امریکا نے بھارت سے آم لینے سے انکار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
امریکا نے بھارت سے آم لینے سے انکار کردیا ہے جس کے باعث بھارت کو لاکھوں ڈالرز نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارت سے آموں کی 15 شمپنٹس امریکا پہنچیں، یہ کھیپ ہوائی جہاز کے ذریعے بھجوائی گئی تھی جسے امریکا نے لینے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی سڑکوں پر پاکستانی آم دیکھ کر پاکستانی سفیر خوشی سے سرشار
رپورٹ کے مطابق متاثرہ شپمنٹس کو 8 اور 9 مئی کو ممبئی میں تابکاری کے عمل سے گزارا گیا تھا لیکن انہیں امریکی ائیرپورٹس لاس اینجلس، سان فرانسسکو اور اٹلانٹا پر مسترد کردیا گیا، بھارتی حکام کے پاس اس حوالے سے دستاویزات بھی موجود نہیں تھیں۔
برآمد کنندگان سے کہا گیا کہ وہ یا تو کارگو کو تباہ کر دیں یا اسے دوبارہ بھارت کو برآمد کریں، جس پر انہوں نے آموں کو ضائع کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی آموں کی چین میں دھوم، دوسری کھیپ گوانگسی پہنچ گئی
امریکا کے اس عمل سے بھارت کو اندازے کے مطابق 50 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
یاد رہے کہ شعاع ریزی ایک لازمی عمل ہے جو پھلوں سے کیڑوں کو ختم کرکے پھل کو محفوظ بناتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹلانٹا آم امریکا بھارت سان فرانسسکو لاس اینجلس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بھارت سان فرانسسکو لاس اینجلس
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک