(گزشتہ سے پیوستہ)
جب بھارتی فضائیہ نے پاکستانی حدودکی خلاف ورزی کی،توپاک فضائیہ نے صرف اپنے دفاع کاحق استعمال نہ کیا،بلکہ دنیاکویہ جتا دیاکہ ہم صرف ایٹمی طاقت نہیں،بلکہ جنگی حکمت عملی میں بھی برترہیں۔بھارت کے جدیدترین لڑاکا طیارے، راڈار سے چھپنے والے اسرائیلی ڈرونز کے دعوے، سب خاک ہوگئے۔کئی مقامات پربھارت کے اہم عسکری اہداف کونشانہ بنایاگیا اور ان سب کے عالمی میڈیا میں باقاعدہ شواہدبھی پیش کردیئے۔
جب جنگی میدان میں بھارت کوشرمناک شکست کا سامناہوا،تواس کی کمرنازک حلیف اسرائیل کے خفیہ عسکری ماہرین نے تھپتھپائی۔ اسرائیل نے امریکی انتظامیہ کومتحرک کیا، جس نے فوراً سیزفائرکیلئے دباؤبڑھایا۔اقوامِ متحدہ میں سفارتی شوراٹھا،اورامریکی وزیر خارجہ نے براہ راست اسلام آباداوردہلی سے رابطہ کیا۔پاکستان نے سیزفائرکی رضامندی صرف امن کی خاطر دی، نہ کہ کمزوری کے تحت۔یادرہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ابتدامیں اس معاملے سے لاتعلقی ظاہر کی۔ وہ کہتے رہے:’’یہ انڈیااورپاکستان کااندرونی معاملہ ہے‘‘۔مگرجونہی بھارت کومنہ کی کھانی پڑی، امریکی سفارتکاری متحرک ہوئی اورسیز فائر کا انتظام کروایاگیاتاکہ مودی سرکارکومزید شرمندگی سے بچایاجاسکے۔
اندرونِ ہند،مودی پرعوامی دباؤبڑھ چکا ہے۔ انتخابات سرپرہیں،اورہربھارتی چینل پر صرف یہی بازگشت ہے:’’پاکستان نے ہماری طاقت کابھرم توڑدیا‘‘۔اس پس منظرمیں یہ بعید نہیں کہ مودی سرکارایک بارپھراچانک حملے کی ناپاک جسارت کرے۔اس کیلئے اسرائیل سے ڈرون اورمیزائل سسٹم کی فوری درآمد، امریکا سے خفیہ سیٹلائٹ ڈیٹاکی مدد،اور متحدہ عرب امارات وسعودی عرب سے مالی مدد حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔آخری خبریں یہ ہیں کہ ایک طرف سیزفائرکاڈرامہ اوردوسری طرف انڈیا کو بچانے کیلئے امریکی ائیرفورس کے تین بڑے جہازانڈیاکے جے پورکے ہوائی اڈے پرپہنچ چکے ہیں۔
میرے ایک بہت ہی عزیزدانشوردوست کو جب یہ اطلاع ملی توان کافوری کہناتھاکہ جیسے ایران پربمباری کرنے کی صلاحیت رکھنے والے اسٹیلتھ بمبارطیارے ڈیاگوگارسیا پررکھے ہوئے ہیں، اسی طرح ایک انتباہ کے طورپرپاکستان کو بھارتی فضائی اڈوں پر بمباری کرنے سے روکنے کیلئے بھارتی اڈے پرطیارے کھڑے کردیئے گئے ہیں،تاکہ امریکی طیاروں کی تباہی کوامریکاکے خلاف جنگی کارروائی تصورکیاجائے۔
یقیناپاکستان اب اپنے دیگر آپشنز پر غور کرے گاجوکہ انتہائی خطرناک ہوسکتے ہیں لیکن ایک بات طے ہے کہ بھارت اوراسرائیل کو واضح پیغام ملاہے کہ پاکستان اب اپنے وہ کارڈ استعمال کرے گا،جس کاانہیں وہم وگمان بھی نہیں۔ سعودی عرب اوریواے ای جیسے ممالک پاکستان سے مضبوط اسٹریٹجک اوراقتصادی روابط رکھتے ہیں، بالخصوص سی پیک میں ان کی دلچسپی ایک سنجیدہ پہلوہے ۔مودی کی کوئی جارحانہ حرکت ان ممالک کوایک دوراہے پرکھڑاکردے گی،یاتووہ سفارتی غیرجانبداری اپنائیں،یاپھرپاکستان سے خاموش تائید جاری رکھیں،جیساکہ ماضی میں ہوا۔ امریکاکارویہ منافقت پرمبنی رہاہے۔وہ ایک جانب بھارت کو’’چین کے مقابلے میں اہم پارٹنر‘‘ کہتا ہے، اوردوسری طرف پاکستان کی افواج کو بھی قریبی تعاون کایقین دلارہاہے۔اگرجنگ دوبارہ چھڑتی ہے توامریکا کوشش کرے گاکہ پاکستانی جواب سے پہلے ہی بزورطاقت ایک بارپھر سیزفائرکی میزسجادی جائے، تاکہ مودی کی اپنی عوام میں جورسوائی ہوچکی ہے،اس کامداواہوسکے لیکن اس بارشایددیرہوچکی ہوگی۔
آج پھرخطے کی فضابارودآلودہے۔مودی کی زبان سے نکلاہرلفظ ایک نئے طوفان کاپیش خیمہ ہے۔پاکستان کے صبروتحمل کوکمزوری نہ سمجھا جائے،کہ ہم امن چاہتے ہیں مگرعزت کے ساتھ۔کشمیرکالہوپکاررہاہے،اوراب وقت آچکا ہے کہ اقوام عالم اس دکھی قوم کی فریاد سنیں۔ یاد رکھیں کہ یہ دنیاکاواحدخطہ ہے جہاں ایک چنگاری، عالمی تباہی میں بدل سکتی ہے۔اگرعالمی طاقتیں اب بھی تاخیرسے کام لیں،تو کشمیرصرف ایک جغرافیائی تنازعہ نہیں،بلکہ ایٹمی قیامت کا محرک بن سکتاہے۔کشمیرجیسے سلگتے تنازعے کو حل نہ کرنا،انسانی دانش وضمیرپربدنماداغ ہے۔ کیاعالمی طاقتیں امن نہیں چاہتیں؟یاجنگ ہی ان کا ذریعہ معاش ہے؟
یادرکھیں:کشمیرکی وادی اگرخاموش ہے، تویہ خامشی کسی بھی لمحے ایک ناقابلِ تلافی دھماکے میں بدل سکتی ہے۔وہ دن دورنہیں جب یہ سوال گونجے گاتم نے کشمیریوں کوحق کیوں نہ دیا؟ تم نے اپنے وعدے کیوں توڑے؟اے اقوامِ عالم !اگرتمہاراضمیرجاگتاہے توکشمیریوں کی صدائے حق سنو،وگرنہ تاریخ کے قاضی کے سامنے تمہیں جواب دہ ہوناپڑے گا۔
اے اقوامِ عالم!تم کب جاگو گے؟ جب دھرتی راکھ ہو جائے گی؟ کشمیر کے مظلوم، تاریخ کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ کیا تمہارے ایوانِ عدل میں ان کے آنسوؤں کی کوئی گونج سنائی دے گی؟
وادی کشمیر!ہم تجھے تنہانہیں چھوڑیں گے۔ یہ چراغِ سحرجوتیرے لہوسے روشن ہے، ایک دن ظلمتوں کوچیرکرصبحِ آزادی کاپیامبر بنے گا۔ ان شااللہ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سیز فائر امریکا کے نہیں پاکستان کے ڈر سے کیا، جے شنکر کا اعتراف
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارتی جارحیت پرپاکستان نے منہ توڑ جواب دیا، امریکی میڈیا نے بھی سیزفائر کی تفصیلات بتادیں، جے شنکر نے انٹرویو میں کہا کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے نریندر مودی کو بتایا کہ اگرکچھ باتیں تسلیم نہ کیں تو پاکستان بھارت پر بہت بڑا حملہ کرے گا۔
امریکی میگزین کو انٹرویو میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بتایا کہ 9 مئی کی رات امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کو فون کر کے بتایا کہ پاکستان بھارت پر بہت بڑا حملہ کرے گا، اگر ہم نے کچھ باتیں تسلیم نہیں کیں، اس پر نریندر مودی نے عندیہ دیا کہ بھارت بھی جواب دے گا۔
جے شنکر کے مطابق یہ کال اس وقت کی گئی جب خطے میں کشیدگی اپنے عروج پر تھی۔ امریکی نائب وزیر خارجہ نے نہ صرف بھارت کو تنبیہ کی بلکہ کچھ مخصوص شرائط بھی پیش کیں اور زور دیا کہ ان شرائط کو تسلیم کرنا خطے کے امن کے لیے ضروری ہے۔
وزیر خارجہ جے شنکر کے بقول ”امریکی نائب وزیر خارجہ نے وزیراعظم مودی سے کہا کہ حالات بہت نازک ہیں اور اگر بھارت نے مطلوبہ شرائط کو تسلیم نہیں کیا تو پاکستان کی جانب سے ایک بڑا عسکری ردعمل یا حملہ خارج از امکان نہیں۔“
امریکی میگزین کےمطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی مسلسل جارحیت پرپاکستان نے آپریشن معرکہ حق کے ذریعے منہ توڑ جواب دیا، بھارت میں آدم پور، ادھم پور، بھٹنڈا، سورت گڑھ، مامون، اکھنور، جموں سمیت دس سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا،اڑی فیلڈ سپلائی ڈپو، سرسہ اور ہلوارا ائر فیلڈ بھی تباہ کر دی تھی۔
سیزفائر کی تفصیلات بتاتے ہوئے امریکی صحافی نک رابرٹسن نے بتایا کہ حساس انٹیلی جنس کی وجہ سے امریکا نے پاک بھارت کشیدگی میں اپنی مداخلت بڑھائی، بھارتی حملے کے بعد پاکستان نے بھارت پر نہ رکنے والے میزائلوں کی بارش کی،، پاکستانی میزائل حملوں کے بعد بھارت پیچھے ہٹنے اور مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور ہوا ہے۔
خیال رہےکہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقوں میں متعدد فضائی حملے کیے گئے تاہم پاک فضائیہ کی بروقت جوابی کارروائی کے نیتجے 7 بھارتی طیارے تباہ ہوئے، بعد ازاں بھارت مختلف علاقوں پر ڈرونز اور میزائل حملے بھی کرتا رہا۔
مزیدپڑھیں:صنم جاوید کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا