بھارت کی جانب سے 300 سے زائد افراد کو سرحد پار دھکیلنے پر بنگلہ دیش میں ہل چل
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورس نے 7 اور 9 مئی کے درمیان تقریباً 300 سے زائد افراد کو زبردستی سرحد پار بنگلہ دیش میں دھکیل دیا ہے، جس سے بنگلہ دیش کی سیکیورٹی فورسز سمیت سفارتی حلقوں میں ہل چل مچ گئی ہے۔
اس نوعیت کی انسانی دخل اندازی بنگلہ دیش کے 6 مختلف اضلاع میں سرحد کے ساتھ متعدد مقامات پر ہوئی ہیں، جس نے کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے اور اس کے نتیجے میں پاکستان میں ہندوستانی فوجی حملوں کے بعد پہلے سے بڑھی ہوئی علاقائی کشیدگی کے درمیان خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی حملوں کے خلاف بنگلہ دیش کے مسلمانوں کا پاکستان کی حمایت کا اعلان
بارڈر گارڈ بنگلہ دیش، مقامی پولیس اور انتظامی حکام کے مطابق سرحد پار بھیجے گئے افراد میں نہ صرف بنگلہ دیشی شہری بلکہ روہنگیا اور ہندوستانی شہری بھی شامل ہیں۔
شناخت کے اس پیچیدہ امتزاج نے صورتحال میں الجھن کا اضافہ کیا ہے، جس سے قانونی حیثیت، ارادے اور بین الاقوامی اصولوں کے بارے میں اہم سوالات اٹھ رہے ہیں۔
جانچ کے تحت قانونی حیثیتڈھاکہ میں حکام ان یکطرفہ کارروائیوں کے جواز اور محرکات دونوں پر سوال اٹھا رہے ہیں، قومی سلامتی کے مشیر خلیل الرحمان نے، جو روہنگیا کے مسائل پر عبوری حکومت کے فوکل پرسن کے طور پر بھی کام کرتے ہیں، 7 مئی کو صورتحال پر بات کی۔
’ہم ہر کیس کا انفرادی طور پر جائزہ لے رہے ہیں، اگر کوئی بنگلہ دیشی شہری ثابت ہوتا ہے تو ہم اسے قبول کر لیں گے لیکن یہ رسمی اور قانونی ذرائع سے ہونا چاہیے، یہ دھکا لگانا درست طریقہ کار نہیں ہے۔‘
ان کے تبصروں کے بعد بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کی طرف سے بھارت کو ایک رسمی خط بھیجا گیا، جس میں گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس طرح کی سرگرمیوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ’بنگلہ دیش اور ہندوستان کی سرحد پر امن اور استحکام کی خاطر، اس طرح کے دھکے ناقابل قبول ہیں۔‘
مزید پڑھیں: بھارت نے اپنے ہی 66 شہری بنگلہ دیش میں دھکیل دیے
وزارت خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق، یہ کارروائیاں کئی موجودہ معاہدوں کی خلاف ورزی کرتی ہیں، جن میں 1975 کے ہندوستان بنگلہ دیش مشترکہ سرحدی رہنما خطوط، 2011 کا مربوط بارڈر مینیجمنٹ پلان اور بارڈر گارڈ بنگلہ دیش اوربھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس کے درمیان دو طرفہ میٹنگوں کے دوران طے شدہ پروٹوکول شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بارڈر سیکیورٹی فورس بارڈر گارڈ بنگلہ دیش بارڈر مینیجمنٹ پلان بنگلہ دیش بھارت پروٹوکول خلیل الرحمان ڈھاکہ روہنگیا قومی سلامتی کے مشیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بارڈر سیکیورٹی فورس بارڈر گارڈ بنگلہ دیش بارڈر مینیجمنٹ پلان بنگلہ دیش بھارت پروٹوکول خلیل الرحمان ڈھاکہ روہنگیا قومی سلامتی کے مشیر بنگلہ دیش
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔