ٹرمپ امن کی بات بھی کرتے ہیں اور دھمکیاں بھی دیتے ہیں: ایرانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دوہرا معیار اپنانے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ ایک ہی وقت میں امن کی بات بھی کرتے ہیں اور دھمکیاں بھی دیتے ہیں، جس سے امریکہ کی پالیسی پر سنجیدہ سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔
پزشکیان نے کہا کہ ایران امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدے پر مذاکرات جاری رکھے گا، لیکن کسی قسم کی دھمکی سے مرعوب نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا: "ہم جنگ نہیں چاہتے، لیکن اپنے جائز حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔"
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ امریکہ ایران کے اصولی مؤقف کو غنڈہ گردی نہ ماننے کی سزا دے رہا ہے، اور اسی وجہ سے ایران کو خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب امریکی صدر بیک وقت امن اور جنگ دونوں کی بات کرتے ہیں، تو ہمیں کس مؤقف پر یقین کرنا چاہیے؟
پزشکیان نے واضح کیا کہ ایران خطے میں پرامن بقائے باہمی چاہتا ہے لیکن دھونس اور دھمکیوں کے آگے جھکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سکیورٹی ذرائع کا بیان: بھارت کی دھمکیاں بے معنی، ہم جانتے ہیں اسے کیسے سنبھالنا ہے
ملکی سکیورٹی ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے مسلسل ڈھنکیاں دینا ’’گیدڑ بھپکیاں‘‘ کے سوا کچھ نہیں، اور پاکستان کی مسلح افواج اپنے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کی طبیعت دوبارہ درست کرنے کی کوشش کی جائے تو پاکستان ایک کارگر اور مؤثر ردعمل دے گا۔
ذرائع کے مطابق اگر کوئی مزید’’آپریشن سندور‘‘ جیسی سازش کی گئی، تو ان تمام منصوبوں کو فوری طور پر بے اثر کرنے کا عہد ہے۔ پاکستان جانتا ہے کہ بھارت کو کس طرح ہینڈل کیا جائے — پہلے سے بہتر انداز میں جوابی کارروائی کی جائے گی۔ بھارت کے وزراء جیسے راج ناتھ سنگھ پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، اور بھارت کے دفاعی اخراجات اور اسلحہ خریداری کی تفصیلات پاکستان کو معلوم ہیں۔
سکیورٹی ذرائع نے مزید کہا کہ پاکستان کوکسی خوف و پریشانی کا شکار نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ وہ ہر وقت جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے آزاد کشمیر کی صورتحال میں سیاسی قیادت کی خدمات کو تسلیم کیا، مگر یہ رائے بھی دی کہ اس صورت حال کو یہاں تک پہنچنے سے بچایا جانا چاہیے تھا۔
مزید بیان کیا گیا کہ پاکستان کا فلسطین اور کشمیر پر موقف واضح اور غیر متزلزل رہتا ہے۔ پاکستان اس نکتے پر قدم نہیں پیچھے ہٹے گا کہ غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت فوری طور پر روکی جائے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ معاشی اور اسٹریٹیجک اعتبار سے انتہائی اہم ہے۔ ان کے بقول، پاکستان کو اپنے مفادات کا خیال رکھنا ہے، خاص طور پر یہ کہ عالمی کمپنیاں ملک میں معدنیات کی تلاش میں دلچسپی لے رہی ہیں، اور صوبہ بلوچستان میں اسمگلنگ کے خلاف حاصل کی جانے والی کامیابیاں اس ضمن میں اہم ہیں۔
سکیورٹی ذرائع نے مزید دعویٰ کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اس سال 15 ستمبر تک 1,422 دہشت گرد ہلاک کیے جا چکے ہیں، اور 57 ہزار سے زائد انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیے گئے ہیں، جن میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے 118 دہشت گرد بھی شامل ہیں۔
ایک حساس موضوع پر بات کرتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ جنرل فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے، اور اس میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فوج کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی رابطہ نہیں ہے، اور سیاسی معاملات سیاسی جماعتوں کے درمیان ہی حل ہونے چاہئیں۔
آخر میں، سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ9 مئی کے کیسز کا فیصلہ عدالتوں کو کرنا ہے، اور قانون اپنے راستے پر آگے بڑھے گا۔