتاخیر اقدامات کرنا ہوں گے۔

یہ ہدف موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر 10 سال قبل طے پانے والے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا۔

اس معاہدے کے تحت سب سے بڑی مقدار میں گرین ہاؤس گیسیں خارج کرنے والی معیشتوں پر عالمی حدت میں کمی لانے کے حوالے سے بڑی ذمہ داریاں عائد کی گئی ہیں۔ ان میں قابل تجدید توانائی پر سرمایہ کاری، کاپ 29 میں طے شدہ 1.3 ٹریلین ڈالر کے موسمیاتی مالیاتی ہدف کا حصول، ترقی یافتہ ممالک کے وعدے کے تحت رواں سال موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے اقدامات کے لیے مالی وسائل کو 40 ارب ڈالر تک بڑھانا اور موسمیاتی نقصان و تباہی کے فنڈ کے لیے مضبوط اور پائیدار مدد مہیا کرنا شامل ہے۔

اپنے پیغام کے آخر میں انہوں نے کہا کہ ان اہداف کا حصول دلیرانہ تعاون کا تقاضا کرتا ہے اور اقوام متحدہ اس اہم کام میں اپنا بھرپور تعاون مہیا کرتا رہے گا۔

© UNEP/Todd Brown پاکستان کے شمالی علاقہ وادیِ چوندا میں گلیشیئر کی پیوندکاری کی جا رہی ہے۔

بچوں کے حقوق کا بحران

اس ڈائیلاگ سے قبل نیپال کے بچوں اور نوجوانوں نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی جانب توجہ دلانے کے لیے ایک اعلامیہ جاری کیا۔ اس میں 100 سے زیادہ نوعمر افراد نے ہنگامی بنیاد پر اور مشمولہ موسمیاتی اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس مسئلے کے محض غیرفعال متاثرین کے بجائے حقوق کے حامل اور موسمیاتی مسئلے سے نمٹنے کے اہم کردار سمجھا جائے۔

اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی حکمت عملی میں بچوں کی شرکت کو یقینی بنایا جائے، اس مسئلے پر نوجوانوں کے زیرقیادت پروگراموں کو مدد دی جائے اور ان کی اختراعات اور موسمیاتی اقدامات کو فروغ ملنا چاہیے۔

نیپال میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی نمائندہ ایلیس اکونگا نے کہا ہے کہ موسمیاتی بحران بچوں کے حقوق کا بحران بھی ہے کیونکہ اس سے ان کی صحت، غذائیت، تعلیم اور بہبود غیرمتناسب طور سے متاثر ہو رہی ہے۔

بچوں اور نوجوانوں پر موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے بامعنی اور پائیدار طریقے وضع کرنے کے عمل میں ان کی بات سننا لازم ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موسمیاتی تبدیلی عالمی حدت میں انہوں نے کہا کہ رہی ہے کے لیے نے کہا

پڑھیں:

25 اکتوبر کو پہلی پرواز، PIA کا برطانوی آپریشن کا باضابطہ اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ پی آئی اے نے اپنے برطانوی آپریشن کا باضابطہ اعلان کردیا، جس کا آغاز 25 اکتوبر سے ہوگا۔

ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پی آئی اے پہلے مرحلے میں اسلام آباد سے مانچسٹر کے لئے ہفتہ وار دو پروازیں آپریٹ کرے گی۔ پروازیں ہفتہ اور منگل کے روز آپریٹ ہوں گی۔

اسلام آباد سے شیڈول کے مطابق پی آئی اے کی پرواز 12 بجے روانہ ہوگی اور شام 5بجے مانچسٹر پہنچے گی۔ اسی طرح مانچسٹر سے پرواز شام 7 بجے روانہ ہوگی اور صبح 7 بجے اسلام آباد پہنچے گی۔

مانچسٹر کی پروازوں میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا اور دوسرے مرحلے میں لندن کی پروازیں بھی شروع کی جائیں گی،پروازوں کی بکنگ کھول دی گئی ہے جس کا کرایہ انتہائی مناسب ہے،اب ہمارے ہم وطن 15 گھنٹے کی مسافت کی بجائے صرف 8 گھنٹوں میں اپنی منزل پر پہنچ جائیں گے۔

ترجمان پی آئی اے نے بتایا ہے کہ 5 سال کے عرصے بعد پی آئی اے دوبارہ سے یہ روٹ شروع کرنے پر بہت پُرجوش ہے، ہمارا نصب العین ہے کہ ہم مسافروں کو انتہائی آرام دہ اور تمام سہولیات سے مزین سفری سہولیات فراہم کریں۔

Aleem uddin

متعلقہ مضامین

  • 25 اکتوبر کو پہلی پرواز، PIA کا برطانوی آپریشن کا باضابطہ اعلان
  • پاکستان سی پیک سے انتہائی وسیع پیمانے پر مستفید ہو رہا ہے، وزیراعظم
  • نیپال: دو سالہ بچی ’نئی دیوی‘ منتخب
  •  پاکستان میں رواں سال سخت سردی کی پیشگوئی، ماہرین نے خبردار کردیا
  • این ایچ اے کے مالیاتی خسارے میں 5 سال کے دوران تشویشناک حد تک اضافہ
  • آزاد کشمیر کے موجودہ حالات انتہائی تشویشناک ہیں، دانشمندانہ حکمتِ عملی کی اشد ضرورت ہے: چوہدری محمد سرور
  • آزاد کشمیر کے موجودہ حالات انتہائی تشویشناک ہیں، چوہدری سرور
  • سری لنکا، بنگلا دیش اور نیپال کے بعد مراکش میں نوجوانوں کا حکومت کیخلاف احتجاج؛ ہلاکتیں
  • مصر میں نکاح رجسٹر کرائے بغیر شادیوں کے رجحان میں تشویشناک اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟
  • یورپی یونین کے اثاثہ جات منصوبے پر روس کا انتہائی سخت ردعمل