یرغمالیوں کی رہائی کے معاملے پر اسرائیل اور حماس کے مابین مذاکرات دوبارہ سے شروع
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے معاملے پر حماس اور اسرائیل کے مذاکرات دوبارہ شروع ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کٹز نے کہا ہے کہ دوحہ میں موجود حماس کے وفد نے مذاکرات کا دوبارہ آغاز کردیا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل بغیر کوئی شرائط مانے مذاکرات میں شامل ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: حماس نے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے لیے نئے مذاکرات کی تصدیق کردی
دوسری طرف حماس کے ترجمان طاہر النونو نے بھی مذاکرات کی بحالی کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں جنگ کے خاتمے، قیدیوں کے تبادلے اور غزہ میں 2 مہینوں سے زائد عرصے سے امدادی اشیا کی ترسیل پر پابندی اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا۔
تاہم مذاکرات کے باوجود غزہ میں اسرائیلی بمباری نہ رک سکی۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ میں ہونے والی شدید اسرائیلی بمباری میں 70 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ غزہ میں حملوں میں شدت لا رہی ہے اور حماس پر دباؤ بڑھا رہی ہے اور یہ سلسلہ یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کے تحلیل ہونے تک جاری رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حماس کے
پڑھیں:
اسرائیل کا ایک وفد لبنان جائیگا
اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی ٹی وی چینل 14 کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور "حزب الله" کے درمیان تنازعے کے معاملے پر مصر نے غیر متوقع طور پر مداخلت کی تاکہ لبنان میں بڑے پیمانے پر تصادم کو روکا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی وزارت عظمیٰ کے دفتر نے اعلان کیا کہ وزیراعظم "بنجمن نیتن یاہو" نے ایک وفد کو لبنان کا دورہ کرنے اور وہاں کے سرکاری عہدیداروں سے ملاقات کرنے کی ذمے داری سونپی ہے۔ وفد میں اسرائیلی داخلی سلامتی کونسل کا ایک نمائندہ بھی شامل ہے جو اس دوران لبنان کے سرکاری اور اقتصادی عہدیداروں سے ملاقاتیں و مشاورتیں کرے گا۔ مذكورہ دفتر نے اعلان کیا کہ یہ اقدام دونوں فریقوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو تشکیل دینے اور مضبوط بنانے کے سلسلے میں انجام دیا گیا۔ قبل ازیں، اسرائیلی ٹی وی چینل 14 نے رپورٹ دی کہ اسرائیل اور "حزب الله" کے درمیان تنازعے کے معاملے پر مصر نے غیر متوقع طور پر مداخلت کی تاکہ لبنان کو وسیع پیمانے پر تصادم سے روکا جا سکے۔ چینل 14 نے مزید کہا کہ حزب الله، اسرائیل کی نیت پر شک کے ساتھ ساتھ ثالثوں کی کوششوں کو بھی مسترد کر چکی ہے۔ ذرائع ابلاغ كا کہنا ہے کہ ثالثی كی یہ تازہ كوشش اس وقت ہو رہی ہے جب شمالی اسرائیل (فلسطین کے مقبوضہ علاقوں) کی سرحدوں پر صورت حال انتہائی خوفناک ہو چکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی نیوز نیٹ ورک نے بتایا کہ حزب الله نے اسرائیل پر عدم اعتماد اور لبنانی حکومت کو نظرانداز کرنے کے بہانے ثالثی کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ حزب الله کا موقف ہے کہ کوئی بھی بات چیت، لبنانی حکومت کے ذریعے ہونی چاہئے۔ جس پر اسرائیلی ٹی وی چینل 14 نے کہا کہ مصر ایسے معاملات میں شاذ و نادر ہی مداخلت کرتا ہے۔ اس لئے اس بحران میں مصر کی مداخلت، خطے میں بڑھتے ہوئے خطرے کی علامت ہے۔ اسی سلسلے میں، لبنانی اخبار "الاخبار" نے لکھا کہ مصر کے وزیر خارجہ "بدر عبدالعاطی" نے اپنے حالیہ دورہ بیروت کے دوران خبردار کیا کہ موجودہ عیسوی سال کے اختتام سے قبل، اسرائیلی حملہ یقینی ہے اور یہ ہو کر رہے گا۔ انہوں نے لبنان میں حزب الله کے ساتھ معاملے کا عملی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ دریائے لیطانیہ کے جنوب میں حزب الله کے ہتھیاروں میں واضح کمی کے باوجود، صیہونی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ ہے کہ لبنانی حکومت کے پاس حزب الله کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کی کافی صلاحیت موجود نہیں، جس نے بحران کو اور پیچیدہ بنا دیا۔