Express News:
2025-11-05@01:57:35 GMT

اس فتح کا راز

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

جنوبی ایشیا میں دو طاقت ور لہریں متحرک تھیں۔ ایک لہر کا تعلق خطے میں بھارت کی بالادستی سے تھا اور دوسری کا رخ اس کے بالکل الٹ یعنی پرامن بقائے باہمی، امن اور سلامتی کی طرف تھا۔ 10 مئی نے خطے میں دھونس، دھاندلی کے ساتھ بالادستی کا غرور خاک میں ملا دیا ہے اور اب جنوبی ایشیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے جس میں بھارت کو بالادستی کی خواہش ترک کر کے ترقی کے ایک مشترکہ ویژن میں سب کا ساتھ دینا ہو گا دوسری صورت میں اسے مزید تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بھارت نے پہلگام کا ڈرامہ رچا کر پاکستان پر الزام کیوں عاید کیا اور اس پر جنگ کیوں مسلط کی؟ یہ معمہ ناقابل فہم نہیں۔ اس کی وجوہات واضح ہیں۔ چھٹی عالمی طاقت بننے کا خناس بھارت کے ذہن میں ایک عرصے سے تھا۔ اس کا خیال یہ تھا کہ وہ بڑوسی ملکوں کو اپنا تابع مہمل بنا کر یہ مقصد حاصل کر سکتا ہے۔

اس مقصد کے لیے وہ بنگلا دیش سمیت جنوبی ایشیا کے تمام ملکوں کے ساتھ درشتی سے پیش آتا اور ان کے وسائل پر قبضہ جماتا آیا ہے جس کا خطے میں شدید ردعمل تھا۔ اس ردعمل کا پہلا عملی اظہار بنگلا دیش میں بھارت کی کٹھ پتلی حکومت کے خاتمے کی صورت میں ہوا جس کے نتیجے میں مسلم بنگال انگڑائی لے کر اٹھ کھڑا ہوا۔ خطے کے تمام چھوٹے ملکوں نے اس تبدیلی کا خیر مقدم کیا۔

 یہ صورت حال بھارت کے لیے ناقابل برداشت تھی۔ وہ درست طور پر سمجھتا تھا کہ بنگلا دیش میں رونما ہونے والی تبدیلی نے اس کی خواہشات کا خون کر دیا ہے۔ اگر معاملات کو واپس پرانی ڈگر پر لانا ہے تو اس کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے پاکستان کو غیر مٹر کرنا۔ اس مقصد کے لیے امریکی نائب صدر کے دورہ بھارت کو استعمال کر کے پہلگام کا ڈرامہ رچایا گیا۔

ایسا کرتے ہوئے بھارت کئی حقائق نظر انداز کر گیا۔ اہم عالمی شخصیات کے دورہ بھارت کے موقع پر کشمیر کی تحریک آزادی کو دبانے اور پاکستان کو دبا میں لانے کے لیے خون ریزی جیسے ڈرامے پہلے ہی بے نقاب ہو چکے تھے، اس لیے یہ طریقہ مؤثر نہیں رہا۔ یہ حقیقت تنگ نظر بھارتی قیادت پر واضح ہونی چاہیے تھی لیکن نفرت اور لالچ کے وفور میں یہ حقیقت نظر انداز ہو گئی۔دوسرے بھارت نے پاکستان کے بارے میں غلط ا ندازے قائم کیے۔

 بھارت کا اندازہ یہی تھا کہ اقتصادی بحران میں گردن گردن تک دھنسا ہوا پاکستان معیشت کی کمر توڑ دینے والی جنگ کا سامنا نہیں کر سکے گا اور بہت جلد گھٹنے ٹیک دے گا۔ بھارت کا یہ اندازہ بھی غلط ثابت ہوا۔ جنگیں صرف طاقت کے زور پر نہیں لڑی جاتیں۔ جنگ جیتنے کے لیے کچھ اور عوامل بھی اہم ہوتے ہیں جیسے جنگ کا اخلاقی جواز۔

یہ جواز بھارت کے پاس نہیں تھا جب کہ پاکستان کا یہ پہلو مضبوط تھا جسے دنیا نے تسلیم کیا۔ اس ضمن میں ایک بات اور بھی پیش نظر رکھنی ضروری ہے۔ یہ درست ہے کہ پاکستان گزشتہ کچھ عرصے سے مالی مشکلات کا شکار ہے لیکن اس کے باوجود بھارت کے جارحانہ عزائم کی طرف سے وہ کبھی غافل نہیں رہا۔ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان بے پناہ وسائل سے محروم تھا لیکن درست حکمت عملی کے لیے وسائل سے زیادہ بیدار ذہن کی ضرورت ہوتی ہے، پاکستان اس معاملے میں خوش قسمت رہا۔

دوسرے پاکستان نے جدید ٹیکنالوجی پر توجہ دی جس میں آزمودہ دوستوں کا تعاون اسے حاصل رہا۔ پاکستان کی اسی حکمت عملی نے اس جنگ میں پانسا پلٹ دیا اور بھارت کی بالادستی کی خواہش خاک میں مل گئی۔ اس تجربے کے بعد اب ان لوگوں کو اپنی اصلاح کر لینی چاہیے جو بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی دفاعی تیاریوں کی مخالفت پر ہمہ وقت کمر بستہ رہتے ہیں۔

 پاکستان کو اللہ نے اس کڑے امتحان میں کامیابی عطا کی، اس پر ہمیں غرور سے بچتے ہوئے باری تعالی کا شکر ادا کرنا ہے اور یہ سمجھنا ہے کہ وہ کون سے پس پردہ عوامل تھے جن کے بغیر ہماری کام یابی ممکن نہ ہوتی ہے۔ اس ضمن میں پہلی اور بنیادی بات ہے ذمے دارانہ طرز عمل، قیادت سے لے کر ذرائع ابلاغ تک ہمارے یہاں اس ضمن میں کوئی کوتاہی نہیں ہوئی۔ البتہ سیاسی تفریق کے باعث ہمارے یہاں کچھ شخصیات تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہیں ان میں سب سے نمایاں نام میاں نواز شریف کی ہے۔

 بین الاقوامی بحرانوں کے موقع پر بیان بازی کی اپنی اہمیت ہوتی ہے لیکن اس کے مقابلے میں تدبر اور باوقار انداز کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے۔ ہر وقت کی بیان بازی اور مخالفین کے لیے خواہ وہ دشمن اور غیر ملکی ہی کیوں نہ ہوں، درست نہیں ہوتا۔

بدزبانی کے رویے کا نتیجہ ہم نے بھارت میں بھی  دیکھ لیا ہے اور پاکستان کا تجربہ بھی ہمارے سامنے ہے۔ معلوم یہ ہوا کہ سنجیدہ سفارتی عمل اور بحرانوں سے نمٹنے کے لیے باوقار حکمت عملی کا اختیار کیا جانا ضروری ہے۔ اس مرحلے پر پاکستان خوش قسمت رہا ہے۔

جلد یہ حقیقت سامنے آ جائے گی کہ بھارت کی جارحیت کے موقع پر میاں نواز شریف کا تجربہ اور پس پردہ سفارتی سرگرمی ہماری پشت پر نہ ہوتی تو یہ سرخروئی ہمارے حصے میں نہ آتی۔ کارگل کے تعلق سے محض سیاسی کدورت کی وجہ سے جو الزامات میاں صاحب ہر عاید کیے گئے تھے، اس بحران میں میاں صاحب کے مدبرانہ کردار نے ان سب الزامات کو دھو دیا ہے۔

میاں نواز شریف کا تو اہم ہے ہی اس مرحلے پر وزیر اعظم شہباز شریف، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر نے جس جاں فشانی سے اپنے کردار ادا کیا، عالمی راہنماں اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کو انگیج رکھا، یہ مثالی سے بھی بڑھ کر تھا جس پر وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔

جنگ یقینا بد قسمتی ہے لیکن قوموں کی زندگی میں یہ بعض اوقات ناگزیر بھی ہو جاتی ہے جیسے بھارت کی حالیہ جارحیت کے موقع پر یہ ناگزیر ہو گئی تھی۔ ایسے مراحل پر عسکری قیادت کی ہمت اور حوصلے کے ساتھ بروقت فیصلہ سازی کی اہمیت بنیادی ہے۔

فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اور فضائیہ کے سربراہ ظہر احمد بابر سندھو کا کردار شان دار رہا ہے جس پر قوم نے انھیں بجا طور پر خراج تحسین پیش کیا۔ موجودہ بحران کے موقع پر ہماری عسکری قیادت کے تحرک اور چابک دستی نے ہمیں بدنہاد دشمن پر بالادستی دلائی جس پر قوم بارگاہ ایزدی میں سر بہ سجود ہے  اس تجربے نے ہمیں یہ بھی سکھا دیا ہے کہ قومی ترقی کے لیے سنجیدہ اور باوقار سیاست ہی ہماری ضرورت ہے لہذا اب وقت آگیا ہے کہ لا ابالی کی سیاست کو بھی خدا حافظ کہہ دیا جائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جنگ میں پاکستان کی فتح نے صرف جنوبی ایشیا میں ایک نئے دور کا آغاز نہیں کر دیا بلکہ ملک اندر بھی یہی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جنوبی ایشیا کے موقع پر بھارت کی بھارت کے یہ حقیقت میں ایک ہوتی ہے دیا ہے ہے اور کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب

ریاض احمدچودھری

بھارت معرکہ حق میں پاکستان کی فتح اور سفارتی کامیابوں سے پریشان ہے۔ پاکستان عالمی سطح پر عزت و وقار حاصل کررہا ہے۔ جسے بھارت برداشت نہیں کرپارہا جب کہ بھارت نے گجرات اور کچھ میں فوجی مشقوں کے نام پر مذموم سرگرمیاں شروع کیں۔ بھارت میدان جنگ میں شکست کو بھلا نہیں پارہا۔ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن مہم شروع کی ہے اور تمام بھارتی میڈیا جھوٹا بیانیہ پھیلانے میں مصروف ہے۔ بھارت کی پاکستان کیخلاف ایک اور سازش بے نقاب ہو گئی۔ کسی نئے فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کی نشانیاں سامنے آ گئیں۔ بھارت کے لئے کام کرنے والا ملاح گرفتار ہونے پر اس کے قبضہ سے پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی وردیاں برآمد ہو گئیں۔
پہلگام مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ حملے کی آڑ میں بھارت نے پاکستان پر نام نہاد آپریشن سندور مسلط کیا تھا جس کے نتیجہ میں 90 گھنٹے کی جنگ ہوئی اور پاکستان نے سازشی دشمن کو ادھ موا کر کے عالمی برادری کی مداخلت پر چھوڑ دیا تھا۔ اس شرم ناک کی ناکامی کے باعث دنیا بھر میں رسوائی کا شکار ہوئے بھارت کی انتہا پسند حکومت اب پاکستان کے خلاف ایک اور دہشتگرد کارروائی کی سازش کر رہی تھی جو پاکستان کے انٹیلیجنس اداروں نے ناکام بنا دی۔
بھارت کی کسی نئے فالس فلیگ آپریشن کی سازش اس وقت بے نقاب ہوئی جب ایک بھارتی جاسوس سمندر میں پکڑا گیا تو اس کے قبضے سے پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی یونیفارم برآمد ہوئیں اور فالس فلیگ سازش میں استعمال ہونے والا دیگر سامان بھی برآمد ہوا جس میں پاکستان میں بنے ہوئے سیگریٹ اور پاکستانی کرنسی شامل تھے۔اس بھارتی جاسوس نے تفتیش کے دوران سب کچھ اگل دیا جس سے اس شبہ کو تقویت ملی کہ چھ مئی سے دس مئی تک 90 گھنٹے کی جنگ میں مار کھا کر شرمندگی اٹھا رہا دشمن اس وقت ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی سازش کرنے میں مصروف ہے۔ سمندر میں گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کا نام اعجاز ملاح ہے۔ وہ ضلع ٹھٹھہ کے علاقہ شاہ بندر کا رہنے والا ہے اور پیشہ ور مچھیرا ہے۔ اس پاکستانی شہری کو بھارتی انتیلیجنس نے بھرتی کر لیا تھا۔تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے مچھیرے کو مالی لالچ اور دباؤ کے ذریعے استعمال کیا۔اعجاز ملاح نے گرفتاری کے بعد جرم کا اعتراف کرلیا۔
بھارتی انٹیلی جنس نے اس کو پاکستان میں آرمی، نیوی اوررینجرز کی وردیاں خرید کر سمندر میں لانیکی ہدایت کی۔ جب بھارت کا جاسوس بن چکا شخص اعجاز ملاح یہ وردیاں خرید رہا تھا تو وہ نظروں میں آ گیا اور پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کے چوکس اہلکاروں نے اس کی نگرانی کرنا شروع کر دی۔ بھارتی جاوس اعجاز ملاح اپنے آقاؤں کا بتایا ہوا سامان حاصل کرنے کے بعد جب دوبارہ سمندر میں جا رہا تھا تو اس کو سمندر کے راستے بھارت جاتے ہوئے گرفتارکیا گیا۔اعجاز ملاح نے تفتیش کے نتیجہ میں پوری کہانی بتا دی۔ اس نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی نے مجھے پاکستانی فوج کی وردیاں، موبائل فون کی سمیں اور فون کے بل وغیرہ لانے کی ہدایت دی۔ انہوں نے 50 اور 100 روپے کے پرانے کرنسی نوٹ بھی لانے کے لئے ہدایت کی اور پاکستانی سیگریٹ بھی منگوائے۔ بھارتی جاسوس اعجاز ملاح نے بتایا کہ میں نے سارا سامان اکٹھا کیا اور اس کی ایک تصویر بھارتی ایجنسی کے افسر اشوک کمار کو بھیج دی اور پھر میں اکتوبر کے مہینے میں سمندر طرف نکل گیا لیکن مجھے راستے میں ہی پاکستانی سکیورٹی اداروں نے پکڑ لیا۔اعجاز ملاح کی گرفتاری اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستانی سکیورٹی ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ملکی سرحدوں کے دفاع اور تحفظ کے لیے مکمل طور پر چوکنا ہیں۔ بھارت کی پاکستان مخالف مہم اس کی سفارتی اور عسکری ناکامیوں کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان عالمی سطح پرعزت حاصل کر رہا ہے۔جسے بھارت برداشت نہیں کر پا رہا۔ بھارت پاکستان کے عالمی سطح پر بڑھتے اثر و رسوخ سے خوفزدہ ہے۔
بھارت نے گجرات اور کَچھ کے قریب فوجی مشقوں کی آڑ میں مذموم سرگرمیاں شروع کیں۔ ان بھارتی مشقوں کا مقصد پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنا اور تخریبی کارروائیاں کرنا ہے۔ بھارت نے فوجی مشقوں کو پاکستان مخالف پروپیگنڈا مہم سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے بھارتی خفیہ ایجنسی کی سازش ناکام بنا دی ہے۔ بھارت کے جھوٹے بیانیے اور من گھڑت دعوے دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگئے۔ پاکستان نے عالمی برادری کے سامنے بھارتی سازش کو بے نقاب کر دیا۔ یہ پہلی بار نہیں ہے۔ پہلے پہلگام میں چینی سیٹلائیٹ فون برآمد کرنے کا جھوٹا واویلا کیا گیا تھا۔پاکستان اس معاملے کوعالمی سطح پر بھی اٹھایا جائیگا۔ جعفرایکسپریس کا واقعہ ہوا تو سب سے پہلے اس کی ویڈیو بھارتی ٹی وی چینلز پرچلائی گئی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری
  • صدر ٹرمپ پاکستان کو کیا سمجھتے ہیں؟ دوست یا دشمن؟
  • امریکا کی غلامی سے نجات کا سنہری موقع
  • تعریفیں اور معاہدے
  • بابا گورونانک کا 556 واں جنم دن، بھارت سے 2400 سکھ یاتری پاکستان پہنچ گئے
  • پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب
  • امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کی کیا اہمیت ہے؟
  • بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان