امریکی صدر کا دورہ خلیج فارس
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: امریکی صدر کا سعودی عرب اورخلیج فارس کے ممالک کا دورہ
مہمان تجزیہ نگار:سید راشد احد
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
تاریخ: 18 مئی 2025
موضوعات و سوالات:
1۔ صدر ٹرمپ کاخلیج فارس کے ممالک کا دورہ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
2۔ ٹرمپ نے ریاض میں کہا کہ ہم۔عرب ممالک کا ایران کے مقابلے میں دفاع کریں گے؛ سعودی عرب یا دیگر عرب ممالک کو ایران سے کیا خطرہ ہے؟
3۔ اس سفر میں ٹرمپ نے تقریبا اپنی کسی بھی گفتگو میں ایران کا ذکر ضرور کیا ؛ آپ کے خیال میں ایران ٹرمپ کے دماغ اور نفسیات پر سوار ہے؟
4۔ اس سفر میں جس طرح سعودی عرب میں ایم بی ایس کی میزبانی میں شام کے وانٹٹ دہشت گرد الجولانی کے ساتھ ٹرمپ نے گروپ فوٹو بنوایا اور اس کی خوش آمد گوئی کی، اس پر کیا کہیں گے؟
کیا یہ القاعدہ کے اتنے عرصے تک جہاد جہاد کے نعرے کی قلعی فاش نہیں ہو گئی؟
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
امریکہ کی کنگ میکر لابی ز کا ٹرمپ کا دوبارہ اقتدار میں لانا ان کی ناکامی ہے
امریکہ میں اس وقت لیڈرشپ کرائسس ہے
امریکی تاریخ میں دو ٹرم والے صدر تو بہت مضبوط لیڈر رہے تھے
ٹرمپ ایک کمزور شخص اور لیڈر شپ صلاحیت سے عاری صدر ہے
اس وقت امریکی پالیسیاں کینفیوژن اور الجھن کا شکار نظر آتی ہیں
امریکہ کے لئے اپنا کھویا ہویا دبدبہ کی بحالی نامکمکن ہوتی جارہی ہے
دنیا میں طاقت او ر قوت کے مراکز بدلتے جارہے ہیں
امریکی صدر کے بڑبولے پن نے کینیڈا کو بھی ان سے دور کردیا ہے
ٹرمپ کو غزہ کے بحالی کے دعویٰ پہ بھی منہ کی کھانی پڑی
یوکرین اور کی جنگ میں شکست اور یمینوں سے جنگ بندی بھی امریکی ضعف کا کھُلا ثبوت ہے
جنوپی ایشیا میں جنگ چھڑواکر اور پھر ثالثی کا دعویٰ بھی امریکی بوکھلاہٹ کا اظہار ہے
امریکی صدر کا دورہ سعودی عرب و خلیجی امارات ایک تو اپنی مسلسل خفت مٹانے کی کوششیں ہیں
امریکی صدر اسرائیل کو تسلیم کروانے کے لئے بھی سرگرم ِ عمل ہے
اس دورے میں ٹرمپ کا بار بار ایران کا ذکر کرنا بھی اس کے نفسیاتی ڈر اور خوف کا اظہار ہے
جمہوری اسلامی ایران پہ مسلسل الزام تراشیاں ٹرمپ کے نامعقول سفارتی رویے کا اظہا ر ہے
ٹرمپ سمجھتا ہے کہ اپنی گیدڑ بھبکیوں سے ایران کو زیر کرلے گا
جمہوری اسلامی ایران کے اپنے ہمسایوں سے تعلقات پُر امن بقائے باہمی پہ قائم ہیں
عربوں نے جس بے حمیتی سے ٹرمپ کا استقبال کیا وہ بھی شرمندگی کے قابل ہے
ٹرمپ کو مہنگے ترین تحائف دینا بھی مالِ مفت ، دلِ بے رحم کی مثال ہے
ٹرمپ کا یہ دورہ تجارتی اور کاروباری اغراض کے حصول کی جدوجہد بھی ہے
پاک بھارت جنگ میں ثالثی کا بار بار ذکرکرکے انڈیا کے منہ بھی پہ خاک ملی ہے
مقاومت اور اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ امریکی سامراج کو دھول چٹوائی ہے
اس وقت خطے کی اصل طاقت اسلامی جمہوری ایران اور مقاومت کی تحریکیں بن چکی ہیں
اسلامیہ جمہوری ایران اور رہبریت کے زیرسایہ مقاومت نے امریکی بالا دستی کو ختم کردیا ہے
ٹرمپ کا دورہ خطے میں جمہوری اسلامی اثر رسوخ کا مقابلہ کرنے کی ناکام کوشش ثابت ہوا ہے
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی صدر ہے ٹرمپ کا دورہ ٹرمپ کا
پڑھیں:
پوتن نے یوکرین جنگ کے خاتمے کیلیے ٹرمپ کی تجویز کی حمایت کردی
روس اور یوکرین جنگ کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر مثبت پیشرفت سامنے آئی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے امریکی منصوبے کی حمایت کردی۔
صدر پوتن نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کا یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امن منصوبہ تصفیہ کی بنیاد بن سکتا ہے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے صدر ٹرمپ کی تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا لیکن اس حالیہ پیشرفت پر اپنے ساتھیوں سے مشورے شروع کردیئے ہیں۔
قبل ازیں صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ یوکرین کو اپنی تاریخ کے سب سے مشکل لمحات میں سے ایک کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انھوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا تھا کہ امریکی تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے امریکا کو ایک اہم شراکت دار کے طور پر کھونے کا خطرہ ہے۔
جس پر صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ یوکرین کے لیے جمعرات تک اس منصوبے کو قبول کرنے کے لیے ایک مناسب ڈیڈ لائن ہے۔
روس نے بھی ابتدا میں امریکی تجویز پر سنجیدگی نہیں دکھائی تھی تاہم اب بیک ٹو ڈور مذاکرات کے بعد تصویر کا نیا رخ سامنے آیا ہے۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کا ہے کہ وہ دنیا کی ایک اور جنگ بھی ختم کرانے جا رہے ہیں۔